کیا یورپ میں پی آئی اے پر پاپندی ختم ہو گئی؟


یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) کی جانب سے پاکستان انٹرنیشل ائر لائنز (پی آئی اے ) کے یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو جون 2002 چھ ماہ کے لیے معطل کر دیا تھا۔ بعد میں اس معطلی کے دورانیے میں اضافہ ہوتا رہا۔ ایاسا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیٹرک کائی نے پاکستان انٹرنیشنل ائرلائن کے نام اس وقت ایک خط لکھا تھا کہ ’ائرلائن یہ ثابت نہیں کر سکی کہ اس نے سیفٹی مینیجمنٹ کے نظام کے تمام عناصر کا موثر طور پر اطلاق کیا ہے جو شکاگو کنوینشن کے مطابق درکار ہیں۔ یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی نے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی کے بیان بارے کہا کہ ایاسا کو ملنے والی معلومات کے مطابق بدھ 24 جون 2020 کو پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے پاکستانی پارلیمان کو بتایا تھا کہ ایک تفتیش کے نتیجے میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والے آٹھ سو ساٹھ پائلٹس میں سے دو سو ساٹھ سے زیادہ پائلٹس کو جو حکام نے لائسنس جاری کیے ہیں وہ دھوکہ دہی کے ذریعے حاصل کیے گئے ہیں۔ ان معلومات کی بنیاد پر ایاسا کو پاکستانی پائلٹس کے لائسنسز کی درستی کے بارے میں تشویش ہے۔

یورپی ممالک میں پاکستان انٹرنیشل ائر لائنز (پی آئی اے ) کے فضائی آپریشن معطل ہونے کے بعد جہاں پی آئی اے ساکھ کو نقصان پہنچا وہی پر یورپ میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی شدید مشکلات کا شکار ہوئی۔ کیوں کہ یورپ میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی کے زیادہ افراد پی آئی اے سے سفر کرتے تھے اور پی آئی اے یورپ میں وہ واحد ائر لائن تھی جو یورپ سے پاکستان کے لیے ڈائریکٹ فلائٹ کی سہولت مہیا کرتی تھی۔ جب کہ اوور سیز کمیونٹی کی میتوں کی وطن واپسی کے لئے بھی پی آئی اے کی خدمات لی جاتی تھی۔ کیوں کہ پی آئی اے پاکستانی اوورسیز کی اموات کی صورت میں میتوں کو بلا معاوضہ وطن واپسی بجھواتی تھی۔
اب میڈیا میں یہ خبریں آ رہی ہے کہ یورپی یونین نے پی آئی اے پر سے یورپ کے لئے پروازوں پر عائد پابندیاں مکمل طور پر ختم کر دی ہیں۔ یہ خبریں اس لیے آ رہی ہے کہ عالمی ہوابازی کی تنطیم (اکاؤ) کی جانب سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حفاظتی معیار پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔ یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی نے پابندی لگاتے ہوئے اس کو عالمی ہوابازی کی تنظیم اکاؤ کے آڈٹ سے مشروط کیا تھا جو کہ گزشتہ ماہ مکمل ہو چکا ہے۔ اکاؤ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حفاظتی اقدامات پر بھی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو خط ارسال کیا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی ہوابازی کی تنظیم اکاؤ نے دسمبر میں پاکستان سول ایوی ایشن کا مکمل آڈٹ کیا تھا۔ لیکن ابھی تک یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) کے جانب سے پی آئی اے کو یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کی اجازت نہیں دی گئی۔
یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی نے پابندیاں لگاتے ہوئے سیفٹی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی کے ساتھ پاکستان سول ایوی ایشن کو بات چیت کرنی ہو گی اور ان کو عالمی ہوابازی کی تنطیم (اکاؤ) کی جانب سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حفاظتی معیار پر اطمینان کے بارے میں تفصیلات دینی ہوں گی۔ یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی کو مطمئن کرنے کے بعد ہی یورپ میں پی آئی اے پر پابندیوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
ترجمان پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی سیف اللہ خان نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان کی فضائی کمپنیوں کی پروازوں پر یورپ اور برطانیہ میں داخلے کی پابندی کے حوالے سے برطانیہ اور یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) سے رابطوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی کمیشن اور برطانیہ کی سول ایوی ایشن کو عالمی ہوابازی کی تنظیم کے فیصلوں سے آگاہ کیا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق ’عالمی ہوابازی کی تنظیم کا سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حفاظتی اقدامات پر اطمینان کے بعد امید ہے کہ برطانیہ اور یورپی کمیشن فاسٹ ٹریک بنیادوں پر پاکستان کی فضائی کمپنیوں پر سے پابندی اٹھانے کے اقدامات کریں گے۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی ہوابازی کی تنطیم (اکاؤ) کی جانب سے حفاظتی معیار پر اطمینان کا اظہار کے بعد یورپین یونین میں پاکستان کا کیس مضبوط ہو گیا ہے۔ اور اگر یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی اور سول ایوی ایشن کے درمیان مذاکرات شروع ہوتے ہیں تو امید کی جا سکتی ہے کہ یورپ میں پی آئی اے کی پروازیں مارچ یا اپریل تک بحال ہو سکتی ہے۔ لیکن ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں کہ یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کو یورپ میں پروازوں کی اجازت دے دی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments