کوریانی کا ٹیلہ: جنوبی سندھ میں بدھ مت کا مرکزی مقام


وادیٔ سندھ قدیم زمانے سے مختلف مذاہب کا مرکز رہی ہے جن میں سے بدھ مت بھی اہم مذہب رہا ہے۔ سندھ میں بدھ مت قبل مسیح میں موریہ خاندان کے حکمران آسوکہ یا اشوکہ عظیم ( 232۔ 268 ق۔ م) کے زمانے میں بڑے پیمانے پر پھیلا تھا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ سندھ میں سیکڑوں مقامات ہیں جو بدھ ازم کا مرکز رہے جن میں کوریانی کا ٹیلہ (کوریانی جو دڑو) بھی شامل ہے۔

کوریانی کا ٹیلہ (کوریانی جو دڑو) سندھ کے شہر کڑیو گنہور کے نزدیک، تحصیل گولاڑچی ضلع بدیں میں واقع ہے۔ یہ ٹیلہ شہر کڑیو گنہور سے مشرق کی طرف 15 کلومیٹر کے فاصلے پر مچھاری جھیل کے قریب ہے۔ یہاں سے دریائے سندھ کی بڑی شاخ پٹیہل کے بہاء کے نشانات بھی نزدیک ہیں۔ ٹیلہ بہت بڑی اراضی پر پھیلا ہوا ہے۔ ئیلے سے آدھا کلومیٹر کے فاصلے پر مشرق میں پکی اینٹوں سے بنے ایک اسٹوپا کے آثار بھی ہیں۔ اب یہ اسٹوپا کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ٹیلے کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ کورانی کا ٹیلہ ماضی میں بڑا شہر تھا۔ ٹیلے اور اسٹوپا کی اینٹیں مقامی لوگوں نے اپنی تعمیرات میں استعمال کر لیں ہیں اور استعمال کر رہے ہیں جو تشویش ناک بات ہے۔

اب بھی ٹیلے اور اسٹوپا کے کھنڈرات کے اردگرد ہزاروں کی تعداد میں پکی اینٹیں بکھری پڑی ہیں۔ جس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اس ٹیلے پر ہر گھر پکی اینٹوں سے تعمیر کیا گیا ہو گا۔ یہ بھی قیاس قرین ہے کےئیلے کو کوٹ یا قلعہ بھی ہو گا مگر صدیاں بیتنے سے اس کے نشانات مٹ گئے ہیں۔

ٹیلے کے بارے میں تاریخ اور تاریخی ورثوں سے محبت کرنے اور دلچسپی لینے والے مقامی دوست منو نجار نے بتایا کہ سنا ہے کہ یہاں مقامی لوگوں کو قیمتی جواہرات اور سونے کے زیورات کے ساتھ ساتھ ایسی اینٹیں بھی ملی تھیں جن پر گوتم بدھ کی تصویریں نقش تھیں۔ کچھ اینٹیں سندھ کے شہر حیدرآباد کے میوزیم میں بھی رکھی گئی تھیں۔

کوریانی کے ٹیلے سے ایک ٹوٹی ہوئی اینٹ ایسی ملی ہے جس پر گوتم بدھ کی تصویر نقش ہے۔ اینٹ ٹوٹنے سے گوتم بدھ کا سر غائب ہے۔ تصویر میں گوتم بدھ کی ٹانگوں کے قریب اینٹ پر دونوں اطراف سے سندھ آئی بیکس (Sindh Ibex) کی تصویریں نقش کی گئی ہیں جو بدھ مت کی مذہبی علامت میں شمار کی جا سکتی ہیں۔ گوتم بدھ کی ایسی تصویر سندھ میں کیرتھر پہاڑوں میں پتھروں پر نقش نگاری میں بھی ملی ہے۔ اس اینٹ پر گوتم بدھ کے پاؤں کے نیچے تحریر بھی موجود ہے۔

یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تحریر قدیم پالی زبان میں ہے۔ یقین اس لئے ہے کہ اس تحریر میں کچھ قدیم پالی تحریر کے حروف میں نے خود پہچان لئے ہیں۔ دوسرا دلیل یہ ہے کہ گوتم بدھ سے لے کر اشوکہ عظیم تک اور بعد میں بھی بدھ مت کی مذہبی زبان پالی تھی۔ اشوکہ نے خروشتی تحریر بھی استعمال کی مگر زیادہ تر پالی زبان بدھ ازم کی مذہبی زبان رہی تھی۔ تاہم اس سلسلے میں مستند تحقیق کی ضرورت ہے کہ یہ کون سا رسم الخط ہے اور اس تحریر میں کیا لکھا گیا ہے۔

کوریانی کا ٹیلہ اونچائی میں بڑا تھا مگر اب کم ہو گیا ہے۔ شاید مقامی لوگ ٹیلے سے مٹی اٹھا رہے ہیں جس وجہ سے ٹیلے کی لمبائی اور چوڑائی کم ہوتی جا رہی ہے۔ اس لئے کوریانی ٹیلے کو محفوظ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments