پیسہ کھپے : سانحہ مری


موجودہ دور حکومت جس کا وتیرہ ہی تنقید ہے امید ہے سانحہ مری کو بھی سابقہ حکومتوں کی نا اہلی گردانتے ہوئے پاک دامن ثابت کرنے کی کوشش کرے گی۔ اس سانحہ پر جتنا افسوس کیس جائے کم ہے اس کی بہت سی وجوہات ہیں مگر چند بہت اہم ہیں۔ یہ سانحہ سو فیصد انتظامی غفلت کا سبب ہے۔ کیا حکومتی نمائندگان کو معلوم نہیں ہر سال چند دنوں کے لیے عوام مری کا رخ کرتی ہے؟ ان کی گنتی کا کریڈٹ لینے کے چکر میں ان کو سہولیات کا بھول گئے۔

اس سے زیادہ نا اہلی کیا ہو سکتی ہے کہ معلوم ہے کہ اتنے تعداد ہے اور وہ عوام دارالحکومت سے ایک گھنٹے کی روڈ مسافت پر روڈ پر جان دے دے۔ کوئی نانگا پربت کے پہاڑوں پر تو نہیں جہاں ان تک پہنچنا ممکن نہ تھا۔ ہر سال برف باری سے قبل اس کا پراپر ورک ہونا چاہیے انتظامیہ کا اور کوئی وبائی بیماری یا آفت تو نہیں تھی کہ اچانک زلزلہ آ گیا معلوم نہ تھا۔ محکمہ موسمیات اس بارے مکمل آگاہی فراہم کر رہا تھا۔ جو لوگ دور و نزدیک کی عوام ٹول ٹیکس سمیت بیسیوں قسم کے ٹیکس اس لیے دیتے ہیں کی ان کی جان لے لی جائے؟

حکومتی نمائندگان کام کے لیے آتے ہیں نہ کہ ہر وقت اپوزیشن پر چاؤن چاؤں کرنے کے لیے جس قوت کی ساتھ اپوزیشن کے ایک بیان کے مقابلے میں ٹوٹ پڑتے ہیں یہی صلاحیت مثبت کاموں پر صرف ہو سکتی ہے۔ جس دن کوئی لانگ مارچ کا اعلان کرتا ہے تو پوری حکومتی مشینری حرکت میں آجاتی ہے مارچ کرنے والے لاہور ہوتے ہیں اور اسلام آباد بند کر دیا جاتا ہے کیا اپنی ساری قوت جو کہ عوامی پیسے سے ہے اپنے مخالفین سے نمٹنے پر ہی صرف ہوگی یا عوام کو بھی کچھ فائدہ ہو گا۔

کیا ایسا نہیں ہو سکتا جس کی بکنگ ہو کسی ہوٹل میں صرف اسے ہی ٹول پلازہ سے آگے جانے دیا جائے یا گنجائش سے زیادہ عوام کو وہیں سے واپس کر دیا جائے۔ مری کے علاقے میں موجود لوگوں کو بذریعہ ایس ایم ایس علاقائی صورتحال سے وقتاً فوقتاً آگاہ کیا جائے۔ پاکستان میں ون ون ٹوٹو کا ادارہ اچھا کام کر رہا ہے اسی طرح لا ہور میں عید الضحی کے دنوں میرے علم کے مطابق لوکل گورمنٹ آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے صفائی کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دیتی ہے اور اضافی عملہ بھی گاڑیوں سمیت پرائیویٹ لوگوں کی صورت میں روزانہ اجرت کی بنیاد پر کام کے لیے تعینات کیے جاتے ہیں جس سے بہت اچھا کام ہوتا ہے کسی طرف گندگی نہیں ہوتے۔

صفائی والا عملہ نہ صرف آلائشیں اٹھاتا ہے بلکہ وہاں سے رسیونگ بھی لیتا ہے کہ فلاں محلے فلاں گلی سے اس اس وقت آلائشیں اٹھائی گئیں۔ کیا مری میں لوکل گورمنٹ روزانہ کی بنیاد پر انتظامی امور کے لیے افراد کو بلا نہیں سکتی؟ ان چند دنوں کے لیے انتظامی مشینری اضافی یا کسی کمپنی کا ٹھیکہ نہیں دیا جا سکتا؟ ان دنوں انتظامی عملہ چوبیس گھنٹے کام کرے یا پھر عوام سے حکومتی تجوریاں بھرنی ہیں جو کہ عوام کے لیے ہمیشہ خالی ہوتی ہیں جب وزراء کی باری آتی ہے تو کہیں سے گنجائش نکال لی جاتی ہے بے شمار ٹیکس وصول کرنے کے بعد بھی حکومت کہتی ہے پیسہ کھپے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).