دہشتگردی اور صدارتی نظام پر بحث کی لہر


افغانستان میں طالبان کے برسراقتدار ہونے کے اثرات براہ راست پاکستان پر بھی ہونا طے تھے۔ اس ضمن میں خطے کی بدلتی صورتحال پر نظر رکھنے والے ماہرین خدشات ظاہر کرتے آرہے ہیں۔ ریاست پر بزور دہشت قبضہ کرنے کا ایجنڈا رکھنے والی قوتیں جو پچھلے دس برس میں کمزور ہوئی تھیں ایک بار پھر متحرک ہیں۔ حکومتی موقف بین السطور میں اس حقیقت کا اظہار ہے کہ افغان طالبان اپنی سرزمین پر پناہ گزیں ان گروہوں کو پاکستان پر فوقیت دے رہے ہیں جو پاکستان میں دہشت کے ذریعے قبضے کا ایجنڈا رکھتے ہیں۔ گو کہ کہا جا رہا ہے کہ اگر افغان طالبان حکومت ان دہشتگرد جتھوں کو پاکستان پر حملوں سے گریزاں رہنے کا واعظ نہ کرے تو دہشتگردی کے واقعات بہت زیادہ ہو جائیں۔

افغانستان میں طالبان اقتدار قائم ہونے کے بعد پاکستان کے سرحدی صوبوں میں اس کے اثرات مذہبی جماعتوں کی حالیہ بلدیاتی انتخابات میں جیت سے نمایاں ہیں جن نے افغان طالبان حکومت کے اہم عہدیداروں نے حالیہ دورہ پاکستان میں خصوصی ملاقات بھی کی ہے۔ دوسرے طرف پاکستان میں طالبان جیسے نظام کی حامی جماعتوں کا جوش خروش بھی نمایاں ہے اور وہ ملک میں جاری بلدیاتی انتخابات میں عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لئے مختلف انواع کی مہموں کے ذریعے عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔

جہاں ملک میں ٹی ٹی پی کی کارروائیاں جاری ہیں جو پاکستان کے موجودہ پارلیمانی جمہوری نظام کو بزور طاقت اپنے خلافتی نظام سے بدلنا چاہتے ہیں وہیں ملک میں صدارتی نظام پر بحث کرائی جا رہی ہے جبکہ حکومت و ریاست ہمسائے میں قائم ہوئے طالبان خلافتی نظام کو مستحکم کرنے کے لئے کوشاں ہے۔

صدارتی نظام اور خلافتی نظام کے حامیوں کا ہدف ایک ہی ہے کہ پارلیمانی جمہوری نظام کو ڈکٹیٹر شپ، فرد واحد یا ایک گروہ کے اقتداری نظام میں تبدیل کر دیا جائے۔ اس پارلیمانی جمہوری نظام کو جس نے سقوط ڈھاکہ سانحہ کے بعد بچے کچھے پاکستان کو متحد رکھا ہوا ہے۔ یہ بحث ایک تسلسل سے چلی آ رہی ہے کہ پارلیمانی جمہوری نظام کو پاکستان میں کتنا وقت اور طاقت مل سکی کہ وہ عوام کی ان توقعات ایسے ہی پورا کرنے کے قابل ہوتا جیسے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہے۔

اندریں حالات پاکستان اور اس کے عوام کو جن اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے پارلیمانی نظام کو مضبوط بنانے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی بحث کا تقاضا کرتے ہیں۔ آئین پاکستان اور اس کے تحت بنے پارلیمانی جمہوری نظام کو اس کی روح کے مطابق نافذ کرنے کا تقاضا کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments