رائل انڈین نیوی میوٹنی: کراچی سے کلکتہ تک پھیلنے والی رائل انڈین نیوی کی بغاوت

ریحان فضل - بی بی سی ہندی، دہلی


آج سے ٹھیک 76 برس قبل 18 فروری 1946 کی تاریخ تھی جب رائل انڈین نیوی کے فوجیوں نے اُس وقت کی برطانوی حکومت کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔ اسے انڈیا کی تاریخ میں 'رائل انڈین نیوی میوٹنی'یا 'بومبے میوٹنی' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

بغاوت کی یہ چنگاری بمبئی (اب ممبئی) کی بندرگاہ سے کراچی اور کلکتہ تک آگ بن کر پھیل گئی تھی۔ اگرچہ تاریخ کی کتابوں میں اس بغاوت کا ذکر بہت کم ہی ملتا ہے اور لوگ عموماً 1857 کی بغاوت یا غدر کے بارے میں زیادہ بات کرتے ہیں۔

انڈین بحریہ

لیفٹیننٹ کمانڈر بی بی متھپا نے جو ’بمبئی بغاوت‘ میں حصہ لینے والی بحریہ کے عملے کا حصہ تھے، انھوں نے ایک بار بی بی سی کو اس کی وجہ بتائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ہماری کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہاں تک کہ انڈین بحریہ نے بھی 50 سال بعد ہمارے تعاون کو یاد کیا اور ایک چھوٹی سی یادگار پیش کی۔‘

مورخین کا خیال ہے کہ 1946 میں رائل نیوی کے 200 اڈوں اور جہازوں پر بغاوت نے برطانوی حکومت کو انڈیا جلدی چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔

کمانڈر متھپا نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم میں سے بہت سے لوگ چھپ کر ممبئی کے مختلف علاقوں میں جا کر جواہر لعل نہرو اور دیگر رہنماؤں کی تقاریر سنتے تھے۔ مہاتما گاندھی کا مجھ پر بہت اثر تھا۔ میں رائل نیوی میں ملاح یا کیپٹن کے طور پر کام کر رہا تھا اور برطانوی حکومت کی پالیسیوں کی سخت مخالفت کرتا تھا۔‘

انھوں نے کہا کہ ہندوستانیوں اور اینگلو انڈین کے درمیان اجرتوں میں بڑے فرق کی وجہ سے یہ بغاوت شروع ہوئی تھی۔

ٹیپو سلطان کے خاندان سے تعلق رکھنے والی ’جاسوس شہزادی‘ جنھیں سزائے موت دی گئی

برطانوی راج کے خلاف ’پگڑی سنبھال جٹا‘ تحریک کے سرخیل اجیت سنگھ کون تھے؟

ایسٹ انڈیا کمپنی جس نے ایک خطے پر راج کیا

تاریخی گیٹ وے آف انڈیا

’انڈین ملاحوں یا کپتانوں کو ماہانہ 16 روپے ملتے تھے، جبکہ اینگلو انڈین ملاحوں کی تنخواہ 60 روپے تھی۔ ایک دن ہم تمام 127 کپتانوں نے ناشتہ کرنے سے انکار کر دیا، پھر ہمیں گرفتار کر کے چند ماہ کے لیے یروادا جیل میں رکھا گیا اور وہاں بھی ہم سے امتیازی سلوک برتا گیا۔‘

’اس کے بعد ہماری تنخواہوں میں اضافہ کر دیا گیا۔ لیکن 1946 میں کپتانوں کی مخالفت غیر ملکی حکومت کے لیے ایک بہت سنگین مسئلہ بن گئی تھی۔ آزادی کی جدوجہد کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ نے کیپٹنز کو اپنا ڈسپلن توڑنے پر مجبور کر دیا۔‘

ممبئی کے تاریخی ’گیٹ وے آف انڈیا‘ اور تاج محل ہوٹل کے قریب واقع رائل نیوی کی کوسٹل برانچ میں تعینات کپتانوں نے اپنے برطانوی افسران کو ان کے کمروں اور بیت الخلاء میں بند کر دیا تھا۔ کچھ جہازوں پر بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔

چنئی سے کراچی تک بغاوت کی آگ

کمانڈر متھپا بتاتے ہیں کہ ’انگریزوں کو خدشہ تھا کہ بغاوت کرنے والے میرینز لوٹے ہوئے ہتھیاروں اور بارود سے کہیں تاج محل ہوٹل پر حملہ نہ کر دیں۔‘

’سب کے پاس ہتھیار تھے۔ باورچیوں، صفائی کرنے والوں، کھانے پینے والوں اور یہاں تک کہ فوجی بینڈ کے ارکان نے بھی اسلحہ لوٹ لیا تھا۔‘

بغاوت نے ایسی سنگین شکل اختیار کر لی تھی کہ بحریہ کے کپتان چنئی سے کراچی تک بغاوت پر اتر آئے تھے۔

ممبئی کی کینٹل برانچ کو مراٹھا لائٹ انفنٹری کے سپاہیوں نے گھیر لیا اور کئی گھنٹے تک باغی کپتانوں اور ان کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔

متھپا نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘بحریہ کی بغاوت کو مہاتما گاندھی کی حمایت حاصل نہیں تھی۔ انھوں نے نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے کہا اور جواہر لعل نہرو نے بحریہ کی بغاوت سے خود کو دور کر لیا۔‘

کچھ سالوں تک بہت سے کپتان بحریہ سے باہر رہے اور کچھ گرفتار بھی ہوئے۔ آزادی کے بعد انھیں ایک بار پھر بحریہ میں بھرتی کیا گیا، لیکن جس طرح ملک نے آئی این اے کے سپاہیوں کو بھلا دیا تھا، اسی طرح ‘بمبئی بغاوت’ میں حصہ لینے والے کپتانوں کو بھی بھلا دیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32470 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments