روبلوکس: بچوں کی ورچوئل دنیا کے کونوں کھدروں میں جنسی مواد کی فراوانی

جیمز کلیٹن اور جیسمین ڈائر - بی بی سی نیوز


روبلوکس
روبلوکس کے ایک 'کونڈو' کا منظر
انتباہ: اس تحریر میں جنسی نوعیت کے الفاظ و تصاویر بھی ہیں۔

مخصوص ہیجان انگیز کپڑوں میں ملبوس ایک خاتون صرف کتے کا پٹہ پہنے ہوئے ایک برہنہ شخص کو زنجیر سے باندھ کر فرش پر بڑے تحکمانہ انداز میں لیے جا رہی ہے۔ ان کے قریب شراب خانے کے کاؤنٹر کے سامنے دو نیم عریاں عورتیں ڈانس کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی دائرے میں کھڑے کچھ لوگ اپنے سامنے ایک عورت اور مرد کو سرعام جنسی عمل کرتے دیکھ رہے ہیں اور اس پر تبصرے کر رہے ہیں۔

ہجوم میں شامل ایک شخص نے نازی پارٹی کے کارکنوں جیسی وردی پہنی ہوئی ہے۔

یہ منظر حقیقی دنیا کا نہیں، بلکہ یہ سب کچھ انٹرنیٹ پر موجود بچوں کی ایک گیم میں ہو رہا ہے جو روبلوکس نامی گیمنگ پلیٹ فارم پر موجود ہے۔

روبلوکس پر موجود گیمز اس وقت دنیا بھر میں بچوں کی مقبول ترین آن لائن گیمز میں شامل ہیں۔

اس حوالے سے درست اعداد وشمار اتنے واضح نہیں ہیں، لیکن سنہ 2020 میں روبلوکس کے ایک عہدیدار نے خود نیوز چینل ’بلومبرگ‘ کو بتایا تھا کہ نو سے 12 سال کے درمیان کے امریکی بچوں میں سے دو تہائی ایسے ہیں جو مذکورہ گیم کھیلتے ہیں۔

روبلوکس پر گیمز کھیلنے والے بچے نہ صرف مل کر اس پلیٹ فارم پر نئے نئے کھیل ایجاد کر سکتے ہیں بلکہ دوسری گیمز کی طرح ایک دوسرے سے دور بیٹھے اپنی پسند کی گیمز بیک وقت کھیل سکتے ہیں۔ یوں وہ حقیقی دنیا سے دور ڈجیٹل یا انٹرنیٹ کی دنیا میں جو چاہیں کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’پب جی‘ کھیلنے کا عادی بیٹا ہی ماں، بہنوں اور بھائی کا قاتل ہے: لاہور پولیس

’پب جی‘ کی وجہ سے خودکشیاں، گیم پر عارضی پابندی کا اعلان

اسلام آباد: ریپ، چائلڈ پورنوگرافی کے مقدمے میں سابق پولیس اہلکار کی سزا برقرار

روبلوکس کے صارفین اسی پلیٹ فارم پر موجود مختلف ٹُولز کے ذریعے نئی نئی گیمز بنا سکتے ہیں، یعنی دوسری روایتی ویڈیو یا کمپیوٹر گیمز کے برعکس روبلوکس پر بچے خود نیا مواد یا گیمز بنا سکتے ہیں۔ کاروباری لحاظ سے دیکھا جائے تو روبلوکس کا ماڈل بہت کامیاب ہے لیکن اس میں کئی مسائل بھی موجود ہیں۔

روبلوکس کی سیکس گیمز کو عموماً ’کونڈوز‘ کہا جاتا ہے۔ اصل میں کونڈوز روبلوکس پر پائے جانے والے ان کونوں کھدروں کو کہا جاتا ہے جہاں پر صارفین کے مختلف گروپ اپنی اپنی پسند کی گیمز بناتے اور کھیلتے ہیں۔ ان جگہوں پر کھیل کھیلنے والے نہ صرف جنسی گفتگو کر سکتے ہیں بلکہ روبلوکس کے اصول و ضوابط کی پرواہ کیے بغیر، اپنے بنائے ہوئے کرداروں سے جنسی عمل بھی کروا سکتے ہیں۔

روبلوکس

روبلوکس کے ایک ‘کونڈو’ کا سکرین شاٹ

روبلوکس کے کرتا دھرتا یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے پلیٹ فارم کے ساتھ یہ مسئلہ ہے۔ بی بی سی بات کرتے ہوئے روبلوکس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ہمارے صارفین کی ایک بہت چھوٹی تعداد جانتے بوجھتے ہمارے قوائد و ضوابط کے خلاف کام کرتے ہیں۔‘

کونڈو گیمز اس پلیٹ فارم پر عموماً تھوڑے سے وقت کے لیے موجود رہتی ہیں، اکثر ایک گھنٹے سے کم وقت کے لیے۔ اس کے بعد روبلوکس کی انتظامیہ کو اس کے بارے میں معلوم ہو جاتا ہے اور فحش گیمز کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جاتا ہے۔ روبلوکس کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل اس کوشش میں رہتے ہیں کہ اس قسم کی جنسی گیمز کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جائے، اور اس کے لیے وہ مینوئل اورآٹومیٹک، دونوں طرح کے طریقے استعمال کر رہے ہیں۔

اپنی ویب سائٹ پر روبلوکس کا دعویٰ ہے کہ ’ہم (اپنے پلیٹ فارم پر چڑھائی جانے والی) ہر تصویر، ویڈیو اور آڈیو فائل کا جائزہ لیتے ہیں کہ یہ بچوں کے لیے مناسب ہے یا نہیں اور ایسی چیزوں کا سراغ لگانے کے لیے ہم انسانوں اور مشینوں کے اشتراک سے بنایا ہوا ایک نظام استعمال کرتے ہیں۔‘

لیکن انٹرنیٹ پر بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’کنیکٹ سیفلی‘ کے سربراہ لیری میگِڈ کہتے ہیں کہ ان احتیاطی تدابیر کے باجود ’جنسی نوعیت کا کچھ مواد اس جال سے نکلنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ یہ ایک طرح کا ’بلی چوہے‘ والا معاملہ ہے۔‘

کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو اس نظام کو مات دینے کے لیے طرح طرح کے جتن کرتے ہیں۔

روبلوکس

روبلوکس کے ایک ‘کونڈو’ کا منظر

روبلوکس پر موجود کونڈوز کوئی ایسی چیز نہیں جہاں آپ غلطی سے پہنچ جائیں، بلکہ ان کونوں کھدروں تک پہنچنے کے لیے آپ کو انھیں بڑی مستعدی سے تلاش کرنا پڑتا ہے۔ لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی چیز کو پلیٹ فارم پر موجود ہی نہیں ہونا چاہیے۔

لیری میگِڈ کہتے ہیں کہ ’روبلوکس ایک ایسا گیمِنگ پلیٹ فارم ہے جو بچوں میں بہت مقبول ہے اور اس پر 13 سال سے کم عمر کے بچوں کو بھی آنے کی جازت ہے، اس حوالے سے روبلوکس پر یہ خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے (کم عمر) صارفین کو محفوظ رکھے۔‘

اس قسم کے پلیٹ فارمز کے حوالے سے جو چیز خاص طور پر پریشان کن ہے وہ یہ ہے کہ یہاں بالغ افراد بھی بچوں کے ساتھ گھل مِل سکتے ہیں۔ اس قسم کی گیمز میں یہ سہولت ہوتی ہے کہ آپ فوراً کسی دوسرے صارف کو پیغام بھیج کر اس سے رابطہ کر سکتے ہیں، یوں گیم کھیلنے والے مختلف افراد جب چاہیں ایک دوسرے سے انفرادی سطح پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

کونڈوز پر موجود صارفین کے درمیان گفتگو اور پیغامات کو دیکھیں تو ان میں سے بے شمار ایسے ہوتے ہیں جو بچوں کی ویب سائٹ تو درکنار، بالغوں کی ویب سائٹ پر بھی اشاعت کے قابل نہیں ہوتے۔

یہ بھی پڑھیے

’میرا بیٹا آن لائن گیمز سے جوئے کی لت کا شکار بنا‘

چین میں بچوں کو ہفتے کے تین دنوں میں صرف ایک گھنٹے آن لائن گیمنگ کی اجازت

میٹاورس کو حقیقت بنانے کے لیے فیس بک کا 10 ہزار افراد کو بھرتی کرنے کا فیصلہ

اس حوالے سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے روبلوکس کا کہنا تھا کہ انھوں نے ’پیرنٹل کنٹرول‘ کا طریقہ بھی دیا ہوا ہے جس کے ذریعے والدین اپنے بچوں پر پابندی لگا سکتے ہیں کہ وہ کس صارف سے بات کر سکتے ہیں اور کس سے نہیں یا وہ کون سی چیزیں دیکھ سکتے ہیں اور کون سی نہیں۔

لیکن اس میں مسئلہ یہ ہے کہ کمپنی نے یہ کیسے فرض کر لیا کہ تمام والدین کو ٹیکنالوجی پر عبور حاصل ہوتا ہے اور انھیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے تحفظ کے لیے کون کون سی سہولت یا ٹُول استعمال کر سکتے ہیں۔

اگرچہ روبلوکس کا اصرار ہے کہ کونڈوز کو تلاش کرنا کوئی اتنا آسان کام نہیں، لیکن بی بی سی کی تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ روبلوکس پر موجود دوسری گیمز میں بھی غیرمناسب جنسی زبان استعمال کی جاتی ہے۔

انٹرنیٹ پر لوگوں کے رویوں اور رجحانات پر تحقیق کرنے والی ڈیجیٹل سائیکالوجی کی ماہرِ، ڈاکٹر لیراز مارگلیٹ کہتی ہیں کہ انٹرنیٹ کی طرح (گیمز والے پلیٹ فارمز یا) میٹاورس پر بھی لوگوں کا رویہ حقیقی دنیا سے مختلف ہوتا ہے۔

ان کے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ میٹاورس کی دنیا میں بھی ’آپ کو کوئی دوسرا نہیں جانتا اور آپ کو کچھ کہتے ہوئے شرم بھی محسوس نہیں ہوتی۔ یہ پلیٹ فارم آپ کو کھیلنے کے لیے ایک ایسا میدان دے دیتا ہے جہاں آپ جو جی میں آئے کر سکتے ہیں۔‘

ورچوئل دنیا میں پہرہ لگانے میں شدید مشکلات

گذشتہ ہفتے فیس بُک کی مالک کپمنی ’میٹا‘ نے بھی ’پرنسل باؤنڈری‘ یعنی ذاتی حدود کے نام سے اپنی ورچوئل ریئلٹی کی گیم ’ہاریزون وینیوز‘ پر بھی صارفین کے تحفظ کے لیے ایک ٹُول متعارف کرایا ہے۔

اس گیم میں لوگ ایک دوسرے سے پلیٹ فارم کے اندر مختلف ورچوئل مقامات پر ملتے ہیں جہاں ان کی نمائندگی کرنے والے کردار اکھٹے بیٹھ کر کوئی میچ یا کانسٹرٹ دیکھ سکتے ہیں یا چاہیں تو ورزش کے لیے جم کلاسوں میں حصہ بھی لے سکتے ہیں۔

میٹا کی جانب سے اپنے گیمِنگ پلیٹ فارم پر ان تبدیلیوں کی وجہ یہ ہے کہ کچھ ہی عرصہ پہلے ایک خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ میٹا کے پلیٹ فارم پر ان پر ورچوئل جنسی حملہ ہوا تھا۔

اس حوالے سے بی بی سی سے روبلوکس کا کہنا تھا کہ ’ہم (اپنے پلیٹ فارم پر) جنسی مواد اور کسی بھی قسم کے جنسی رویے کو باکل برداشت نہیں کرتے۔ اور اگر ہمیں معلوم ہو جائے کہ کوئی ہمارے کمیونٹی سٹینڈرڈز کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو ہم اس کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہیں۔‘

اور پھر جب بی بی سی نے اپنی تحقیق کمپنی کے سامنے رکھی تو کچھ دنوں بعد روبلوکس نے ایک بلاگ شائع کیا جس میں انھوں نے ان اقدامات کا خلاصہ پیش کیا جو کمپنی بچوں کو مضر اثرات سے بچانے کے لیے کر رہی ہے۔

مائیکروسوفٹ، میٹا اور روبلوکس جیسی کمپنیاں بہت تیزی سے اپنی اپنی ورچوئل دنیا یا میٹاورسِز بنا رہی ہیں اور ایک دوسرے سے سبقت لیجانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ لیکن اس بات کے اشارے پہلے ہی نظر آ رہے ہیں کہ ان کمپنیوں کو اپنی اپنی ورچوئل دنیاؤں میں پہرہ لگانے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32863 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments