پشاور میں احمدی ڈاکٹر کے کلینک پر قتل


آج 5 مارچ 2022 کو شام سوا 5 بجے بازید خیل پشاور میں دو حملہ آور ایک احمدی ڈاکٹر منصور احمد صاحب ابن ڈاکٹر منظور احمد صاحب کے کلینک میں داخل ہوئے۔ ایک حملہ آور نے مریضہ کا بھیس بنا کر برقع اوڑھ رکھا تھا وہ آ کر کہنے لگا کہ مجھے بڑی تکلیف ہے اور چیخ رہا تھا۔ اس کے بعد اس نے فائرنگ کر دی۔ ڈاکٹر محمد شاہد احمد صاحب جو ڈاکٹر منصور احمد صاحب کی جگہ بیٹھ کر مریض دیکھ رہے تھے، ان کو سر میں گولی لگی جس سے وہ موقع پر جاں بحق ہو گئے۔ ایک اور ملازم جواد احمد صاحب ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے۔ بعد ازاں حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ واضح رہے کہ مقتول اور زخمی احمدی نہیں تھے

ڈاکٹر محمد شاہد احمد صاحب نے ہومیوپیتھی کا کورس کر رکھا تھا۔ ان کی عمر تقریباً 35 سال تھی۔ ان کے 3 بچے ہیں اور ان کا آبائی علاقہ ککی نو کوثر آباد شور کوٹ ہے۔ ایک لمبے عرصے سے ڈاکٹر منصور احمد صاحب کے پاس بازید خیل میں ہی ان کے گھر رہتے تھے۔ مقتول محمد شاہد احمد، ڈاکٹر منصور احمد صاحب کے کزن کے بیٹے تھے اور انتہائی شریف النفس انسان تھے۔

ڈاکٹر منصور احمد صاحب کے کلینک کے بالکل نزدیک واقع ایک احمدی بنیامین صاحب کا میڈیکل سینٹر بھی واقع ہے۔ گزشتہ سال 11 فروری 2021 کو وہاں ہدف بنا کر ایک احمدی ڈاکٹر عبد القادر صاحب کو قتل کیا گیا تھا۔ گزشتہ 2 سال میں پشاور میں 5 احمدیوں کو ہدف بنا کر قتل کیا جا چکا ہے اور احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جا رہی ہے۔ آج قاتلوں نے ایک احمدی ڈاکٹر کے کلینک پر محض ان کے احمدی ہونے کی بنا پر حملہ کیا جس میں بد قسمتی سے ایک قیمتی انسانی جان ضائع ہوئی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments