چالاکی سے باز رہیے


چالاکی دراصل بے وقوفی کا اظہار ہے۔ عقلمند اور مثبت سوچ رکھنے والے انسان کے ساتھ ذہانت کا لفظ موزوں ہوتا ہے جس میں منفی سوچ اور بے وقوفی کی آمیزش نہ ہو، اس لیے چالاکی کو منفی سوچ اور منفی عمل کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

جب ہماری سوچ کو چالاکی کا لباس پہن کر جھوٹ، نفرت، منافقت، حسد، خود غرضی اور لالچ گھیر لیتے ہیں تو ہماری سوچنے سمجھنے اور پرکھنے کی صلاحیت ماؤف ہو جاتی ہے۔ اسی حالت کو ضمیر کا مردہ ہونا کہتے ہیں۔ چالاک آدمی اکثر جھوٹ کا سہارا لیتا ہے اور جھوٹ ایسی چیز ہے جو نہ صرف گناہ کبیرہ ہے بلکہ رزق میں کمی کرتا ہے اور دوسروں کے دل میں عزت بھروسے اور اعتماد کا بھی خاتمہ کر دیتا ہے۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا
”جھوٹ رزق میں کمی کرتا ہے“

چالاک انسان جب خود کو عقلمند سمجھنے کی غلطی کرتا ہے اور جھوٹ کا استعمال کرتا ہے تو بے شمار برائیوں میں مبتلا ہو جاتا ہے، کبھی کسی کو دھوکہ دیتا ہے تو کبھی غیبت کرتا ہے، کسی کا مال ہڑپ کر جاتا ہے تو کبھی حسد کرتا ہے، کبھی کسی کے حق پر ڈاکا ڈالتا ہے، کبھی کسی کا دل دکھاتا ہے، زندہ کو رلاتا ہے اور میت پر آنسو بہا لیتا ہے۔

مخلوق خدا سے معافی نہیں، خالق کی رضا تو چاہیے ”
افسوس بغیر ندامت شہزادؔ انہیں تو فردوس ”چاہیے

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے انسان کو نیند کیسے آجاتی ہے؟

در اصل ہر گناہ گار اور ہر مجرم خود کو اپنے ضمیر کی عدالت سے زبردستی بری کروا کر سوتا ہے خواہ وہ رشوت کو تحفہ بنا دے، حرام کو حالات کے ہاتھوں مجبوری کہ دے سخت روئیے کو زمانے کی سختیوں کا بدلہ یا جھوٹ کو مذاق کہ کر جائز بنا دے یا پھر اپنی چالاکیوں، دل آزاریوں اور چالوں کو مظلومیت کے لبادے میں چھپا لے۔

بد نیتی اور دوغلے چہرے
حریص کی ہوس کیا جانی
سچ، عزت کے رشتے گہرے
شریر کی شرارت سب فانی

ایک صاحب جو میرے جاننے والے ہیں اور تہجد گزار ہیں ان سے ایک ملاقات میں ہمت کر کے میں نے پوچھ ہی ڈالا کہ آپ لوگوں پر زبان کے تیر کیوں چلاتے ہیں جو ان کے سینے کے آر پار ہو جاتے ہیں، جواب ملا میں غلط کو ہی غلط کہتا ہوں۔ ان کو یقین ہے کہ ان کی نمازیں ان کو بخشوا چکی ہیں۔ اب کیا کہنے جس کو پتا ہی نہیں چلتا کہ اس کی بات جب سامنے والے کو رونے پر مجبور کردے تو نمازیں اور تہجد کیسے معافی دلا سکتے ہیں۔

تسبیح پھری پر دل نہ پھریا
لینا کی تسبیح ہتھ پھڑ کے

یہ عقل پر پردہ اور سینے پر مہر والا معاملہ بھی عجیب ہے کہ گناہگار کو گناہ نظر ہی نہیں آتا۔ حقوق العباد اور تلافی کے معنی ہی نہیں معلوم اور حقوق اللہ پر ہی بخشے جانے کی امید لگائے ہیں۔ در اصل حقوق اللہ مکمل ہی تب ہوتے ہیں جب حقوق العباد مکمل کیے جائیں۔

مسجد ڈھا دے مندر ڈھا دے
ڈھا دے جو کجھ ڈھیندا
اک بندے دا دل نہ ڈھاویں
رب! دلاں وچ رہندا
دوسروں کی زندگی میں تکالیف کی بجائے آسانی دینے میں جو خوشی ملتی ہے وہ بہت انمول ہے۔

تقسیم کرنا سیکھیں، منافع آنا شروع ہو جائے گا۔ پیسہ ہو، عزت یا ہو خوشی، صدقہ اور بانٹنے کی عادت بنائیں یہ سوچے بغیر کہ گھر کا پیسہ گھر میں رہے، بڑا دل بڑا نصیب لاتا ہے۔ دیتے وقت جج نہ بنیں کہ مانگنے والا یا سامنے والا کتنا امیر ہے کیونکہ یہ تو ہمارے رب نے نہیں دیکھا کہ کیا کچھ ہم ضرورت کے تحت مانگ رہے ہیں اور کیا کچھ اپنی ہوس میں مانگے جا رہے ہیں، بس دیتا جاتا ہے مانگنے پر بھی اور بغیر مانگے بھی۔

پانی جانور کو پلانا بھی ثواب ہے، مدد کے لیے مذہب اور مسلک کو نہ دیکھیں، بس مخلوق خدا ہونا کافی ہے۔ اپنے اصراف کو ترازو کے ایک پلڑے میں ضرور رکھیں جب کسی ضرورت مند کی ضرورت کو تولنے اور جانچنے کا ارادہ ہو۔

رزق کا وعدہ اللہ کا ہے اور ہمارے ارد گرد مخلوق خدا بھوک اور مجبوری میں گھری اس لیے نظر آتی ہے کہ رب کی کل عطا پر ہم اکیلے قابض ہو گئے ہیں، ہم سمجھتے نہیں ہیں کہ بہت سی مخلوق کا حصہ ہمارے رزق میں شامل کر کے وہ ہمیں آزماتا بھی ہے اور اس اعزاز پر شکر کا موقع بھی دیتا ہے۔ اس لیے دوسروں کا حق نہ ماریں۔

غلطی کو مان لینا درست سمت میں پہلا قدم ہوتا ہے اور اگر ہر وقت خود کو غلط ہو کر بھی صحیح سمجھا جائے تو زندگی سے سیکھنے کا عمل سست روی کا شکار ہو جاتا ہے۔

یاد رکھنا چاہیے ہمارا ہر عمل اور ہر سوچ خواہ تنہائی میں ہو یا کسی کے سامنے، فرشتے لکھ رہے ہیں اور اللہ کے سامنے ہے۔ ایک وقت ایسا آئے گا جب نہ پچھتاوا کام آئے گا نا کوئی چالاکی، نہ توبہ کا موقع ہو گا نا تلافی، اس لیے جو وقت ملا ہے اس کو غنیمت جاننا اور اپنی اصلاح کرنا ہی عقلمندی ہے۔ اللہ ہم سب کو حقوق اللہ اور حقوق العباد کو صحیح معنوں میں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین۔
حکم الٰہی کو جو سمجھ گیا، نہیں ہرگز خسارے میں
پلٹ جائے جو ہے دنیا پرست، انجام تو صرف رب جانے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments