تئیس سال بعد پاکستانی سربراہ کا دورہ روس


روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی خصوصی دعوت پر وزیر اعظم عمران خان 23 فروری کو دو روزہ دورے پر روس جا رہے ہیں۔ 23 کے ہندسہ کے حوالے سے ایک عجیب اتفاق ہے کہ وزیر اعظم 23 فروری کو روس جا رہے ہیں اور 23 سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ روس نے پاکستان کے کسی سربراہ کو ماسکو دورے پر دعوت دی ہے اسی لئے دنیا کی توجہ اس وقت وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس پر مرکوز ہیں۔ یہ دورہ اس بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ اس موقع پر نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان گیس پائپ لائن اور توانائی کے مختلف منصوبوں کے حوالے سے مذاکرات ہوں گے بلکہ معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے مشترکہ کمیشن کا اجلاس بھی ہو گا۔ وزیر اعظم عمران خان اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ون ٹو ون ملاقات بھی ہوگی جس کے دوران دو طرفہ دلچسپی کے باہمی امور پر تبادلہ خیال اور افغانستان سمیت خطہ موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے مشترکہ کوششوں پر بات چیت بھی ہوگی۔

دنیا بھر کے دانشور وزیر اعظم عمران خان کے اس دورہ کو تاریخی دورہ قرار دے رہے ہیں۔ چین کی ساوتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولٹیکل سائنس اینڈ لاء کے پروفیسر اور چارہر انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو چینگ شیزہونگ کا کہنا ہے کہ 23 سال کے بعد پاکستان کے سربراہ کو ماسکو دورے پر بلانا وزیراعظم عمران خان کی قدآور شخصیت اور قائدانہ صلاحیتوں کی عکاسی کرتی ہے۔ چینی دانشور نے اپنے تجزیے میں تین اہم باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے دورے سے پاکستان کی بین الاقوامی حیثیت بڑھے گی، بھارت اور امریکہ کے قریب ہونے سے روس کا پاکستان کے ساتھ ترقیاتی تعاون میں جھکاؤ بڑھے گا جبکہ پاکستان، چین اور روس کے درمیان تعاون پر مبنی تعلقات بیرونی طاقت کے خلفشار کو روکنے کے لیے سازگار ہوں گے۔

امریکہ نے چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کو ختم کرنے کے لئے سن 2007 میں ”کواڈ۔ اتحاد“ لانچ کیا تھا جس میں امریکہ سمیت بھارت، آسٹریلیا اور جاپان کو شامل کیا گیا۔ مودی حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان، چین، ایران، ترکی اور روس کا باہمی اتحاد امریکہ کے ”کواڈ۔ اتحاد“ کے مقابلے میں زیادہ طاقتور بن کر ابھر رہا ہے۔

بھارتی تھنک ٹینک کا یہ ماننا ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے ایک طرف روس اور چین کے درمیان تعلقات کو مضبوطی ملی ہے تو دوسری جانب بھارت کا امریکہ کی طرف مزید جھکاؤ بڑھنے کی وجہ سے پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات کی نئی راہیں پیدا ہو گئی ہیں جس کا ایک ثبوت روس کا حالیہ بیان ہے جس میں مسئلہ کشمیر کے تنازعہ کو حل کرنے کا کہا گیا ہے، یہ اہم بیان اس وقت دیا گیا جب ماسکو میں روس کی وزارت خارجہ کی بریفنگ جاری تھی۔

اس موقع پر وہاں ایک بھارتی صحافی بھی موجود تھا جس نے بریفنگ کے دوران اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ”روس پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو دورے پر بلا رہا ہے لیکن بھارتی تحفظات کو نظرانداز کر رہا ہے۔“ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے بھارتی صحافی کے سوال پر فوری دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ ”روس کے پاکستان سے بڑھتے تعلقات کسی اور ملک کے خلاف نہیں ہیں بلکہ دونوں ملکوں کے قریب آنے کا مقصد دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے۔“

دراصل بھارتی صحافی کا سوال پلانٹیڈ تھا جس کا جواب ماریہ زخارووا نے بڑی دانشمندی سے دیا اور بھارتی حکومت تک روس کا یہ پیغام بھی پہنچایا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے، ان کے بیان میں یہ بات بھی بالکل واضح تھی کہ روس پاکستانی قیادت کے امن سے متعلق بیانات کا خیرمقدم کرتا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے اس بیان کے بعد سے بھارتی حکومت میں شدید ہے چینی پیدا ہو گئی ہے۔ ایک بات طے ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ نہ صرف پاکستان اور روس کے لئے بے حد مفید ثابت ہو گا بلکہ چین، ایران اور ترکی کے لئے بھی ترقی کی نئی راہیں متعین کرے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments