خلیل خاں کی فاختہ (خاکہ)


اگر آپ سے پوچھا جائے کہ لفظ Controversy سنتے ہی آپ کے دماغ میں کون سی شخصیت آتی ہے ہے تو آپ کا کیا جواب ہو گا؟

گیس کریں ذرا؟ تکا لگاؤ مسلمانو!
حریم شاہ؟ نہیں!
صندل خٹک؟ ہرگز نہیں!
متھیرا؟ بالکل نہیں!
میرا؟ اوں ہوں!

اگر آپ ٹھرک چھوڑ کر کسی ایک مرد کا نام بھی لے لیتے نا تو شاید بوجھ بھی لیتے۔ ویسے ہم آپ کے شکر گزار ہیں کہ آپ نے چار اور کنٹروورشل شخصیات سے روشناس کرا دیا۔ آنے والے دنوں میں ہم ان کی مٹی بھی پلید کریں گے۔ اوہ سوری، مطلب یہ، کہ ان پر بھی روسٹ بنائیں گے۔

تو طے ہوا کہ آپ نہیں بوجھ پائے۔ ہے نا؟

ارے! یہ اپنے خلیل الرحمٰن قمر ہیں۔ خدارا! اب یہ نہ پوچھ لینا کہ کون خلیل الرحمٰن قمر؟ ارے بھئی! وہی جس نے دانش کو مارا تھا اور تم جیسے نبے نبیاں مہینوں روتے رہے تھے۔

او نہیں بھئی! قاتل نہیں ہے کوئی۔ رائٹر ہے!

اور یہ صرف رائٹر ہی نہیں ہیں، خیر سے شاعر ہیں، ایکٹر ہیں، ڈائریکٹر ہیں۔ ڈاکٹر ہیں، فوجی ہیں، موچی ہیں، نائی ہیں، خرادیے ہیں۔ معذرت، روانی میں بریک نہیں لگی۔

ان کا تعلق ہے داتا گنج بخش اور مادھو لعل کی نگری سے۔ اب یہ معلوم نہیں کہ آیا ان بزرگوں کو اس بات کا پتہ ہے یا نہیں؟ بہرحال، خلیل صاحب مشتاق احمد یوسفی کے ہم پیشہ (بینکر) رہ چکے ہیں۔ تاہم شہرت کے علاوہ ایک بات ایسی ہے کہ یوسفی صاحب تو کیا دیگر کنٹم پریری رائٹرز ان کی گرد بھی نہیں پا سکتے۔ اور وہ وجہ ہے ان کا آئے روز تنازعوں میں ملوث رہنا۔ اگر آپ کو ماروی میمن اور ان کی جھڑپ والے قصے کا علم نہیں تو یا تو آپ بن رہے ہیں یا پھر نرے بدھو ہیں۔

عرصہ دراز سے مین سٹریم میڈیا میں ہیں۔ ’دستک اور دروازہ‘ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ پہلی دفعہ 2002 ء میں ان کا ڈرامہ لنڈا بازار عوام کی توجہ کا مرکز بنا۔ ’آئی ایس پی آر کی ایک فلم ( کاف کنگنا) بھی خراب، معذرت، ڈائریکٹ کر چکے ہیں۔ ‘ کاف کنگنا ’اور‘ میرے پاس تم ہو ’سے پہلے ان کا کلیم ٹو فیم‘ پنجاب نہیں جاؤں گی ’فلم تھی۔ جس میں مہوش حیات تو کئی دفعہ فیصل آباد میں دکھائی گئی تھیں۔ اور فلم کے آخر میں بھی وہ پنجاب میں ہی موجود تھیں۔ پتہ نہیں، یہ نام انہوں نے کیا سوچ کر رکھا تھا؟ اچھا اچھا سوری بھئی! ظاہر ہے وہ لکھاری ہیں، کچھ سوچ کر ہی رکھا ہو گا۔

’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ جیسی بلاک بسٹر اور ’کاف کنگنا‘ جیسی سپر فلاپ فلم کے ساتھ پیارے افضل، صدقے تمہارے، لنڈا بازار اور میرے پاس تم ہو جیسے لاتعداد ڈرامے تخلیق کر چکے ہیں۔ آج کل ’انگلینڈ نہیں جاؤں گا‘ پر اٹکے ہوئے ہیں۔ اور آپ دیکھ لیجیے گا، فلم کے آخر میں ہمایوں سعید انگلینڈ جا کر ہی رہے گا۔ ویسے فلم کی شوٹنگ بھی انگلینڈ میں ہی چل رہی ہے۔ آپ اگر اب بھی سوچیں کہ یہ نام انہوں نے کیا سوچ کر رکھا تو واقعی بڑے بھولے ہیں آپ!

بھئی! دنیا میں اس وقت 205 ممالک ہیں۔ تو اس حساب سے اسرائیل کو چھوڑ کر 204 فلمیں تو ہو گئیں نا پکی؟
ان کی اگلی فلموں کی نام کچھ یوں ہو سکتے ہیں :
صومالیہ نہیں جاؤں گا
اناطولیہ کیا جانا؟
موغا دیشو تو کبھی نہیں جاؤں گا
اور
آسٹریلیا کا ویزہ نہیں مل رہا

بہرحال، ہمیں یہ فخر حاصل ہے کہ خلیل خالو کے عہد میں زندہ ہیں۔ بزرگ تو ہمارے یہ کہتے کہتے ہی مر گئے کہ ’وہ دور لد گئے جب خلیل خاں فاختہ اڑایا کرتے تھے‘ ۔

تو آپ خلیل خاں کی فاختائیں دیکھیں اور پلیز اپنے حالات بھی!
ملتے ہیں ؛ ’انگلینڈ نہیں جاؤں گا‘ کے پریمیئر پہ۔
اوہ، سوری! اگلے بلاگ میں جلد ہی!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments