جہانگیر ترین کا طیارہ، اقتدار کی ہما


ساڑھے تین برسوں میں پہلی بار سیاست میں حقیقی معنوں میں ہلچل مچی ہے، اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے اور نیچا دکھانے پر اپنی طاقت صرف کرتی رہیں، اب اپوزیشن عمران حکومت کو ٹف ٹائم دینے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی نظر آ رہی ہے، پیپلز پارٹی کے پی ڈی ایم سے نکلنے کے بعد وقتی طور پر اپوزیشن میں دراڑ پڑی مگر اب دونوں جماعتیں حکومت کے خلاف ایک نقطہ پر متحد ہو گئی ہیں

اپوزیشن جماعتوں کے رابطوں میں تیزی آ رہی ہے، اچھی بات یہ ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں پیپلز پارٹی کے موقف سے متفق ہو گئی ہیں کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے کیونکہ حکومت نے ساڑھے تین سالوں میں معیشت اور عوام کا جو حشر کیا اس سے حکومت نے اپنے خلاف خود ہی گراؤنڈ تیار کردی ہے، حکومت کو اب کسی دشمن کی ضرورت ہی نہیں رہی، حکومت خود اپنی دشمن بن چکی ہے

مہنگائی کا سونامی بلکہ جتنی مہنگائی ہے اس کے لئے اب سونامی کی مثال دینا بھی ناکامی محسوس ہوتا ہے، حالت یہ ہے ایک لاکھ روپے ماہانہ کمانے والا شخص بھی مہنگائی کے ہاتھوں تڑپ اٹھا ہے، وہاں سوچیں دیہاڑی دار مزدور کی کیا حالت ہوگی، غریب تو زندہ درگور ہو چکا، بس سانس کی ڈوری میں بندھا ہوا ہے، یوں سمجھ لیں کہ غریب وینٹی لیٹر پر ہے، زندہ ہو کر بھی مردہ ہی سمجھا جائے

سرسری سی مہنگائی کی بات کی ہے ورنہ مہنگائی کا یہاں ذکر کرنا ہی فضول ہے کیونکہ نوے فیصد عوام مہنگائی اور حکومت سے تنگ آچکے ہیں، اپوزیشن نے حکومت کو ساڑھے تین سال مزے کرنے کے بہت مواقع فراہم کیے جس کی وجہ سے عمران حکومت کو شاید غلطی فہمی ہو گئی تھی کہ اپوزیشن میں اب وہ والا دم خم نہیں رہا، نواز شریف ملک چھوڑ کر جا چکے اور بے نظیر دنیا سے رخصت کردی گئی ہیں، اس لئے اب ان تلوں میں تیل نہیں ہے

مگر شاید حکومت بھول گئی کہ نواز شریف نے زیرک سیاستدان بے نظیر بھٹو کو ہمیشہ ٹف ٹائم دیا اور آصف علی زرداری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک زرداری سب پہ بھاری، دونوں ایسے سیاستدان ہیں جو کہ 72 گھنٹوں میں سب کچھ پلٹ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، دونوں کا ماضی ایسی مثالوں سے بھرا ہوا ہے مگر عمران خان کو غلط فہمی ہے کہ وہ سب سے ذہین سیاستدان ہیں جس نے اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے

ساڑھے تین برسوں بعد جو حقیقی سیاسی ہل چل نظر آ رہی ہے یہ اب کسی نہ کسی انجام تک پہنچے گی، شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمن چودھریوں کے ڈیرے پر حاضریاں دے چکے ہیں، چودھری بہت سیانے ہیں، موجودہ موج میلہ کھونا نہیں چاہتے، ان کا حال اس شخص کی طرح ہے جس کے گھر کوئی مہمان آئے تو کہتا ہے، آئے ہیں تو کیا لائے ہیں، جا رہے ہیں تو کیا دے کر جا رہے ہیں اور اگر ان کو کوئی خیر نہ ملے تو کہتے ہیں، مٹی پاؤ تے روٹی شوٹی کھاؤ تے جاؤ

موجودہ صورتحال میں جہانگیر ترین گروپ کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، جہانگیر ترین نے موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے پر پرزے نکالنا شروع کر دیے ہیں، اب کسی نہ کسی حوالے سے وہ میڈیا پر بات چیت کرتے نظر آتے ہیں اور محتاط اشارے بھی دے رہے ہیں چند روز قبل جہانگیر ترین گروپ نے عون چودھری کے گھر پر اپنی طاقت پھر شو کی، اس موقع پر 5 ارکان قومی اسمبلی اور 20 کے قریب ارکان پنجاب اسمبلی موجود تھے، جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ چند دوست مصروفیت کی وجہ سے نہیں آ سکے مگر وہ ویڈیو لنک کے ذریعے اکٹھ میں موجود رہے، ان کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ابھی کچھ پتے چھپا کر رکھے ہیں جن کو ابھی سامنے نہیں لایا جا رہا

اس سیاسی ہل چل میں جہانگیر ترین کے جہاز کا بہت چرچا ہے، کیونکہ یہ جہانگیر ترین کے جہاز ہی تھا جس نے عمران حکومت کے تانگے کی سواریوں کو پورا کیا اور عمران خان کو حکومت بنا کردی جس کے مزے ابھی تک عمران خان لے رہے ہیں، ایک صحافی نے جہانگیر ترین سے سوال بھی کیا کہ اب آپ کا جہاز کہاں لینڈ کرے گا؟ جس پر جہانگیر ترین نے ہنستے ہوئے کہا جہاز کہیں بھی لینڈ کر سکتا ہے، یہ ایک واضح اشارہ تھا کہ خان صاحب جاگ دے رہنا، ساڈے تے نا رہنا

موجودہ حالات میں وزیراطلاعات فواد چودھری بھی جہانگیر ترین کے گن گاتے ہوئے نظر آتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں جہانگیر ترین کو آج بھی پارٹی کا حصہ سمجھتا ہوں، چھوٹے موٹے اختلافات پارٹیوں میں ہوتے رہتے ہیں، میرا جہانگیر ترین سے رابطہ رہتا ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو اتحادی حکومت سے الگ ہو گا اس کی سیاست ختم ہو جائے گی، ایسی دھمکیاں اس وقت دی جاتی ہے جب بندہ کمزور ہو تو وہ دشمن کو بڑھکیں مار کر ڈرانے کی کوشش کرتا ہے، اس لئے پی ٹی آئی کی پوزیشن کمزور نظر آتی ہے

جہانگیر ترین موجودہ صورتحال میں سب سے زیادہ اہمیت حاصل کرچکے ہیں، کیونکہ ان کے پاس پنجاب اور قومی اسمبلی سے ارکان کی اچھی خاصی تعداد موجود ہیں اور وہ وقتاً فوقتاً اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں، چند روز قبل گروپ کے اجلاس میں اکثر ارکان اسمبلی نے مشورہ دیا کہ ہمیں تحریک عدم اعتماد میں نون لیگ کا ساتھ دینا چاہیے، اس فیصلے کے بعد پنجاب کا چودھری بھی کچھ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہے، چودھری کا کہنا ہے کہ جلد بادل چھٹ جائیں گے اور موسم صاف ہو جائے گا

جہانگیر ترین گروپ اور تمام اپوزیشن نے ابھی اپنے اپنے پتے شو نہیں کرائے اور کرانے بھی نہیں چاہئیں کیونکہ اس طرح مخالف اس کا فوراً توڑ کر لے گا اور اپوزیشن کا وار خالی چلا جائے گا، فی الحال جو حالات نظر آرہے ہیں وہ یہ ہیں کہ اپوزیشن اور جہانگیر ترین پہلے پنجاب میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے اس طرح ایک تیر سے دو شکار ہوں گے، پنجاب کی حکومت کو گرانے کا مقصد ”شاہ“ کو شہ دینا بھی ہو گا کہ تمھارا اہم پیادہ مارا گیا اب تم اپنی خیر مناؤ، پنجاب حکومت کا تختہ الٹنا اپوزیشن کے لئے بہت آسان ہے اور اگر اپوزیشن یہ معرکہ مار لیتی ہے تو مستقبل کی سیاست اور الیکشن دونوں اپوزیشن کے حق میں ہوگی

پنجاب حکومت گرانے کے بعد یہ امید کی جا سکتی ہے کہ وفاق میں تحریک انصاف کے وزیراعظم عمران خان اس ناکامی پر دلبرداشتہ ہو کر اسمبلیاں ہی ختم کر دیں جس کی دھمکیاں وہ ماضی میں اکثر دے چکے ہیں، موجودہ سیاسی ہلچل میں جہانگیر ترین کا طیارہ ”اقتدار کی ہما“ بن گیا ہے کیونکہ جہاں جہانگیر ترین کا جہاز لینڈ کرے گا، اقتدار کی ہما اسی پارٹی کے سر بیٹھے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments