شین وارن: وزن کم کرنے کے لیے صرف جوسز پر گزارہ کرنا خطرناک بھی ہو سکتا ہے

فلیپا راکسبی - نامہ نگار صحت


غذا
جمعے کو طبعی طور پر فوت ہو جانے والے آسٹریلوی کرکٹر شین وارن اطلاعات کے مطابق مائع غذا لے رہے تھے تاکہ جلد سے جلد وزن کم کر سکیں۔

ہلاکت سے چند دن قبل ہی اُنھوں نے ایک پرانی فوٹو ٹویٹ کی اور کہا کہ ‘مقصد جولائی تک کچھ سال پہلے والی اس پوزیشن پر پہنچنا ہے۔’

ان کے دوستوں نے بتایا کہ وہ پہلے بھی یہ کئی بار کر چکے ہیں حالانکہ اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں کہ اُن کی اچانک موت کی وجہ یہی تھی۔

تاہم ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ مائع غذائیں کتنی محفوظ ہیں اور اس کے جسم پر کیا اثرات ہوتے ہیں۔

مائع غذاؤں کی کئی اقسام ہوتی ہیں مگر ان سب کا بنیادی مقصد ایک ہے، وہ یہ کہ کم سے کم کیلوریز کھا کر جلد سے جلد وزن کم کرنا۔

ان میں پھلوں اور سبزیوں کے فیشن ایبل جوسز بھی ہیں جن پر درج تفصیلات میں جسم کو صاف کرنے کا وعدہ کیا جاتا ہے، جبکہ ان میں کم کیلوریز والے شیکس اور سوپ بھی شامل ہیں۔

مگر ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ ان غذاؤں کے طبی خطرات ہوتے ہیں اور یہ زیادہ تر لوگوں کے لیے غیر موزوں ہوتے ہیں۔

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کا مشورہ ہے کہ 800 کیلوریز یومیہ والی ڈائٹ صرف کچھ مخصوص لوگوں کے لیے موزوں ہوتی ہیں جن میں انتہائی زیادہ وزن اور ٹائپ دو ذیابیطس سے نمٹنے کی کوشش کرنے والے لوگ ہیں۔

یہ آزمودہ ترکیب ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بہت سپورٹ اور طبی نگرانی بھی ہوتی ہے اور اس میں روزانہ کے لیے ضروری تمام غذائی اجزا شامل ہوتے ہیں مگر انٹرنیٹ پر موجود کئی مائع غذائیں ایسی بھرپور نہیں ہوتیں۔

برٹش ڈائٹیشن ایسوسی ایشن کی ایسلنگ پیگوٹ نے کہا کہ ’جوس ڈائٹس لوگوں کے لیے کشش رکھتی ہیں کیونکہ اُنھیں فوری حل چاہیے ہوتا ہے، مگر ڈائٹنگ کرنا بہت مشکل کام ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’ان کا ایک کردار ہوتا ہے مگر ہر چیز ہر کسی کے لیے موزوں نہیں ہوتی۔ یہ فکر کی بات ہے کہ جب انھیں اُن لوگوں کے لیے مارکیٹ کیا جاتا ہے جو صحتمند وزن رکھنے والے ہوتے ہیں۔‘

https://twitter.com/ShaneWarne/status/1498166221468221442

پھلوں اور سبزیوں کے جوسز میں بہت سے وٹامنز اور منرلز ہوتے ہیں مگر ان میں پروٹین اور فیٹ بہت کم ہوتا ہے۔ اگر پورا پھل بشمول چھلکا اور بیج جوس میں شامل نہ کیے جائیں تو ان جوسز میں فائبر بھی بہت کم ہوتا ہے۔

یونیورسٹی آف پلیمتھ میں انسانی غذائیت کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر گیل ریس کہتی ہیں کہ ‘ایک ہفتے بعد ہی آپ تھکاوٹ محسوس کرنے لگیں گے۔’

اُن کے مطابق ‘ایک ایسی غذا جو غذائی اعتبار سے متوازن نہ ہو، وہ نہ صرف جسم کی تمام ضروریات پوری کرنے سے قاصر رہتی ہے بلکہ طویل مدت میں ‘بہت نقصاندہ بھی ہو سکتی ہے۔’

جسم میں ذخیرہ کردہ آئرن استعمال ہونا شروع ہو جائے گا جس سے خواتین کو انیمیا یعنی خون کی کمی کی شکایت ہو سکتی ہے۔ پٹھے کمزور پڑنے لگتے ہیں جس سے آنتوں، پھیپھڑوں اور جگر کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے تاکہ جسم معمول کے مطابق چلتا رہے۔

دیگر ممکنہ منفی اثرات میں سر درد، چکر آنا، بے انتہا تھکاوٹ، دست یا پھر قبض شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’صحت مند غذا سے متعلق غلط فہمیاں جنھوں نے مجھے پاگل کردیا ہے!‘

سالم اناج، پھلیاں اور دیگر ’پراسیسڈ غذائیں‘ جو آپ کی صحت کے لیے مفید ہیں

وہ صحت بخش غذا جو ہماری خوراک کا حصہ نہیں رہی

پھلوں کے جوسز میں کئی طرح کے قدرتی تیزاب شامل ہوتے ہیں جو دانتوں کا اینیمل برباد کر سکتے ہیں جبکہ کم کیلوریز کھانے سے سانس کی بو بھی بدل سکتی ہے۔

مائع غذاؤں کے ذریعے تیزی سے وزن کم کرنا ممکن ہے مگر ایسلنگ پگوٹ کے مطابق سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ جب آپ وزن کم کرنے کے بعد دوبارہ کھانا شروع کریں تو فوراً ہی وزن بڑھا لیں۔

وہ کہتی ہیں کہ یہ ڈائٹس ہمارے ‘منفی غذائی کلچر کا حصہ ہیں’ جو غذا سے متعلق منفی رویوں کو پروان چڑھاتا ہے اور اس سے اکثر وزن کم ہونے کے بجائے بڑھتا ہی ہے۔

وہ مشورہ دیتی ہیں کہ آپ اپنے جسم کی سنیں، بنیاد سے شروع کریں اور ایسے قابلِ حصول مقاصد طے کریں جو صرف ایک ہفتے کے لیے نہیں بلکہ ایک طویل عرصے تک آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں۔

غذا

متبادل طریقہ

برٹش نیوٹریشن فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر سائمن سٹینسن کہتے ہیں کہ 'ایک انتہا کو پہنچی ہوئی ایسی ڈائٹس وزن میں طویل مدتی کمی کے لیے پائیدار حل نہیں ہیں کیونکہ کم ہونے والا زیادہ تر وزن پانی یا پھر بغیر چربی کے پٹھوں پر مشتمل ہوتا ہے۔'

اُنھوں نے کہا کہ ‘اس طرح کی کریش ڈائٹس کے کچھ طبی نقصانات بھی ہو سکتے ہیں مثلاً اس سے پتے کی پتھری لاحق ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر سٹینسن ایک اور خطرے سے بھی خبردار کرتے ہیں، یعنی وزن گھٹانا اور پھر بڑھا لینا، جس کے صحت پر مجموعی طور پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ وزن کم کرنے کا ایک بہتر آپشن متوازن غذا کھانا ہے جس میں بہت سے پھل، سبزیاں، اجناس، پھلیاں، میوہ جات اور بیج شامل ہیں جبکہ پورا دن متحرک رہنے کے طریقے بھی ڈھونڈنے چاہییں۔

ڈاکٹر ریس کا مشورہ ہے کہ مکمل طور پر مائع غذائیں اپنا لینے کے بجائے اپنی غذا میں سے الکوحل، چپس، بسکٹ اور دیگر فاسٹ فوڈ نکال دیں جو کہ جسم کو غیر ضروری کیلوریز فراہم کرتے ہیں۔

اور اگر آپ کو کوئی طبی مسئلہ لاحق ہے تو کوئی بھی ڈائٹ شروع کرنے سے قبل اپنے ڈاکٹر یا ماہرِ غذائیت سے ضرور چیک کروائیں۔

اگر درست انداز اپنایا جائے تو نیشنل ہیلتھ سروس کے زیادہ وزن والے افراد کے لیے بنائے گئے لو کیلوریز پروگرام جیسی مائع غذائیں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں اور کام کرتی بھی ہیں، مگر کئی لوگوں کے لیے ان پر کاربند رہنا مشکل ہو سکتا ہے اور نقصان دہ بھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32553 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments