تحریک عدم اعتماد: سابق وزرا اعظم کا سندھ ہاؤس معاملے پر مشترکہ بیان، شاہ محمود قریشی کی گورنر راج کی تجویز کی مخالفت


پاکستان کے تین سابق وزرا اعظم نے ایک مشترکہ بیان میں اسلام آباد کی پولیس و انتظامیہ اور سیکریٹری داخلہ کو ’خبردار‘ کیا ہے کہ وہ کسی سیاسی عمل کا حصہ نہ بنیں۔

اپوزیشن اتحاد میں شامل شاہد خاقان عباسی، راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی نے اس بیان میں متنبہ کیا ہے کہ اگر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس، جہاں اپوزیشن کے علاوہ حکمراں جماعت کے ناراض اراکین نے ’پناہ‘ لے رکھی ہے، میں پولیس گردی کی صورت میں وزیر اعظم عمران خان اور وزیر داخلہ شیخ رشید ذمہ دار ہوں گے۔

دوسری طرف عمران خان کی حکومت کے وزرا کا دعویٰ ہے کہ سندھ ہاؤس ہارس ٹریڈنگ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما راجہ ریاض نے جمعرات کو کہا تھا کہ حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے دو درجن ارکانِ قومی اسمبلی سندھ ہاؤس میں موجود ہیں اور ان کے یہاں آنے کی وجہ پارلیمنٹ لاجز پر حملے کے بعد پیدا ہونے والے سکیورٹی خدشات ہیں۔

شاہد خاقان عباسی، راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی نے اپنے مشترکہ بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اکثریت اور ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں اور ’پولیس گردی، آئین شکنی پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی لاتعلقی اور مجرمانہ خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ آئین کے بجائے پارٹی لیڈر کے تابع ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’نہیں چھوڑوں گا‘ کہنے والے کو سب چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ سابق وزرا اعظم نے الزام لگایا ہے کہ ’عمران خان 172 ارکان لا نہیں پا رہے (اس لیے) پولیس اور انتظامیہ کے ذریعے ان کے اغوا کی تیاری ہے۔‘

دوسری طرف وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات نے سندھ ہاؤس کو ’نیلام گھر‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’سندھ کے عوام کا پیسہ چوری کر کے آج پھر ضمیروں کی بولیاں لگ رہی ہیں۔‘

الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نہ صرف یوسف رضا گیلانی کے ووٹ خریدنے کا فیصلہ کرے بلکہ اس نیلام گھر کے تمام کرداروں پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگائے۔‘

شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی کی سندھ میں گورنر راج کی تجویز کی مخالفت

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر داخلہ شیخ رشید کی جانب سے سندھ میں گورنر راج کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق انھوں نے جمعہ کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’کراچی میں گورنر راج کی تجویز کے حق میں نہیں ہوں۔‘ گذشتہ روز شیخ رشید نے کہا تھا کہ انھوں نے وزیر اعظم ’عمران خان سے کہا ہے کہ سندھ نے جو خرید و فروخت کی ہے ہمیں سندھ میں گورنر راج نافذ کر دینا چاہیے، یہ جمہوریت کے خلاف سازش ہے۔‘

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب وفاقی دارالحکومت میں واقع سندھ ہاؤس میں حکمراں جماعت تحریک انصاف کے ’دو درجن سے زیادہ‘ اراکین قومی اسمبلی کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا ہے۔

اپنے مؤقف میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’آج وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہے۔ میں ماضی کے تجربات کی روشنی میں وہاں اپنا نقطہ نظر پیش کروں گا۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہر ممبر باوقار لوگوں کا چنا ہوا ہے اور وہ اپنے ضمیر کے مطابق اپنے فیصلے کرنے کا پابند ہے۔‘

’آج نوے کی سیاست کو دہرایا جا رہا ہے، اسی طرز سیاست کے خلاف میثاق جمہوریت لایا گیا تھا، میثاق جمہوریت میں کچھ اصول طے کیے گئے تھے۔۔۔ سندھ ہاؤس میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ میثاق جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔‘

وفاقی وزیر نے زور دیا ہے کہ ’کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے ان توقعات کو ذہن میں رکھنا ہو گا جو حلقے کی عوام نے منتخب کرتے ہوئے آپ سے وابستہ کیں۔‘

اُدھر پاکستان بار کونسل نے بھی سندھ میں گورنر راج لگانے کی تجویز کی مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں بار کونسل کا کہنا ہے کہ ’سندھ میں گورنر راج لگانے سے ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے۔ گورنر راج سے جمہوری عمل کو نقصان ہو گا۔ اس طرح کا غیر جمہوری اقدام روکنے کے لیے عوام اور وکلا برادری ہر حد تک جائے گی۔‘

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32499 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments