کیا ہم بچوں کا ٹیلنٹ قتل کر رہے ہیں؟


ہمارے ہاں والدین، ٹیچرز اور تعلیمی ادارے سب ہی اس تجارتی منڈی کا حصہ بن گئے ہیں جس کا مقصد صرف اور صرف تجارت ہے۔ تعلیمی اداروں کو اپنی فیس سے غرض ہے، ٹیچر کو اپنی تنخواہ سے غرض ہے اور والدین کو بچے کی زیادہ آمدن یا اچھی نوکری سے غرض ہے۔ اس سب کے درمیان بچہ، اس کا ٹیلنٹ، اس کا پیشن اور اس کی قدرتی صلاحیتیں کچلی جاتی ہیں، بے دردی سے اس کا قتل کیا جاتا ہے۔

ملٹی پل انٹیلی جنس تھیوری کے مطابق ہر بچہ مختلف ہے اور یہی حقیقت ہے لیکن ہم تمام بچوں کو ایک ہی طرح سے، ایک ہی سلیبس اور ایک ہی امتحان کی بنیاد پر پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سٹینڈرڈ ”مارکس“ ہیں کہ جس کے نمبر زیادہ ہیں وہ لائق اور کم نمبر والے نالائق میں شمار کیے جاتے ہیں۔

جو بچے ٹیکنیکل مائنڈ کے ہیں ہم ان بچوں کو بھی تھیوری کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں۔ آپ کئی بچوں کو کیمسٹری کے ری ایکشن وائٹ بورڈ پر سمجھا دیں تو تھیوریٹیکل مائنڈ والا اسے آسانی سے سمجھ جائے گا جب کہ ٹیکنیکل مائنڈ بچہ سو مرتبہ بورڈ پر سمجھانے کے بعد بھی نہیں سمجھے گا لیکن اگر اسی بچے کو لیب میں جا کر ایک مرتبہ ری ایکشن کروا دیا جائے تو یہ فورا سمجھ لیتا ہے۔

ایک بچے کے بیگ میں بلاکس ہوتے ہیں۔ وہ بچہ کتنی مہارت سے اپنی انگلیوں کا استعمال کر رہا ہے، یہ صرف ایک پریکٹس نہیں بلکہ دماغی کھیل بھی ہے۔ اس ساری ترتیب، آرڈر، موومینٹس اور پیٹرن کو یاد رکھنا کون سا آسان ہے؟ میں خود کئی بار اسے سمجھنے کی کوشش کرتا رہا اور بالآخر تھک ہار کر کیوب کو ایک طرف رکھ دیا کہ بھئی یہ اپنے بس کی بات نہیں ہے۔ تو یہ بچہ کند ذہن اور نالائق کیسے ہو سکتا ہے؟ یہ صرف ان کے لئے نالائق ہے جو کاغذ کے ٹکڑوں کو کامیابی کا معیار سمجھتے ہیں۔

اگلی بات ہے کریئٹیویٹی کی۔ ہمارے ہاں بہت سے بچے کریئٹو ہیں، جو کتاب سے رٹا نہیں لگانا چاہتے، وہ اپنی سوچ اور الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے ٹاپک پر بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ان بچوں کو بھی رٹے کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔ کئی بچوں کو ذاتی طور پر جانتا ہوں جنہوں نے اپنی کرئیٹیویٹی صرف اس وجہ سے دفن کر دی کہ ٹیچرز کہتے ہیں کتاب میں تو یہ نہیں لکھا ہوا۔ ایک لکیر کا فقیر ٹیچر اسی طرح بات کرتا ہے جو خود کتابی کیڑا ہو جسے خود اپنے مضمون پر گرفت نہ ہو وہ کریئٹیویٹی کو خاک سمجھے گا؟ ایسا ایک ٹیچر کئی نسلیں تباہ کر دیتا ہے۔

بد قسمتی سے ہمارے ہاں رٹے کو اتنا فروغ دیا گیا ہے کہ بچوں کی اب یہ حالت ہے۔ 2022 میں خط یا درخواست لکھتے وقت 2018 لکھا جاتا ہے جو کہ کتاب پر درج ہے۔ چھٹی کی درخواست تک بچے اپنی طرف سے نہیں لکھ پاتے اور جو کوشش کرتے ہیں ان کی کوشش کو دبا دیا جاتا ہے۔

ایک بچے کے ٹیلنٹ اور پیشن کو پالش بھی دو لوگ کرتے ہیں اور قتل بھی، والدین اور ٹیچرز۔ مقام افسوس ہے کہ اب یہ دونوں ہی ٹیلنٹ اور پیشن کو قتل کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں فل مارکس حاصل کرنے والوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مگر ماہر اور پروفیشنل لوگوں کی کمی ہے۔ اتنے مارکس کے باوجود ہم اچھے ڈاکٹرز، انجینیئرز، ماہر نفسیات، ٹیچرز، سیاستدان، سائنسدان بیوروکریٹس وغیرہ سے محروم ہیں۔

تعلیمی اداروں میں انویسٹرز کی بھرمار ہے۔ جب سے پراپرٹی پر ٹیکس وغیرہ میں اضافہ ہوا تب سے بہت بڑے بڑے مگر مچھ انویسٹرز نے اپنی رقم اس کاروبار سے نکال کر تعلیمی اداروں میں انویسٹ کر دی۔ بڑی بڑی عمارتیں، لگژری ماحول، آئے روز فضول فنکشن، میوزک کنسرٹس، مشاعرے اور پھر ان مشاعروں میں جس طرح کے شعرا کو مدعو کیا جاتا ہے اللہ ہی معاف کرے۔ یہ سب کیا ہے؟ صرف اور صرف مارکیٹنگ ہے اس کے سوا کچھ نہیں ہے۔

تو جو بچہ 33 سیکنڈ میں بلاکس اور پیٹرن حل کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ورلڈ ریکارڈ چار سیکنڈ کا ہے اور میں اسے ایک دن تین سیکنڈ میں کر لوں گا تو وہ یقیناً کر سکتا ہے اگر والدین اور ٹیچرز کی سپورٹ حاصل ہو جائے۔ جب کہ اس بچے کو نالائق بچہ کہا جاتا ہے۔ یہ بچہ لکھتے وقت بھی اپنے الفاظ کا استعمال کرتا ہے، اسے سیم کتاب جیسا لکھنا پسند نہیں۔ ہمیں اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ورنہ ایسے کئی ہیرے ہمارے رویوں کے نیچے دفن ہو گئے ہیں۔

والدین کو اپنا مائنڈ سیٹ بدلنے کی ضرورت ہے، اب بہت ہو گیا۔ آپ تعلیمی اداروں سے یہ سوال کرنا شروع کر دیں کہ ہمارے بچوں کے ٹیلنٹ کو پالش کرنے کے لئے آپ لوگ کیا اقدامات کر رہے ہیں؟ یہاں ایسی کون سی ایکٹیویٹیز کروائی جاتی ہیں جن کے توسط سے بچوں کا ٹیلنٹ سامنے آئے؟ ان کا پیشن ڈسکور کیا جائے؟ ان کے کیریئر کا معلوم کیسے ہو گا؟ اس بارے آپ کا تعلیمی ادارہ کیا کر رہا ہے؟ ٹیچرز کو ٹریننگ دی جاتی ہے یا نہیں؟ ٹریننگ رٹا لگوانے کی دی جاتی ہے یا پھر بچوں کو ان کے مطابق ٹیچ کرنے کی؟ بس آپ مارکس سے ہٹ کر اس طرح کا مائنڈ سیٹ بنا لیں تو آنے والے چند سالوں میں یہ سسٹم تبدیل ہو سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments