کیا پی آئی اے کی ائر ہوسٹسز اور فلائیٹ اسٹیورڈ، نوکریاں چھوڑ دیں؟


ہوائی جہازوں کی ایک اپنی ہی دنیا ہے۔ اس دنیا میں ہوائی میزبانوں کی زندگی بظاہر تو ایسی پر کشش نظر آتی ہے کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ ائر ہوسٹس بن جائے یا فلائیٹ اسٹیورڈ بن کر دنیا گھومے۔ مزے کرے، ایسا تھا بھی، آج سے دس پندرہ سال پہلے تک یہ ملازمتیں، ہوابازی کے ورلڈ اسٹینڈرڈ کو فالو کرتی تھیں جس کے تحت لنڈن، پیرس کی ایک فلائیٹ اور کیبن کریو کی فائیو اسٹار ہوٹل میں دو دن ریسٹ۔ یہ سب کچھ عیاشیاں نہیں تھیں بلکہ اس ملازمت کی نوعیت کے حساب سے کیبن کریو کو مقررہ گھنٹے ریسٹ دینا لازم ہوتا تھا، دنیا میں اب بھی یہ ہی پروٹوکول ہے، بس پی آئی اے کے اپنے نرالے قانون ہیں۔ اب نہ ہوابازی کے بین الاقوامی قانون کو فالو کیا جا رہا ہے، نہ ہی پاکستان کے ہوا بازی کے ادارے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے رولز اور جاب مینوئل کو اور پھر جب حادثہ ہوتا ہے تو ایک دوسرے پر الزامات دھرے جاتے ہیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ائرلائن، پی آئی اے میں ائر ہوسٹسز اور فلائیٹ اسٹیورڈ کی تعداد تقریباً ایک ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ان ایک ہزار کیبن کریو کو اس وقت جن مشکلات کا سامنا ہے اس کے حساب سے یہ شاندار، گھومنے پھرنے، ہر وقت مسافروں کے سامنے مسکراتے ہوئے خدمت کرنے والی۔ دن ہو، رات ہو، عید ہو کہ کوئی اور تہوار، سب پر بلا ناغہ ملازمت کرنے، ، مسافروں کا مکمل خیال رکھنے اور اپنے ادارے کی امیج بڑھانے کے لیے کوشاں رہنے والوں کے لیے تکلیف دہ جاب بن کر رہ گئی ہے۔

کیبن کریو کی مراعات آپ واپس لے لیں اس پہ شاید سمجھوتہ ہو جائے، ان کی تنخواہیں پوری دنیا میں ہر ائر لائن سے کم ہیں اس پر بہی صبر کر لیا انہوں نے، مگر اب ان کے آف ڈیز یعنی چھٹیوں میں کمی کردی گئی ہے۔ بظاہر یہ ایک معمولی بات لگ رہی ہے کہ ایک مہینے میں تین چھٹیاں ہی تو کم کی گئی ہیں کون سا آسمان گرے گا، مگر ہوابازی کے معاملات جاننے والے جانتے ہیں کہ یہ عام چھٹیوں کا معاملہ نہیں۔ کیبن کریو کو ایک مقررہ حد کے آف ڈیز ہر حال میں دینا ہوابازی کے قانون کے مطابق لازم ہے اور اس کی ٹیکنیکل وجوہات ہیں۔

مقررہ وقت آف ہر حال میں دینا ہوتا ہے کہ وہ فریش رہیں، چاق و چوبند رہیں۔ مسافروں کا، جہاز کا، ہر اونچ نیچ کا خیال کریں۔ کیبن کریو کا چاق و چوبند رہنا ہوائی سفر کی بنیادی ضرورت ہے۔ دنیا میں کیبن کریو کو ہر تیس دنوں میں دس دن آف دیا جانا ان کی جاب مینوئل میں ہے ہر مہینے 10 چھٹیاں دی جاتی ہیں۔ کہیں کہیں 8 چھٹیاں ہیں اور یہ ہی کم سے کم حد ہے۔ آف ڈیز اس سے کم کرنا ہوابازی کے بین الاقوامی خواہ پاکستانی قانون کے منافی ہیں۔

سول ایوی ایشن آف پاکستان کے جاب مینوئل میں بہی کم ازکم 8 آف دن دینا لازمی ہے اور یہ قانون کافی سالوں سے چلتا آ رہا جس کی تصویر اس تحریر کے ساتھ منسلک ہے۔ مگر اب اچانک پی آئی اے نے کیبن کریو کے 8 دن آف سے گھٹا کر 5 دن آف کر دیے ہیں اور اہم بات کہ اس کی مجاز ادارے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے ابھی تک منظوری بھی نہیں لی گئی ہے۔ ہر سفر میں ایمرجنسی کسی بھی وقت آ سکتی ہے مگر جہاز کے سفر میں ایمرجنسی کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں، تھکا ہارا، تھکن اور نیند سے بھرا کیبن کرو کیسے ہر وقت سینکڑوں مسافروں کو سنبھالے بھی اور ان کے سفر کو خوشگوار بھی بنائے؟

پی آئی اے معاملات کو ایوی ایشن قانون کے مطابق نہیں چلا رہی، ،تیجہ، ایسے بہت سے معاملات معمول بنے ہوئے ہیں جن میں حادثات بھی ہوتے ہیں۔ پی آئی اے بین الاقوامی ہوابازی کے قانون کو بھلے نظر انداز کرے مگر سول ایوی ایشن پاکستان کے قانون کی پاسداری تو کرے نا۔ کیبن کریو کے آف ڈیز 8 سے پانچ کرنے والا حکم سی اے اے کے ہوابازی جاب مینوئل سے بالکل الگ ہے جس کی کاپی اس تحریر کے ساتھ منسلک ہے اور یہ تب تک غیر قانونی ہے جب تک سی اے اے سے منظوری نہیں لی جاتی۔ یہ حکم پی آئی اے ایمپلائیز یونین کو عدالت میں چیلنج کرنا چاہیے۔ یہ صرف ایک عام سان تین دن آف کم کرنے کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ معاملہ مسافروں کی سیفٹی سے جڑا ہوا ایک سیریس ایشو ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments