کیا ڈکٹیٹر کو طاقت سے ہٹانے سے جمہوریت آ جاتی ہے؟


مسلم لیگ نواز نے گزشتہ سال مارچ میں اور اس سے قبل بیرون ملک منتقلی کے وقت ایک گمراہ کن بیانیہ پھیلایا تھا۔ اب ظاہر ہے کہ ان کے بیانیہ سے کوئی غیر تو متفق ہونے سے رہا خود مسلم لیگ نواز کی مڈل اور لوئر لیول کی لیڈرشپ گمراہ ہوتی ہے۔

شریف خاندان کو تو بخوبی علم ہوتا ہے کہ وہ کس وقت کیا چال کھیل رہے ہیں۔ بیانیہ ان کے لیے کوئی پالیسی ہرگز نہیں ہوتا بلکہ بھاڑے پر حاصل کیے گئے چند میڈیائی نوٹنکی ان کے لیے بیانیہ تیار کر کے مارکیٹ میں پھیلا دیتے ہیں۔ اور کچھ ایڈورٹائزنگ ایجنسیاں اس بیانیہ کی مارکیٹنگ کرتی ہیں۔ نتیجہ کے طور پر مسلم لیگ نواز کا کارکن گمراہ ہوجاتا ہے۔

ایسی ہی ایک گمراہی یہ ہے کہ عمران خان کی حکومت کو قائم رکھ کر ہم اسٹیبلشمنٹ پر فتح حاصل کر سکتے ہیں۔ بیانیہ سے متاثرہ لوگ یہ دعوی کر رہے ہیں کہ اگر موجودہ سیٹ اپ کو نہ چھیڑا جائے تو کبھی نہ کبھی ابھی عوام اسٹیبلشمنٹ کی طاقت توڑ دیں گے اور انقلاب آ جائے گا جس سے ملک میں عوام راج آ جائے گا۔ چونکہ مسلم لیگ نواز کے لیے بیانیہ لکھنے والوں کا نہ تاریخ کے ساتھ کوئی تعلق یا واسطہ ہوتا ہے اور نہ علم سیاسیات کے ساتھ۔ وہ پولیٹیکل ڈائنامکس قسم کی کسی چیز کو نہ مانتے ہیں نہ سمجھتے ہیں۔ ان کے اسی نتیجے کی بنیاد کوئی تاریخ کا شعور ہے یا سیاسی تجزیہ ہے یہ بھی وہ نہیں جانتے۔

جب آپ علم کا انکار کر کے سیاست کرتے ہیں اور اقتدار میں آنے کو سیاست سمجھتے ہیں تو پھر ہمیشہ آپ دھوکا کھاتے ہیں۔ دنیا کی معلوم تاریخ میں اس طریقہ کار سے کہیں نہ انقلاب آیا ہے نہ جمہوریت آئی ہے۔ اگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مزاحمت نہ کی جائے تو ملک تباہ ہوجاتا ہے اسٹیبلشمنٹ اقتدار نہیں چھوڑتی۔ اگر عدلیہ کو پارلیمان کی مدد سے درست نہ کیا جائے اگر ملک کے نظام کو پارلیمانی طریقہ سے قانون سازی کے ذریعے ٹھیک نہ کیا جائے تو عرب سپرنگ کا جو نتیجہ نکلا تھا وہی پاکستان کا نتیجہ نکلے گا۔

کیا دنیا کی تاریخ میں بڑے بڑے ڈکٹیٹرز کے جانے کے بعد بعد ، ان کے قتل ہو جانے کے بعد ، ان کے جان سے جانے کے بعد، انقلاب آنے کے بعد عوام راج عوام کو مل گیا۔ جمہوریت قائم ہو گئی یا ملک برباد ہو گئے اور نئی ڈکٹیٹر شپ وہاں پر قابض ہو گئی۔

عراق۔ لیبیا۔ تیونس۔ نائیجیریا۔ برما۔ ہنگری۔ وینزویلا۔ کہاں کہاں کی مثال دی جائے۔

میری رائے میں مسلم لیگ نواز کی حمایت لوگ عقل اور شعور کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ پیپلز پارٹی کے خلاف ایک تعصب اور نفرت اس کی بنیاد ہے۔ جب تک مسلم لیگ نواز کے لیے کام کرنے والے لوگ مطالعہ کی عادت نہیں ڈالیں گے اور علم سیاسیات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کریں گے اس وقت تک وہ چند لوگوں کا چارہ ہی ثابت ہوتے رہیں گے۔

اور کوئی بھی عمران خان کی قسم کا شخص ہر موقع پر شکست دیتا رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments