کیا برکینا فاسو، مالی میں ہے؟



آپ نے کہاں جانا ہے؟
برکینا فاسو۔
یہ ساؤتھ افریقہ میں ہے؟
نہیں جناب یہ ویسٹ افریقہ کا ایک ملک ہے۔
اچھا۔ کیا یہ مالی میں ہے۔ ؟

اس پر ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا لیکن خاموشی ہی بہتر تھی۔ عرض کیا نہیں جناب برکینا فاسو مغربی افریقہ کاکی ایک خودمختار ریاست ہے جبکہ مالی ایک دوسرا ملک ہے۔ ہاں یہ دونوں ممالک ہمسائے ضرور ہیں۔

لاہور ائرپورٹ پر امیگریشن افسر ہمارا پاسپورٹ دیکھتے ہوئے یہ سوال و جواب ہم سے کر رہا تھا۔ اور ہم یہ سوچ رہے تھے کہ پاکستان میں کیسا جغرافیہ پڑھا اور پڑھایا جا رہا ہے کہ ایک ایسا سرکاری افسر جس کا روزانہ کا کام ہی ملک ملک کے مختلف زبانوں کے پاسپورٹ چیک کرنا ہے۔ ان کے ویزے دیکھنا اور ملک سے روانگی کی حتمی منظوری دینا ہے وہ اس قدر نابلد آخر کیوں ہے کہ ایک معروف ملک کو کبھی ساؤتھ افریقہ میں گھسا رہا ہے اور کبھی اسے مالی کا حصہ بنانے پر مصر ہے۔

اس بات کا عام تجربہ ہوا کہ عام پاکستانیوں کو افریقہ میں ایک نام ازبر ہے اور وہ ہے ساؤتھ افریقہ۔ کئی دفعہ بتانا پڑتا ہے کہ ساؤتھ افریقہ ایک ملک ہے جبکہ افریقہ دیگر براعظموں کی طرح ایک براعظم ہے جس میں چون خود مختار ممالک ہیں۔ امیگریشن افسر کے ساتھ ہونے والی گفتگو نے ہمیں تحریک کی کہ اس موضوع پر قلم اٹھایا جائے، شاید کسی کے کام آئے۔

براعظم افریقہ کی اندورنی تقسیم کے لئے مشرقی افریقہ، سنٹرل افریقہ، مغربی افریقہ شمالی اور جنوبی افریقہ کی اصطلاحات بھی عام رائج ہیں خوبصورت روایات، مختلف انداز، دلکش نظارے، دل کو موہ لینے والے قدرتی مناظر، ایڈونچر، خوبصورت جھلیں، گھنے جنگلات، قسم ہا قسم کے بے شمار پھل۔ مہمان نواز، صابر شاکر، محنتی اور محبت کرنے والے لوگ۔ افریقہ ایک جہاں ہے جس کے حسن کا تذکرہ کسی ایک مضمون میں ممکن نہیں۔ اگر قارئین پسند فرمائیں گے تو افریقہ کا تعارف بھی کبھی لکھ دیں گے۔ آج کے مضمون میں برکینا فاسو کے، متعلق بعض معلومات پیش ہیں۔

”برکینا“ اور ”فاسو“ دو الگ الگ مقامی زبانوں کے الفاظ ہیں جس کا مطلب ”خود دار اور ایمان دار لوگوں کی سرزمین“ ہے۔ مغربی افریقہ کے اس ملک کی حکومتی اور دفتری زبان فرنچ ہے۔ یہ خشکی سے گھرا ہوا ایک ملک ہے جس کا رقبہ دو لاکھ چوہتر ہزار دو صد کلو میٹرز ہے۔ اس کا پہلا نام ریپبلک آف اپر وولٹا ’تھا جو کہ 1984 ء میں تبدیل کر کے برکینا فاسو رکھا گیا۔ یہ ریپبلک آف اپر وولٹا 11 ؍دسمبر 1958 ء میں فرانسیسی کالونیوں میں سے ایک خود مختار فرنچ کالونی بنا اور پھر 1960 ء میں اس نے آزادی حاصل کی۔

برکینا فاسو کی سرحدیں چھ ہمسایہ ممالک مالی، نائجر، بینن، ٹوگو گھانا اور آئیوری کوسٹ سے ملتی ہیں۔ اس کا دار الحکومت اواگا ڈوگو ہے۔ موجودہ آبادی بائیس ملین کے قریب ہے۔

لوگ ہزاروں سالوں سے برکینا فاسو کے علاقے میں رہائش پذیر ہیں۔ ابتدائی طور پر یہاں شکاری آباد تھے وہ جانوروں کا شکار کرتے اور پھل اور سبزیاں جمع کرتے تھے، بعد میں ان کا رجحان کاشتکاری کی طرف ہو گیا اور وہ کسان بن گئے۔

11 ویں اور 13 ویں صدی کے درمیان موسی MOSSI) ( قبیلہ برکینا فاسو پہنچا۔ اس قبیلے نے 19 ویں صدی کے آخر تک اس علاقے پر حکمرانی کی۔ 1896 میں فرانس نے موسی سلطنت کو شکست دی اور برکینا فاسو نوآبادیاتی نظام کے تحت چلا گیا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ، ملک کو اپر وولٹا کے نام سے پکارا جانے لگا۔ برکینا فاسو میں کئی قبائل آبا دہیں جن کی الگ الگ خوب صورت روایات ہیں۔ مہمان نواز اور پر امن لوگ ہیں۔ چوری چکاری بہت کم ہے۔ غیر ملکیوں کا احترام کرتے ہیں۔ آپ یہاں جائیداد بنا سکتے، اپنا کاروبار کر سکتے اور یہاں شادی کر سکتے ہیں۔ دس سال قیام کے بعد آپ یہاں کی شہریت کے لئے اپلائی کر سکتے ہیں۔ برکینا فاسو کپاس کی پیداوار میں افریقہ میں پہلے اور دنیا بھر میں دسویں نمبر پر ہے۔

2015 میں انتخابات کے ذریعہ منتخب ہونے والے صدر 2020 میں دوسری مدت کے لئے بھی منتخب ہو گئے تھے تاہم 24 جنوری 2022 کو فوج کے ایک لیفٹیننٹ کرنل نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے بغیر کسی خون خرابے اور فساد کے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ اب عوام فوج کے ساتھ ہیں۔ لہذا لیفٹننٹ کرنل ہنری پاؤل دامیبا اب برکینا فاسو کے نئے سربراہ مملکت ہیں۔ جنہوں نے ”میرے عزیز ہم وطنو!“ کی تقریر کر کے فی الحال تین سال کی مدت میں اقتدار عوامی نمائندوں کے سپرد کرنے کا وعدہ کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments