اجارہ داری کی جنگ اور پرانے حریف کی واپسی


روسی صدر کے انتباہ نے پورے یورپ اور امریکہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے روسی صدر نے کہا۔ ”اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کون ہمارے راستے میں کھڑا ہونے کی کوشش کرتا ہے یا ہمارے ملک اور ہمارے لوگوں کے لیے مزید خطرات پیدا کرتا ہے، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ روس فوراً جواب دے گا، اور اس کے نتائج ایسے ہوں گے جو آپ نے اپنی پوری تاریخ میں کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔“

س کے بعد ہی امریکی صدر کو یہ کہنا پڑا کہ امریکی فوجیوں کی یوکرین جنگ میں موجودگی خارج از امکان ہے بلکہ اگر کچھ امریکی وہاں پھنس بھی گئے تو انہیں نکالنے کے لیے بھی فوج وہاں نہیں جائے گی، جب ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ کیا یہ پیوٹن کی طرف سے ایٹمی جنگ کی دھمکی ہے تو انہوں نے کہا ”مجھے نہیں معلوم“۔

ہو سکتا ہے امریکی صدر درست کہ رہے ہوں لیکن بیشتر دنیا جانتی ہے کہ اس دھمکی سے پیوٹن نے اپنا مقصد پوری طرح سے حاصل کر لیا ہے، ان کے مدمقابل یوکرین کے صدر جو ایک مزاحیہ اداکار رہے ہیں اور اپنے ملک کے علاوہ روس میں بھی کافی مقبول ہیں اس ساری صورتحال میں کافی جھنجھلاہٹ کا شکار نظر آئے، اور بارہا مدد مانگتے مانگتے وہ انہیں (یورپ اور امریکہ ) کوسنے لگ گئے تھے، انہیں لگا کہ انہیں مرنے کے لئے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے اور شاید یہی سچ بھی ہے۔

آج سے بیس، بائیس سال پہلے یوکرین دنیا کی تیسری بڑی ایٹمی قوت تھا اور پھر انہی دوستوں کے کہنے پر وہ اپنے تمام ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار ہو گیا تھا جس کے بدلے میں اسے تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن آج اسے کہا جا رہا ہے کہ اسے روس سے خود لڑنا ہو گا اور ہم صرف اس کے لئے دعا کر سکتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لئے بھی ایک سبق ہے جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی مخالفت کرتے ہیں اور اسے رول بیک کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

اس سارے تناظر میں آپ کو ایک اور فریق بالکل نہیں بھولنا چاہیے جس کا نام انڈیا ہے، اور جو تازہ تازہ امریکی بلاک کا حصہ بنا ہے، جو امریکہ سے امید لگا کر بیٹھا تھا کہ کل اگر گلوان وادی یا کشمیر اس کے ہاتھ سے نکلنے لگا تو امریکہ اور اتحادی دوڑتے بھاگتے ہوئے اس کی مدد کو آئیں گے، امریکہ نے جو جواب یوکرین کو دیا ہے وہی اس کے لئے بھی ہے۔ یوکرین اور روس تنازعہ جو بھی رخ اختیار کرے اس سے قطع نظر

امریکہ کو جو بات یاد رکھنی چاہیے وہ یہ ہے کہ دنیا پر اجارہ داری قائم رکھنے کی کوشش میں اب وہ تنہا نہیں ہے، اس کا پرانا حریف اب واپس آ گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments