مہنگائی: طوفان تیزی سے بڑھ رہا ہے


دنیا میں معیشت کے ماہرین صارفین کو تنبیہ کر رہے ہیں کہ وہ مزید زیادہ مہنگائی کی توقع رکھیں کیونکہ تمام صنعتوں میں کمپنیاں بڑھتے ہوئے ایندھن، شپنگ اور پیکیجنگ کے اخراجات کو جذب کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں، صارفین کو بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بارے میں بار بار انتباہات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس میں پیٹرول کی قیمتیں روس کی یوکرین کے خلاف جنگ سے بڑھ گئی ہیں اور سپلائی چین میں تناؤ کی وجہ سے پوری معیشت میں افراط زر کے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ ٹرینڈ پاکستان جیسی چھوٹی معیشتوں کے لئے زہر قاتل ثابت ہو گا جہاں پچھلے چار سال سے افراط زر کو قابو رکھنے کے لئے اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ حکومتی عہدیداران کے پاس صرف یہ منطق لوگوں کو بتانے کے لئے رہ گئی ہے کہ مہنگائی دنیا میں ہو رہی ہے تو پاکستان اس کے اثر سے باہر کیسے رہ سکتا ہے۔ یہ منطق اس وقت درست ثابت ہوتی ہے کہ اگر پاکستان میں انفلیشن اسی رفتار سے بڑھے جیسے دنیا میں بڑھ رہی مگر پاکستان کا افراط زر دنیا سے دگنی رفتار سے آگے جاتا ہے اور ہم اپنے جیسے ممالک سے بھی اس معاملے میں کافی پیچھے ہیں۔ نیچے آئی ایم ایف کی جانب سے گلوبل انفلیشن کا کرنٹ ڈیٹا ہے اور مستقبل کی پیش بندی ہے۔ اس میں گلوبل ٹرینڈ اس سال کے لئے دیکھا جاسکتا ہے اور پھر اسی ٹرینڈ کو ہم پاکستان کے حوالے سے جانچیں گے۔

پچھلے چار سال میں افراط زر کو پاکستان میں کس طرح مس مینیج کے گیا ہے اس معاملے کو اس کو پچھلے آدس سال کے گراف سے جانچ جاسکتا ہے۔ سب سے پہلے جنرل چارٹ انفلیشن کے جس میں پچھلے دس سال کا ڈیٹا ہے، یہ ڈیٹا کیا بتاتا ہے، اس میں راکٹ سائنس نہیں ہے کہ پی پی کے دور کی ہائی انفلیشن نہ صرف پچھلی حکومت نیچے لے کر آئی بلکہ اس کو مستقل چار سال مینٹین کیا۔ انفلیشن ریٹ مستقل پانچ سے نیچے رکھا گیا، جب کہ دو ہزار اٹھارہ کے بعد یہ ٹرینڈ اوپر کی جانب ہے، ان چار سالوں میں یہ ایک بار بھی پانچ کے نیچے نہیں آیا۔ جب کوڈ کے عروج کے دنوں میں دنیا میں انفلیشن نچلی سطح پر تھی اور بہت سے ممالک میں انفلیشن نیگیٹو چلی گئی تھی اس وقت بھی پاکستان میں انفلیشن پانچ سے اوپر تھی۔

جنرل چارٹ کے بعد ڈیٹیل میں چلتے ہیں، پاکستان کی انفلیشن کی باسکٹ آف گوڈز میں چار سو ستاسی آئٹمز ہیں، جو میجر کیٹگریز ہیں وہ نیچے دیے ہوئے چارٹ کے مطابق ہیں جس میں فوڈ اور ہاؤسنگ واٹر، الیکٹریکل گیس وغیرہ پیسٹھ پرسینٹ کے قریب بنتے ہیں۔ باقی چیزیں کی پرسنٹیج اتنی زائدہ نہیں کے وہ مکمل ڈیٹا پر حاوی ہو جائیں،

اگر آپ اور ڈیٹیل میں جائیں گے تو سب اس پاس اسی ریشو سے بڑھے ہیں جس طرح جنرل انفلیشن کا گراف ہے۔ سو اب مثال کے طور پر ہم فوڈ انفلیشن کی طرف آتے ہیں، نیچے اس کا ڈیٹا ہے، اگر آپ غور کریں تو اس ڈیٹا کے لحاظ سے جو پانچ سال پچھلی حکومت کا پیریڈ ہے اس میں باز موقعوں پر انفلیشن نیگیٹو بھی گئی ہے اور آپ اگر آپ موجودہ حکومت کے دور میں دیکھیں گے تو یہ عمومی طور پر دس کے آس پاس رہی ہے اور اس نے بیس سے اپر کو ٹچ کیا ہے۔ جو ایک ڈپ پانچ کے قریب ہے وہ کوڈ کے عروج کے دنوں کے ہے جب دنیا میں فوڈ انفلیشن یا تو بہت لوو تھی یا نیگیٹو تھی، اس شارٹ پیریڈ میں بھی یہ دنیا کو کومپیٹ نہیں کر پائے۔

اب جب دنیا میں انفلیشن اپنے عروج پر آ رہی ہے تو اس سلسلے میں پاکستان جیسا ملک جس میں کوئی مینجمنٹ نہیں ہو رہی تو ہم کس جانب بڑھ رہے ہیں، اس سے عام فرد جو پہلے ہی معیشت کی زبوں حالی کی وجہ سے پریشان ہے اس پر کس قدر شدید دباؤ آئے گا۔ ہماری طرف ایک سونامی بڑھ رہا ہے جس کے لئے ہم تیار نہیں اور سیاسی حالات جس طرف جا رہے ہیں وہ مزید مسائل پیدا کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).