میاں نصیر محمد کلہوڑو کی میری کے کھنڈرات


میری (Miri) کا مطلب کسی رہنما یا امیر کی رہائش گاہ ہے۔ ماہر لسانیات کے مطابق میر سے میری ماخوذ ہے۔ اردو لغت فیروزالغات میں میر کا مطلب امیر، امیر دیا گیا ہے جس سے میری ہوا یعنی امیر کی رہائش گاہ۔ سندھی لینگویج اتھارٹی حیدرآباد سندھ نے ڈاکٹر نبی بخش بلوچ کی یک جلدی لغت شایع کی ہے جس میں بھی میر کا مطلب امیر اور میری کا مطلب امیر یا رہنما کی رہائش گاہ دی گئی ہے۔ میان نصیر محمد کلہوڑو کی ’میری‘ دادو ضلع کی تحصیل خیرپور ناتھن شاہ میں قدیم گاؤں ’گاڑھی‘ کے نزدیک جامع مسجد گاڑھی کے مغرب میں اور میاں نصیر محمد کلہوڑو کے قبرستان کی طرف جانے والے روڈ کے ساتھ فتح فقیر پخالی کے مزار کے قریب تر ہے۔

سندھ میں کلہوڑا خاندان نے میراں محمد جونپوری کے اثر میں پیری مریدی کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ کلہوڑوں نے خود ’شاہ‘ کا لقب اختیار کیا۔ مریدوں اور عقیدت مندوں کا بڑا حلقہ بنایا جو سندھ سے موجودہ پنجاب کے پورے سرائیکی وسیب تک پھیلا ہوا تھا۔ اب بھی ان کے خاندان کے افراد سرائیکی وسیب میں مدفون ہیں۔ کلہوڑوں نے عقیدت مندوں اور مریدوں کو میانوال تحریک کے پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔ ان میں سپہ سالار بھی تھے تو سرفروش کارکن بھی شامل تھے۔

انہوں نے اقتدار کے لئے میانوال تحریک کو سرگرم کیا۔ ویسے تو میانوال تحریک کا بنیاد آدم شاہ کلہوڑو نے ڈالا جو سندھ کے شہر سکھر میں دفن ہیں مگر میانوال تحریک کے میاں نصیر محمد کلہوڑو اہم رہنما تھے جنہوں نے میانوال تحریک کو مضبوط اور فعال کیا۔ غلام رسول مہر کتاب ’سندھ کی تاریخ: کلہوڑا دور‘ میں لکھتے ہیں کہ شروعاتی کلہوڑا رہنماؤں میں میان نصیر محمد کی کس قدر تاریخی حیثیت نظر آتی ہے۔

میاں نصیر محمد کلہوڑو ( 1692 ء۔ 1657 ء) گوالیار جیل میں سے نکلنے کے بعد سندھ کے موجودہ ضلع دادو کی تحصیل خیرپور ناتھن شاہ میں گاؤں گاڑھی کو مسکن بنایا اور میانوال تحریک کو سرگرم کیا۔ یہاں اس نے بڑی مسجد تعمیر کی جو اب بھی موجود ہے اور تاریخی ورثے کی شاندار مثال ہے۔ میاں نصیر محمد نے یہاں ’دائرہ‘ بھی تعمیر کیا جو روایت میراں محمد جونپوری کی مہدوی تحریک کی پیروی یا اس کے اثر کو ظاہر کرتی ہے۔ میانوال تحریک میں دائرے پاکیزہ سمجھے جاتے تھے اور ساتھ ساتھ فوجی تربیت کے مرکز ہوتے تھے۔ یہ دشمن سے لڑائی کی تدبیر، حکمت عملی، اور قربانی کی تربیت کے مراکز بھی ہوتے تھے۔

میاں نصیر محمد کلہوڑو کی رہائش ’میری میاں نصیر محمد کلہوڑو‘ کے قریب جو دائرہ تھا وہ اب بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ ’میری‘ کے قریب فتح فقیر پخالی کا مزار بھی ہے۔ پخالی پخال والے یا پخال میں کسی کا پانی بھرنے والے کو کہتے ہیں۔ فتح فقیر میاں نصیر محمد کلہوڑو کی ’میری‘ یا حویلی کا پانی بھرتے تھے اس لئے اسے فتح فقیر پخالی کہا گیا اور اب میاں کی وجہ سے بزرگ مانے جاتے ہیں۔

مقامی لوگ کھنڈرات بنی اس ’میری‘ یا رہائش گاہ کو تالپور امیروں سے منسوب کرتے ہیں جو میاں نصیر محمد کلہوڑو کے عقیدت مید اور سپہ سالار تھے۔ اس علاقے میں میروں کی رہائش اور میاں نصیر کی طرف سے دی گئی جاگیریں ضلع دادو کی تحصیل جوہی کے شہر ڈرگھ بالا میں تھیں۔ گاؤں گاڑھی میں محض میاں نصیر کی رہائش تھی اور تب میانوال تحریک کا مرکزی گاؤں تھا۔ اس لئے یہاں موجود ’میری‘ میروں کی نہیں تھی بلکہ یہ میری میاں نصیر کی تھی۔

اس سلسلے میں کچھ مضبوط دلیلیں ییں۔ تاریخوں نے میان نصیر محمد کلہوڑو کی رہائش گاؤں گاڑھی لکھی ہے۔ اس علاقے میں مقبروں کی دیواروں پر نقش نگاری میں بھی گاڑھی میاں نصیر کی رہائش کے طور پر نقش ہے۔ اس کے علاوہ ’میری‘ کے قریب گاؤں گاڑھی میں میاں نصیر کی تعمیر کردہ مسجد، میاں نصیر کا دائرہ اور فتح فقیر ہخالی کا مزار بھی ثابت کرتے ہیں کہ یہ ’میری‘ تالپوروں کی نہیں۔ یہ میری یا رہائش گاہ میاں نصیر کی تھی جس کو حویلی کا درجہ ہو گا۔ یہ ممکن ہے کہ میری کی عمارت پہلے سے موجود ہو اور میاں نصیر محمد کلہووڑو نے مرمت کے بعد رہائش اختیار کی ہو۔

یہ میری بڑے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس وقت میری کا مرکزی دروازہ، کچھ ستون اور خستہ حال دیواروں کے نشانات موجود ہیں۔ پوری میری یا حویلی اب کھنڈرات میں تبدیل ہو گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments