کرپٹ زرداری ہے پکڑے دوسرے جاتے ہیں


معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ زرداری اتنا زیادہ کرپٹ ہے کہ فالودے والے اور لچھے والے کے نام پر اربوں روپے بینک میں ایسے چھپا کر رکھ چھوڑے ہیں جو آج تک کسی کو بھی نہیں ملے۔ اس کام میں زرداری کو اتنی زیادہ مہارت حاصل ہے کہ 1988 سے آج تک کوئی حکمران بھی زرداری کا لوٹا ہوا پیسہ برآمد نہیں کر پایا۔ زرداری کی سونے سے بھری لانچیں بھی کئی مرتبہ پکڑی گئی ہیں لیکن خدا جانے پھر ان کا کیا ہوتا ہے، وہ کہاں غائب ہو جاتی ہیں۔ غائب نہ ہوتیں تو ان پر ہی عدالت سزا دے دیتی۔

پھر پیپلز پارٹی کے کئی سیاست دانوں اور سندھ حکومت کے افسران کے پاس سے بھی کروڑوں روپے برآمد ہوتے ہیں لیکن بس ہوا میں تحلیل ہو جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے عدالت سے سزا نہیں ملتی بس میڈیا کی مہربانی سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ زرداری بہت کرپٹ ہے۔ کوئی ثبوت نہیں ملتا اور عدالت میں ثابت نہیں ہوتا تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ راوی معتبر ہے اس لیے زرداری کرپٹ ہے چاہے پیسہ ملے یا نہ ملے۔ بس کہہ دیا کرپٹ ہے تو کرپٹ ہے۔ کیا راوی پر اعتبار نہیں جو عدالت میں ثابت ہو جانے والا ثبوت مانگتے ہو؟

یہ سارا کرپشن کا پیسہ جاتا کہاں ہے؟ زرداری نے مقامی افسران کو خرید لیا ہو گا۔ یا پھر فالودے والے نے اپنے فالودے کے لیے ان اربوں روپوں کی قلفی جما لی ہو گی۔ یا لچھے والے نے لچھے بنا بنا کر اڑا دیے ہوں گے۔ پاکستان میں سب ممکن ہے۔ لیکن زرداری اتنا کرپٹ ہے کہ صرف پاکستان کی بات نہیں کی جا سکتی۔

اب یہی دیکھ لیں کہ نہ تو زرداری کا نام پانامہ پیپرز میں آیا، نہ پیراڈائز پیپرز میں، نہ پنڈورا پیپرز میں اور نہ ہی حالیہ سوئس سیکرٹس میں۔ بلکہ ان سب سکینڈلز میں تو ان پاک صاف مقدس لوگوں کے نام آ جاتے ہیں جن کی ایمانداری، حب الوطنی اور راست بازی کی زمانہ قسمیں کھاتا ہے۔

ظاہر ہے کہ یہ مقدس لوگ کرپٹ نہیں ہو سکتے۔ کرپٹ صرف زرداری اور پیپلز پارٹی ہو سکتے ہیں۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ نہ پیپلز پارٹی کے کسی لیڈر کا نام ان پیپرز میں آتا ہے نہ زرداری کا؟ دیکھیں جہاں تک میں سمجھا ہوں ہوا یہ ہے کہ نام تو اصل میں زرداری کا ہی ہو گا، لیکن سکینڈل بریک کرنے والے جب صحافتی روایت کے مطابق زرداری سے موقف لینے کے لیے فون کرتے ہوں گے تو زرداری اپنا نام نکلوا کر کسی بہت ہی پاک صاف ہستی کا نام ڈلوا دیتا ہو گا۔ گاڈ فادر ڈان ویٹو کارلیونی کے بعد ایک آصف علی زرداری ہی ہے جو ایسی آفر کرتا ہے جسے ٹھکرانا کسی انسان کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔

زرداری کی یہ صلاحیت ہم سیاست میں تو دیکھتے رہتے ہیں۔ ناراض بلوچوں کا مسئلہ ہو، یا سرحد والوں کا جو پختونخوا والے بننا چاہتے تھے۔ مولانا فضل الرحمان سے بات کرنی ہو یا صدیوں سے روٹھے شریفوں اور چودھریوں کو ملانا ہو۔ یا پھر پوری اسمبلی کو اٹھارہویں ترمیم پر متفق کرنا، ایک زرداری ہی ہے جو ایسی آفر کرتا ہے کہ کوئی اسے ٹھکرا نہیں سکتا۔ پتہ نہیں اس کی زبان میں ایسا کیا جادو ہے کہ جو اس کے دو بول سنتا ہے اس کا کلمہ پڑھنے لگتا ہے۔

لیکن زرداری اتنا کرپٹ ہے اتنا کرپٹ ہے کہ بس۔ زرداری کو کرپٹ کہنے والا راوی بہت ہی معتبر ہے۔ اور وہ جب میڈیا کے ذریعے یہ بات قوم کو بتاتا ہے کہ زرداری اور پیپلز پارٹی والے نہ صرف پاکستان، بلکہ دنیا، بلکہ سچ کہیں تو پوری کائنات کے کرپٹ تین لوگ ہیں تو اس کی بات پر شبہ کرنے کی ہرگز کوئی گنجائش نہیں۔ ویسے بھی کرپٹ صرف سیاست دان ہوتے ہیں، باقی سب تو دودھ کے دھلے ہیں اسی وجہ سے دودھوں نہاتے اور پوتوں پھلتے دیکھے جاتے ہیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments