کیا چیز ہے یار!


’اؤے! دیکھ، کیسے دوڑ رہی ہے یہ فٹبال کی چمپئن‘ ۔ ایک آواز آئی۔
’واہ بھئی کیا چیز ہے! ‘ زور دے کر کسی نے کہا۔
’ہاں کیا چیز ہے یار!‘ یہ تیسری آواز تھی۔
معمولی شکل و صورت کی پچیس سالہ سارہ فٹبال کے پیچھے بھاگنے کے بجائے لڑکوں کی طرف چل دی۔
’ابے وہ تو ہماری طرف آ رہی ہے! ‘
’شیرنی کی طرح ہمیں گھور رہی ہے۔ ‘
’بس اب لائن مار دے اس چیز کو یار۔‘
’بس آنے تو دے پاس!‘
’آپ لوگ یہاں کیا کر رہے ہیں؟‘ سارہ نے پہل کی۔
’جی، ہم تو آپ لوگوں کا کھیل دیکھنے آئے ہیں۔ ‘
’میں بہری نہیں ہوں۔ تم لوگ ہمارا کھیل دیکھنے آئے ہو یا ہمیں؟‘
منجھلے قد والا ہچکچا کے بولا۔ ’اگر لڑکیاں باہر کھیلے گیں تو مرد انہیں دیکھنے تو آئیں گے۔ ‘
’تم خود کو مرد سمجھتے ہو یا انسان؟‘ سارہ نے بڑے رعب سے پوچھا۔
’لڑکے ہیں، مرد ہیں تو عورت پہ نظر تو پڑے گی۔‘
’اگر تم اپنے آپ کو انسان سمجھتے تو ہر عورت کی عزت کرتے۔ ‘
لڑکے خاموش رہے۔

’اور اگر تم مجھ کو عورت نہیں بلکہ انسان سمجھتے تو پھر تمہاری زبان سے یہ بیہودہ باتیں نہیں نکلتیں۔ میں انسان پہلے ہوں اور عورت بعد میں۔ سمجھے تم؟‘

’نہیں سمجھ میں آیا، ذرا پاس آ کر سمجھا دو۔‘ ان میں سے بڑا لڑکا بولا۔

’میں کسی سے ڈرتی نہیں ہوں۔ ابھی یہ چیز تمہیں چانٹا مارے گی تو سمجھ میں آ جائے گا۔‘ یہ کہہ کر سارہ ایک قدم آگے بڑھی۔

اچانک سارہ نے دور سے ایک عورت کو  آتے ہوئے دیکھا اور وہیں منجمد ہو گئی۔

حبیب شیخ
Latest posts by حبیب شیخ (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments