سید طلعت حسین کی ٹیلی ویژن پر ایک بار پھر آمد


چند گھنٹے قبل ہمارے ملک کے نامور صحافی سید طلعت حسین صاحب کے سوشل میڈیا فورم سے شائع ہونے والے پیغام میں انہوں نے ٹی وی چینل نیو نیوز کے ساتھ اپنی وابستگی کا باقاعدہ اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل وہ ذاتی سیاسی اظہار رائے اور دیگر موضوعات پر گفتگو کے لیے ایک طویل عرصے سے سوشل میڈیا پر انحصار کر رہے تھے۔ جنگ میڈیا گروپ کے مالکان کے ساتھ ان کے اختلافات کے نتیجے میں بلا شبہ انہوں نے معاشی طور پر جو نقصان برداشت کیا ہو گا وہ صرف تصویر کے ایک رخ ہے اس کے اثرات نے انھیں جذباتی طور پر بھی یقیناً مجروح کیا ہو گا۔

ان کا اتنے لمبے عرصے تک یہ معاشی جنگ لڑتے رہنا اور اپنی صحافتی اقدار پر ڈٹے رہنا قابل تحسین ہے۔ ان کے اعلان کے بعد ان کے مداح اور ان کی فصاحت و بلاغت کی تقلید کرنے والے ضرور شکر کے کلمے ادا کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے اپنی لیاقت اور ذہانت سے لاکھوں لوگوں کو سیاسی اور سماجی شعور سے آراستہ کرنے والے سید کی طاقت میں اب مزید اضافہ ہو گا جو آنے والے دنوں میں یقیناً ماضی کے مقابلے میں ان کے مضبوط کندھوں پر زیادہ بڑی ذمہ داری ڈال دے گا۔ نیو نیوز کے نیٹ ورک اور ان کے سوشل میڈیا چینل کی مشترکہ رسائی وسیع تر ہو جائے گی اور اس میں کوئی شک نہیں کے خدا کا یہ انعام ان کی مستقل مزاجی، صبر اور استقامت کا نتیجہ ہے۔

ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی خدا پر ہو
تلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے

سب سے اہم بات یہ ہے کے یہ ادارہ چودھری عبدالرحمٰن کی زیر قیادت ہے جو سپیریئر گروپ کے چیئرمین ہونے کے ساتھ پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز کے صدر بھی ہیں۔ وہ یقیناً ایک کامیاب بزنس مین ہیں جنہوں نے سالہا سال کی محنت سے اتنا مضبوط اور ناقابل تسخیر کاروباری قلعہ تعمیر کیا ہے۔

ان کے ادارے کو گزشتہ سالوں میں اپنی نشر کردہ خبروں کے نتیجے میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے مگر عارضی مشکلات کے خاتمے کا بعد اب یہ میڈیا ہاؤس ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ادارے سے جڑے ملکی صحافت کے چند اور بڑے نام جن میں ممتاز، تجزیہ کار، مذہبی سکالر اوریا مقبول جان، تقریباً ایک دہائی کے طویل عرصے پر محیط براڈکاسٹ جرنلزم کے تجربے سے لیس سید سلمان حیدر، آفتاب اقبال جیسے معروف و مقبول اینکر پرسن اور شوبز کے ستاروں سمیت ایک متوازن ٹیم ادارے سے منسلک ہے۔

سوال یہ ہے کے، کیا اتنی طاقت اور رسائی کے حامل ان تمام افراد کی مشترکہ کوشش معاشرے کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں اپنا واجبی کردار ادا پائے گی۔ کیا یہ نجی ادارہ بیروزگاری، مستقبل کے بارے میں غیر یقینی، سیاسی اور مذہبی انتشار کا خاتمہ کرنے میں اپنا کردار بطور ایک کارپوریٹ ٹائی کون ادا کر سکے گا۔ کیا حکومت کی ساکھ اور دن بدن گرتا قومی تشخص بچانے میں یہ ادارہ سرکاری اداروں کے ساتھ تعاون کرنے میں کامیاب ہو گا۔

یا کسی فکری تصادم کے نتیجے میں ستاروں کا یہ جھرمٹ مایوسی کے بادلوں میں کہیں گم جائے گا۔ ادارے کی مجموعی کاوش کی کمیت کے بارے میں کچھ کہنا اس وقت تو بہت مشکل ہے مگر انفرادی طور پر سید طلعت حسین اور ان کے مداحوں کے لیے یہ انتہائی خوش آئند ہے۔ میری خدا سے التجا ہے کے خدا ان کی صحافتی کوشش کو درپیش آزمائشیں ختم کرے اور انھیں اپنی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کے بہترین مفاد میں کام کرنے پر مامور رکھے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments