حکومت وہ جو دلوں پر راج کرے


چین کے لوگ اپنے حکومت سے دل و جان سے محبت کرتے ہیں۔ ہر گزرتے سال میں چینی عوام کا اپنی حکومت پر اعتماد بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ یہ بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ چینی قیادت اپنے عوام کے دلوں پر راج کرتی ہے اور عوام اپنی حکومت سے بے لوث محبت کرتے ہیں۔ اس جذبے کے پیچھے کار فرما مختلف اہم عوامل میں سے ایک چینی کا طرز حکومت اور سیاسی نظام ہے۔

حالیہ دنوں کے سیاسی کلینڈر کی سب سے بڑی سرگرمی چین کے دو اجلاس اختتام پذیر ہوئے۔ ان دو اجلاسوں کے دوران حکومتی پالیسیوں کا مرکز و محور چین کے عوام رہے۔ اس بات انداز آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں چین کے دو سیشنز کے اختتام کے بعد منعقدہ وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کی پریس کانفرنس میں، پچھلے سالوں کی طرح، لوگوں کے معاش کے مسائل پر سب سے زیادہ توجہ مرکوز کی گئی۔ ”آمدنی کے لیے روزگار لازمی ہے جس سے لوگ زندگی کے بارے میں پرامید ہوتے ہیں اور یہ معاشرے کے لیے دولت بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔“ ۔ یہ سادہ بیان چینی حکومت کی پالیسی سازی کی منطق کا اظہار کرتا ہے یعنی روزگار اور لوگوں کی روزی روٹی کی ضمانت دی جائے، خصوصی مشکلات سے دوچار صنعتوں کی مدد کی جائے، لوگوں کی زندگی کی ضمانت دی جائے اور معیشت کو مزید فروغ دیا جائے۔ اس کے علاوہ، چینی حکومت نے طبی انشورنس اور تعلیم جیسی بنیادی معاشی امور کی ضمانتوں کو بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ اس سال چینی حکومت دیہی اور دور دراز علاقوں میں لازمی تعلیم کے لیے اپنی سرمایہ کاری میں مزید اضافہ کرے گی۔

کاروباری اداروں اور لوگوں کو فائدہ پہنچانے والی زیادہ پالیسیوں کے نفاذ کا مطلب ہے زیادہ مالی اخراجات۔ اس سال چینی حکومت کے مالی اخراجات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 2 ٹریلین یوآن سے زیادہ کا اضافہ ہو گا۔ حکومت ”سخت بجٹ کی زندگی“ گزار رہی ہے تاکہ عوام زیادہ ”اچھی زندگی“ گزار سکیں۔ یہ قومی عوامی کانگریس کے اراکین کا اتفاق رائے ہے۔ یوں یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ چینی حکومت کو کیوں دنیا میں سب سے زیادہ شرح حمایت حاصل ہے۔

چین نہ صرف اپنی عوام بلکہ دنیا کے لوگوں کے لئے بھی خوشحالی کا خواہاں ہے۔ چین کے دو اجلاسوں کے دوران نہ صرف چین کے مستقبل کے بارے میں منصوبہ بندی کی گئی ہے بلکہ چین کی امن کی آواز کو دنیا تک پہنچایا گیا ہے۔ چین نے دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر پر بڑی توجہ دی ہے۔ اس اقدام کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ چین نہ صرف اپنی خوشحالی کی جستجو کرتا ہے بلکہ چینی صدر شی جن پھنگ کے خیال میں دنیا کے تمام ممالک جو دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں شامل ہیں، وہ خوشحالی میں حصہ لے سکتے ہیں۔

یہ صدر شی جن پھنگ کا انقلابی وژن ہے جو دنیا میں خوشحالی لائے گا۔ چین دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کی اپنی معیشتوں کو بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے، جو بالآخر عالمی امن میں معاون ثابت ہو گا۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے فلیگ شپ منصوبے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے فریم ورک کے تحت پاکستان نے بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر تعمیر کیا ہے جس سے معاشی ترقی ہوئی ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے سے عام پاکستانیوں کو زیادہ فائدہ پہنچے گا۔

عوامی جمہوریہ چین کی مجموعی ترقی کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ترقی کا یہ سفر ہرگز آسان نہیں ہے۔ اندرونی اور بیرونی چیلنجز اور پیچیدہ صورتحال کے باوجود چینی کمیونسٹ پارٹی کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹی ہے۔ چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کی ترقی سے لے کر غربت کے خاتمے اور جامع خوشحال معاشرے کے قیام تک چینی کمیونسٹ پارٹی ہمیشہ چینی عوام کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے مستقل کوششوں اور کٹھن جدوجہد پر عمل پیرا ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے ممبران کی تعداد پارٹی کے قیام کے وقت پچاس سے زائد تھی لیکن آج 100 سال کے بعد چینی کمیونسٹ پارٹی دنیا کی بڑی ترین سیاسی جماعت کہلاتی ہے۔

اس سال کے شروع میں، دنیا کی سب سے بڑی پبلک ریلیشن کنسلٹنگ فرم ایڈمن نے ”2022 ایڈمن ٹرسٹ بیرومیٹر“ رپورٹ جاری کی، جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت پر چینی عوام کے اعتماد کی شرح 2021 میں 91 فیصد تک جا پہنچی، جو کہ دو ہزار بیس کے مقابلے میں 9 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔ یہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ قومی جامع ٹرسٹ انڈیکس کے لحاظ سے بھی چین دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ دنیا کا ماننا ہے کہ چین کا طرز حکمرانی عوام پر مبنی ہے اور فیصلے عوام کی بھلائی کے لیے کیے جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments