یقین جانئیے نتیجہ یہی نکلے گا کہ مری کی سیر کو لوگ جاتے ہی کیوں ہیں؟


مری اس وقت آفت زدہ شہر بنا ہوا ہے۔ خراب موسمی حالات اور ٹریفک کی بد انتظامی کے باعث بیسیوں خاندانوں کے لیے صف ماتم بچھ جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

دل دہلا دینے والی خبروں پر ہمیشہ کی طرح سیاسی جماعتیں تعزیت کے پیغامات دے رہی ہیں تو دوسری طرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ان کا بنیادی آبجیکٹیو نظر آتا ہے۔ میڈیا ہمیشہ کی طرح پہلے تو ہر واقعہ پر خوف و ہراس پھیلاتا ہے اور حکومت پر تنقید ہوتی ہے اور بعد میں جان بحق افراد کی ذاتی غلطی گردان کر معاملے کو ٹھنڈا کر کے نئے مسئلے کو پروموٹ کرتا ہے۔

مری میں گزرتے ہر سال میں سیر و سیاحت کی مشکلات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ ٹریفک کی بدانتظامی ہو یا ہوٹلوں کے ناجائز کرائے اور اشیاء خرد و نوش میں لوٹ مار، سیاح مشکلات کا ہی رونا روتے ہیں لیکن یہ نظام اس نہج پر ڈیزائن ہی نہیں ہے کہ عوام کی مشکلات کا سد باب کیا جائے اور انسانیت کی تکریم کا بندوبست کیا جائے۔

ہمارے لوگ مصنوعی مقابلے کے کارپوریٹ کلچر، آلودہ آب و ہوا اور مفاد پرستی کے سماج سے تنگ آ کر قدرتی اور صحت افزاء مقامات کا رخ کرتے ہیں تا کہ زندگی کے کچھ لمحات خود کو فطرت کے قریب کر کے لطف اندوز ہو سکیں اور اس پر ستم ظریفی یہ کہ جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ کیا انسانیت کا اتنا بھی حق نہیں ہے کہ درندہ صفت معاشرے کے سفاک سیاسی، معاشی اور سماجی ڈھانچے سے الگ ہو کر کچھ پل جی سکیں۔

یہ سب کہنا اس لیے ضروری ہے کہ جس معاشرے میں کالج و یونیورسٹی کی طالبہ جنسی ہراسانی کا شکار ہوتی ہے تو نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ گھر سے باہر جاتی ہی کیوں ہے۔ چائلڈ لیبر کا غیر انسانی المیہ سامنے آتا ہے تو نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ماں باپ اتنے جاہل کیوں ہیں جو بچوں کو کام پر بھیجتے ہیں، سرکاری ہسپتال میں نا اہلی کی وجہ سے جب کوئی لقمہ اجل بنتا ہے تو نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سرکاری ہسپتال میں لوگ علاج کے لیے جاتے ہی کیوں ہیں تو یہ بات طے ہے کہ مری کے ان اشک بار لمحات پر قومی اور عمومی نتیجہ یہی نکلے گا کہ مری کی سیر کو لوگ جاتے ہی کیوں ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments