ٹیکساس میں چار یہودی عبادت گاہ میں یرغمال، عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ


پولیس کو ہفتے کی صبح پونے گیارہ بجے اطلاع ملی کہ ایک شخص نے ٹیکساس میں ڈیلاس کے نزدی کولیویل کی ایک یہودی عبادت گاہ میں عبادت کے دوران چار افراد کو یرغمال بنا لیا۔ ایک یرغمالی کو شام پانچ بجے رہا کر دیا گیا۔

پولیس چیف کے مطابق دو سو قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے اس معاملے میں کردار ادا کیا۔ انہوں نے نزدیکی گھروں کو خالی کروا لیا۔ ۔ واشنگٹن سے ساٹھ سے ستر افراد کی ٹیم کو اس واردات پر قابو پانے کے لیے بذریعہ ہوائی جہاز طلب کیا گیا تھا۔ اس کے بعد کنٹرول ایف بی آئی کے حوالے کر دیا گیا جس نے دن بھر مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا۔

یہ عبادت فیس بک لائیو سٹریم پر نشر ہو رہی تھی۔ اس میں ایک شخص کو مسلسل اسلام اور اپنی بہن عافیہ صدیقی کا ذکر کرتے سنا گیا۔ اس دوران وہ گالم گلوچ بھی کر رہا تھا۔ اس نے کہا کہ وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا اور اس نے اپنے چھے خوبصورت بچوں کا ذکر بھِی کیا۔ اس نے کئی مرتبہ کہا کہ اسے یقین ہے کہ وہ مارا جائے گا۔ اسے یہ بھی کہتے سنا گیا کہ یرغمالی مرنے والے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اس شخص نے دہشت گردی کے الزام میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے بات کرنے کا اور عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ امریکی مسلم ادارے کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے کہا کہ اس کی ہوسٹن برانچ نے تصدیق کی ہے کہ یہ شخص ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا بھائی محمد صدیقی نہیں تھا۔

مقامی اسلامی سینٹر کے صدر جاوید عالم نے میڈیا کو بتایا کہ یرغمال بنایا جانے والا ربی چارلی سرٹن واکر مسلم کمیونٹی کا سچا دوست ہے جس نے بھائی چارے کی فضا پیدا کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، ہم انہیں مسلم کمیونٹی کا حصہ سمجھتے ہیں اور وہ ہمیں یہودی کمیونٹی کا۔

رات سوا نو بجے کے قریب ایک زور دار دھماکے کے بعد فائرنگ کی آواز سنی گئی۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ صورت حال قابو میں ہے اور تمام یرغمالی محفوظ ہیں۔ یرغمال بنانے والا شخص ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اس شخص کی شناخت ہو چکی ہے جسے پولیس نے ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments