عزت دار سیاسی چوھدری


چھوڑیں جی ہم عزت دار لوگ ہیں، نہ کبھی ہم نے اپنی پگڑی کو داغ لگنے دیا نہ کبھی اپنی عزت پر حرف آنے دیا۔ ابھی پچھلے دنوں کی بات ہے کہ بھرے بازار میں مجھ سے میرے دشمن داروں نے مجھ سے وہ پیسے واپس مانگ لیے جوان کے بقول میں نے فراڈ اور کمیشن کے ذریعے ان سے بٹورے تھے۔ اور کئی تو مہنگے داموں اناج بیچنے پر مجھ کو دیکھ کر سیخ پا ہو رہے تھے، تو جیسے ہی پورا مجمع مجھے مارنے کو دوڑا، مجھے معلوم ہو گیا کہ اب عزت گئی کہ گئی۔

مگر پھر بھی میں نے اپنے حواس مجتمع کیے اور بالکل نہیں گھبرایا بلکہ رعب دار آواز میں سب کو للکارا ”ٹھہرو“ پہلے مجھے اپنی پگ اتار کر ایک طرف رکھ لینے دو تا کہ میری پگ کو داغ نہ لگنے پائے۔ پس میں نے اپنی پگڑی چوک کے کنارے ایک اونچی جگہ رکھی اور ان گھٹیا دشمن داروں سے کہا کہ اب تم لوگ مجھے جتنی چاہو جوتیاں مار سکتے ہو، اور پھر زمانے نے دیکھا کہ میں نے بھرے چوک میں فخر سے اپنے سر پر، ڈٹ کر بلکہ ”تن کے“ جوتیاں اکڑ کر کھائیں مگر مجال ہے کہ میں نے اپنے رعب و دبدبے میں کوئی کمی آنے دی ہو۔ یا اپنی عزت والی پگڑی پر کوئی حرف یا داغ بھی آنے دیا ہو۔

اور بات یہیں نہیں رکی، چونکہ میرے چاہنے والے بھی بلکہ میرے پکے وفادار بھی بہت ہیں۔ اور ان کے اندر بھی میری طرح غیرت مند انقلابی اور عزت دار خون ہے لہذا وہ بھی وفاء کے پیکر ہونے کے ساتھ ساتھ عزت کمانے کا کوئی موقع وہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ خوش قسمتی سے میرے چاہنے والے اور مجھ پر مرمٹنے والے بھی کثیر تعداد میں شہر کے چوک میں موجود تھے۔ اور انہوں نے جب بھرے مجمعے میں مجھے پگڑی کی لاج رکھتے ہوئے دیکھا کہ کس طرح میں بہادری سے بھرے بازار میں جوتیاں کھا رہا ہوں تو انہوں نے بھی اپنی عزت پر حرف نہیں آنے دیا بلکہ وہ بھی یا تو صاف عزت بچا کر پتلی گلی سے نکل لئے یا دور کھڑے ہو کر مجھے نہ چھڑا کر اپنی عزت کا دفاع کرتے رہے۔

پھر جب مجمع نے ہر طریقہ سے میری دھنائی کی اور ان کا جوش ٹھنڈا ہوا تو میں بجائے مزید گھبرانے کے، بڑے وقار سے کھڑا ہوا کپڑے جھاڑے اور پھر اپنی بے داغ ”پگ“ اسی کروفر سے اپنے سر پر رکھی اور بڑے رعب و دبدبے کے ساتھ چلتا ہوا اپنے گھر آ گیا۔

تو جناب ایسے کمائی جاتی ہے عزت، اور اگر پھر بھی کوئی یہ سمجھے کہ ہماری عزت نہیں ہے تو میں اپنے منشی سے کہہ کر عزت کروانے کے زبردستی کے طریقے اور آداب پر ایک پمفلٹ بھی شائع کر رہا ہوں تاکہ لوگ سینہ تان کر میری طرح عزت کمانا سیکھ سکیں۔

نوٹ: اس مختصر تحریر کا موجودہ پیکا قانون سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments