یوم پاکستان کا کوئی تعلق قراردادِ پاکستان سے نہیں ہے


آج سے پانچ سال قبل سوچا تھا کہ پوری ایک کتاب لکھوں گا جس میں ان غلطیوں یا غلط فہمیوں کی نشاندہی کروں گا جنہوں نے ہماری تاریخ کو بدل کر رکھ دیا ہے اور ہماری نوجوان نسل حقیقت سے واقف نہیں بلکہ نوجوان نسل ہی کیا قوم کی اکثریت، اعلیٰ حکومتی عہدیدار تک حقیقت سے واقف نہیں اور ہم یہ تاریخ اپنی آنے والی نسلوں کو اسی انداز سے منتقل کرتے جا رہے ہیں لیکن جو شخص سال بھر میں 3 افسانے، بچوں کے لیے 2 کہانیاں، ایک ناول کے تین چار باب اور 10، 12 کالم لکھے وہ محض تاریخی غلطیاں درست کرنے کے لیے کوئی کتاب لکھنے کا خواب کیسے پورا کر سکتا ہے؟

سوچا وقتاً فوقتاً اپنے کالمز میں ہی اس موضوع پر لکھتا رہوں اور جب اتنے کالم اکٹھے ہو جائیں کہ کتاب کی اشاعت ممکن ہو سکے تو یہ کالم کتابی شکل میں شائع کروا دوں۔ اس سلسلے کا پہلا کالم 23 مارچ کی مناسبت سے یوم پاکستان پر ہی لکھتے ہیں، آپ کو یہ جان کر یقیناً جھٹکا لگے کہ 23 مارچ کو ہم یوم پاکستان مناتے ہیں اور اس کا تعلق 23 مارچ 1940 کی قرارداد سے جوڑتے ہیں اور عوام کو یہ بتاتے ہیں کہ ہم قرارداد پاکستان کی یاد میں یوم پاکستان مناتے ہیں لیکن یقین کریں ایسا کچھ بھی نہیں ہے اور اس دن کا کوئی تعلق قرارداد پاکستان سے نہیں ہے مگر ہم نے اس تاریخی جھوٹ کو اپنی قوم کو اتنی بار بتایا اور اب بھی ہر سال بتاتے ہیں کہ یہ جھوٹ سچ بن گیا ہے اور لوگ اس دن کی حقیقت سے نہ ہی واقف ہیں اور نہ ہی کسی نے واقف ہونے کی کوشش کی ہے۔

24 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان لاہور میں منظور ہوئی اور اگلے سات سال قائداعظم محمد علی جناح اور ان کے ساتھیوں نے دن رات ایک کر کے اگست 1947 میں قیام پاکستان کو یقینی بنایا، اس بات پر بھی کبھی بات کریں گے کہ 15 اگست 1947 کو آزاد ہونے والی مملکت خداداد پاکستان کی آزادی کی تاریخ کس نے اور کب 14 اگست کر دی اور کیوں؟ ، فی الحال 23 مارچ کے یوم پاکستان تک خود کو محدود کرتے ہیں۔

ہندوستان کی آزادی کے وقت آل انڈیا مسلم لیگ، کانگرس اور برطانوی حکومت کے درمیان معاہدہ طے پایا جس کی روشنی میں برطانوی حکومت نے 18 جولائی 1947 کو Indian independence act جاری کیا۔ اس ایکٹ کی دو شقیں بہت اہم ہیں اور ہمارے موضوع سے مطابقت رکھتی ہیں۔

1) ہندوستان کو دو نیم آزاد ریاستوں (Dominions) میں تقسیم کیا جاتا ہے، پاکستان اور بھارت (یاد رہے کہ تقسیم کے معاہدے میں بھارت ہی نام تھا جسے بعد میں بھارت نے اپنے آئین میں انڈیا یعنی ہندوستان کر دیا تھا)

2) دونوں ریاستیں اس وقت تک برطانوی راج کے اندر رہیں گی جب تک وہ اپنا آئین نہیں بنا لیتیں، آئین بن جانے اور پارلیمنٹ سے منظور ہو جانے کے بعد یہ ریاستیں مکمل آزاد ہو جائیں گی تب تک 1935 کے ایکٹ اور Independence act کی مدد سے امور مملکت چلائے جائیں گے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کی حیثیت سے اور C Rajagopalachari نے بھارت کے گورنر جنرل کی حیثیت سے حلف اٹھایا تو دونوں نے ملکہ برطانیہ سے وفاداری کا حلف اٹھایا اور برٹش انڈیا ایکٹ 1935 کے تحت حلف اٹھایا، دونوں ریاستوں میں برٹش آئین ہی نافذ تھا اور برٹش دور کی کرنسی ہی رائج تھی۔ دونوں ریاستیں نیم آزاد تھیں اور شرط کے مطابق دونوں ریاستوں کو مکمل آزاد ریاست بننے کے لیے اپنا آئین بنانا تھا اور اس مقصد کے لیے Independence act ہی کے تحت دونوں ملکوں کی اسمبلیاں وجود میں آئیں

بھارت نے 26 نومبر 1949 کو اپنا پہلا آئین اپنی اسمبلی سے منظور کروایا اور 26 جنوری 1950 کو اسے نافذ کر دیا اور یوں ایک مکمل آزاد اور خود مختار ملک بن گیا اور عوامی جمہوریہ انڈیا کہلایا۔ انڈیا اسی آئین کے نفاذ کی خوشی میں 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے طور پر مناتا ہے اور مسلسل منا رہا ہے کہ وہ دن جب ہندوستان ایک مکمل آزاد اور خود مختار ملک بنا۔

پاکستان میں آزادی کے بعد آئین کی تیاری کے لیے کام تو شروع کر دیا گیا مگر رفتار اس قدر نہیں تھی جس قدر تیز رفتاری کا مظاہرہ انڈیا نے کیا تھا۔ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے 12 مارچ 1949 کو ایک قرارداد مقاصد اسمبلی میں پیش کی، اسمبلی کے 69 ممبرز میں سے 21 نے قرارداد مقاصد پر ووٹنگ میں حصہ لیا، اقلیتی ممبرز نے اسے مسترد کر دیا لیکن اکثریت کی بنیاد پر یہ قرار داد منظور ہوئی اور اس قرارداد کی مدد سے پاکستان کا آئین بنانے کے لیے سمت طے کی گئی، یہ قرارداد اب آئین پاکستان کا حصہ ہے لیکن چونکہ یہ مکمل آئین نہیں تھی لہٰذا پاکستان ایک مکمل آزاد اور خود مختار جمہوری ملک نہ بن سکا اور بدستور برطانوی راج کی طفیلی ریاست یعنی (Dominions) رہا، قرارداد مقاصد کی روشنی میں؟

پاکستان نے اپنا پہلا آئین 26 فروری 1956 کو بنایا لیکن اسے نافذ 23 مارچ 1956 کو کیا، یوں پاکستان 23 مارچ 1956 کو ایک مکمل آزاد، خود مختار اور جمہوری ملک بنا اور 23 مارچ 1956 کو یوم جمہوریہ پاکستان قرار دیا گیا۔ پاکستانی حکومت نے 23 مارچ 1957 کو پہلا یوم جمہوریہ پاکستان منایا اور 23 مارچ 1958 کو دوسرا یوم جمہوریہ پاکستان منایا گیا لیکن بدقسمتی سے یہ آخری یوم جمہوریہ پاکستان ثابت ہوا۔

7 اکتوبر 1958 کو صدر سکندر مرزا نے 1956 کا آئین معطل کر دیا اور ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا، 27 اکتوبر 1958 کو سکندر مرزا کو بھی عہدے سے سبکدوش کر دیا گیا اور جنرل ایوب خان نے بطور مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر حکومت پر قبضہ کر لیا، 23 مارچ 1959 کو یوم جمہوریہ پاکستان نہ منایا جا سکا کیونکہ فوجی حکومت نے سوچا کہ ملک میں جمہوریت تو ہے نہیں پھر یوم جمہوریہ کیسے منایا جا سکتا ہے، یہ صورت حال 23 مارچ 1960 کو بھی رہی لیکن 23 مارچ 1961 کو فوجی حکومت کے مشیروں نے راستہ نکال لیا اور یوم جمہوریہ پاکستان میں سے جمہوریہ کو اڑا کر یوم پاکستان منا لیا گیا، یہ پہلا یوم پاکستان تھا جس میں جمہور نہیں تھی، فوجی حکومت نے چونکہ 1956 کا آئین معطل کیا ہوا تھا لہٰذا وہ قوم کو کیسے بتاتی کہ 23 مارچ کو وہ روشن دن ہے جب آپ کا پہلا آئین نافذ ہوا تھا اور آپ ایک آزاد، خود مختار اور جمہوری قوم بنے تھے، فوجی حکومت کے ڈھولچیوں نے ڈھولک کی تھاپ پر یہ اعلان کرنا شروع کر دیا کہ 23 مارچ کو قرارداد پاکستان کی خوشی میں یوم پاکستان منایا جاتا ہے اور منایا جاتا رہے گا۔ یوم جمہوریہ پاکستان میں سے جمہوریہ کو ہٹانے اور اسے قرارداد پاکستان کے ساتھ جوڑنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ ایوب خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف کی فوجی حکومتیں بھی اس دن کو مناتی رہیں اگر یہ یوم جمہوریہ پاکستان ہوتا تو ایسا ممکن نہیں تھا اور نقصان یہ ہوا کہ ہماری پوری تاریخ ہی بدل گئی،

ہماری قوم کو علم ہی نہیں کہ یہ دن اصل میں ان کی آزادی کا دن ہے، یہ وہ دن ہے جب وہ ایک طفیلی قوم سے آزاد، خود مختار اور جمہوری قوم بنی تھی۔

آج ملک میں جمہوریت ہے اور امید ہے کہ آئندہ بھی جمہوریت ہی رہے گی کاش کوئی جمہوری حکومت یہ قدم بھی اٹھا لے اور قوم کو اس دن کی اصل حقیقت بتا دے، کاش اگلے سال ہم صرف یوم پاکستان نہ منائیں، یوم جمہوریہ پاکستان منائیں اور پھر مسلسل منائیں اور کوئی وقفہ نہ آئے جیسے انڈیا کے یوم جمہوریہ میں کوئی وقفہ نہیں آیا اور آنے کا امکان بھی نہیں ہے۔

قوم کو یوم جمہوریہ پاکستان مبارک ہو


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments