برینڈ وزیراعظم


غربت کا تو صرف رونا ہے، عملاً یہ پاکستانی بہت امیر ہیں، ہر طرح کی ”عیاشی“ کرتے ہیں، گوچی سے لے کر ورساچی تک کے ’امپورٹڈ برینڈز ”پہنتے ہیں، اونزے لندن کیا، کابلی چپل تک ان کی دسترس میں ہیں، امپورٹڈ فوڈز کھاتے ہیں، بڑی بڑی گاڑیوں پر گھومتے ہیں، سیر و سیاحت میسر آ جائے تو مرنے کے لئے بھاگ کے برف میں پہنچ جاتے ہیں۔ پہلے شاید یہ خواب ہو اس وقت تو حقیقت ہے

آسانی سے نہ برینڈز بنتے ہیں اور نہ ملتے ہیں، اس کے لئے بہت ریاضت کرنی پڑتی ہے، برسوں کا سفر ہے تب جاکر ایم ٹی جے، جے ڈاٹ وجود میں آتے ہیں۔ برینڈز بننے کا سفر بہت کٹھن ہے، پہلے خواب دیکھتے ہیں، پھر خواب بیچتے ہیں، اتنے بیچتے ہیں کہ خریدنے والے ایمان کی حد تک یقین کرلیتے ہیں۔ برینڈز کوئی کام نہیں کرتے صرف خوابوں کی تجارت کرتے ہیں۔ ایک خواب پرانا ہو جائے تو دوسرا دکھا دیتے ہیں۔

مبینہ طور پر عمران خان کہتے ہیں آپ کا وزیر اعظم، چور، ڈاکو نہیں بلکہ ایک برینڈ ہے، اسے برینڈ کے طور پر پیش کیا جائے، یہ ہدایات انہوں نے میڈیا ٹیم کو جاری کیں۔ اس لئے بھوک سے بلکتا بچہ دودھ مانگے، ٹھٹھرتا ہوا ننگا بدن لباس کی طلب کرے۔ برستی بارش میں، ٹپکتے پانی میں کوئی چھت مانگے تو اسے ”برینڈ“ پیش کیا جائے۔ کوئی صحافی منشور پر بات کرے۔ نوکریوں کا پوچھے یا خارجہ پالیسی پر لب کشائی کرے تو اسے بھی برینڈ پیش کیا جائے۔

ادویات مہنگی ہونے پر کوئی مریض احتجاج کرے۔ سرکاری ہسپتالوں کو نجی سیکٹر کو دینے پر کوئی مخالفت کرے تو اسے ”برینڈ“ کا تحفہ دیا جائے۔

پاکستان کو مدینے کی طرز پر فلاحی ریاست بنائیں گے، بیورو کریسی کو سیاست سے پاک کر دیں گے۔ اداروں میں میرٹ ہو گا، سرائیکی وسیب کے پاس علیحدہ صوبہ ہو گا، اپنا بجٹ اپنی ترقی ہوگی، خارجہ پالیسی میں اصلاحات، ملک بھر میں درخت ہی درخت، ماحول میں انقلاب آئے گا، کراچی پھر سے عروس البلاد بنے گا، ادارے سیاست سے پاک، ٹیکس دینا آسان ہو گا، بجلی اور گیس کی قیمت کم ہوگی۔ 50 لاکھ سستے گھر، نئے سیاحتی مقامات۔ کوئی ان وعدوں کی تکمیل کا پوچھے تو صرف اتنا کہنا ہے آپ کا وزیر اعظم چور، ڈاکو نہیں۔ برینڈ وزیر اعظم ہے۔

کشکول توڑ دیں گے، قرض نہیں کھائیں گے، ترقی یافتہ ممالک کے لوگ بھاگ بھاگ کر آئیں گے، نوکریاں اتنی ہوں گی کہ لوگ کم پڑ جائیں گے، آئی ایم ایف کیا چیز ہے؟ وہاں گئے تو خودکشی کر لیں گے، قوم کو بتائیں یہ تو محض لطیفہ تھا، اب سعودی عرب سے بھی لیں گے، چین سے بھی مانگیں گے، ورلڈ بینک، ایشیائی بینک کا قرض بھی کھائیں گے۔ وہ سٹیٹ بینک مانگتا ہے تو دے دو، وہ موٹرویز مانگتا ہے تو گروی رکھ دو، عوام کی خواہشات، خواب سبھی دے دو، جو ملتا ہے لے لو کیونکہ آپ کا وزیر اعظم کوئی چور، ڈاکو نہیں برینڈ وزیر اعظم ہے۔

کوئی مانے نہ مانے آپ نے ورکرز کو یقین دلانا ہے، اگر کامیاب رہے تو اگلے پانچ سال بھی پکے ہیں، مخالفین تو نہ کل مانے تھے نہ آج مانیں گے، کوئی مخالف بیانیہ دے اسے بس ”پٹواری“ کہنا ہے وہ خود چپ کر جائے گا۔

ہر ایک ”ٹائیگر“ کو ”برینڈ وزیر اعظم“ کی تصویر دے دیں ساتھ ہی اسے کہیں کہ جب بھوک، پیاس لگے تو جیب سے نکال کر دیدار کر لے وہ، وہ خود سمجھ جائے گا کہ اب بابائے قوم کی تصویر والے نوٹ سے نہیں، 68 سالہ جوان وزیر اعظم کی فوٹو سے کام چلے گا، اب دور بدل چکا ہے، نسل بدل چکی ہے، اب پرانا نہیں نیا پاکستان ہے برینڈز کا دور ہے، برینڈز کا ہی استعمال کیا جائے، چاہے کسی مال سے لینا پڑے یا لنڈے سے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments