انصاف کے دیوتاؤں کی مجبوریاں


گزشتہ اڑتالیس گھنٹے سے سوشل میڈیا پر چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی صاحبزادی محترمہ سحر زریں بندیال کے حوالے سے جو بے بنیاد افواہیں گردش کر رہی ہیں، ان کے ذریعے تاثر دیا جا رہا ہے کہ (خاکم بدہن) تحریک انصاف کی حکومت جاتے جاتے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو نوازنے کے لئے ان کی صاحبزادی محترمہ سحر زریں بندیال کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) میں کسی اہم عہدے پر تعینات کر گئی تاکہ سپریم کورٹ میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی سابق حکومت کے جو معاملات زیر التوا ہیں یا پھر اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کے حوالے سے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ اور قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے (سابق) وزیر اعظم عمران خان کے اقدام کے حوالے سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت از خود نوٹس کیس کا فیصلہ اپنے حق میں کروا سکے۔

حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، بالخصوص چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال انتہائی ایماندار اور با اصول جج ہیں، ماضی میں عمران خان کو صادق و امین قرار دینے کا فیصلہ بھی ان کی سربراہی میں سپریم کورٹ بنچ نے دیا تھا۔ جہاں تک ان کی صاحبزادی محترمہ سحر زریں بندیال کا تعلق ہے تو وہ اعلی تعلیم یافتہ اور پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ تحریک انصاف حکومت نے محترمہ سحر زریں بندیال کو پہلی مرتبہ بطور ممبر کونسل آف کمپلینٹ لاہور (پیمرا) فروری 2019 میں تعینات کیا تھا، تاہم اس کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ مذکورہ عہدہ یا پوزیشن کتنی منفعت بخش اور با اختیار ہے۔

خیال رہے کہ پیمرا ایکٹ کے مطابق کمپلینٹ کونسل کے ممبر/چیئر پرسن کا عہدہ اعزازی ہوتا ہے اور اس کی تنخواہ نہیں ہوتی، بلکہ کونسل کی ہر میٹنگ میں شرکت کی بنیاد پر ممبران کو فیس و دیگر اخراجات ادا کیے جاتے ہیں جبکہ عمومی طور پر کونسل کی میٹنگ میں شرکت کے لئے ممبر کو جو فیس ادا کی جاتی ہے وہ تیس سے چالیس ہزار روپے ہوتی ہے۔ کمپلینٹ کونسل کے مہینے میں کبھی دو اجلاس، کبھی ایک اجلاس اور بعض اوقات چھ ماہ تک اجلاس ہی منعقد نہیں ہوتا۔

اس میں شبہ نہیں کہ محترمہ سحر زریں بندیال مذکورہ عہدے /پوزیشن کے لئے بھرپور اہلیت رکھتی ہیں، ان کے بائیو ڈیٹا کے مطابق محترمہ سحر زریں بندیال نے ویزلے کالج سے 2008 میں پولیٹیکل سائنس میں بی اے (آنرز) کیا جبکہ 2010 میں یونیورسٹی آف کیمبرج سے اپنا ’ٹرائی پاس ان لا‘ مکمل کیا، وہ حامد لا ایسوسی ایٹس سے وابستہ ہیں اور ہائیکورٹ میں بطور وکیل پریکٹس کرتی ہیں، اس کے علاوہ محترمہ سحر زریں بندیال فروری تا ستمبر 2017 کے دوران پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں انسٹرکٹر رہ چکی ہیں، 2018 میں وہ پنجاب کمیشن برائے وومن سٹیٹس کی لیجسلیٹیو ریویو کمیٹی کی (اعزازی) ممبر بھی رہ چکی ہیں۔

پیمرا کونسل آف کمپلینٹ رولز 2010 کے مطابق کسی بھی ممبر کی دوسری مرتبہ تعیناتی/تقرری کی جا سکتی ہے۔ تاہم یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں، کیونکہ ماضی میں بھی سپریم کورٹ کے معزز چیف جسٹس صاحبان کے بچوں کی اہم سرکاری اداروں میں تقرریاں ہوتی رہیں، مثال کے طور پر سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ عبدالحمید ڈوگر کے فرزند اب بھی پیمرا میں ایک اہم عہدے پر تعینات ہیں، اس کے علاوہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری کے صاحبزادے ارسلان پی ٹی سی ایل کے کنٹریکٹس لے کر کام کرتے رہے۔ محض صاحبزادی کی پیمرا کمپلینٹ کونسل میں بطور ممبر اعزازی تقرری کو بنیاد بنا کر سپریم کورٹ کے کسی جج یا چیف جسٹس کی دیانتداری اور غیرجانبداری پر شبہ کرنا ہرگز نامناسب ہو گا۔

حالانکہ محترمہ سحر زریں بندیال جہاں چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال کی صاحبزادی ہیں وہاں مسلم لیگ نون کے سابق ایم این اے پرویز ملک (مرحوم) اور موجود ایم این اے شائستہ پرویز کی بہو اور نون لیگ کے ایم این اے علی پرویز کی بھابھی ہیں، اس لحاظ سے محترمہ سحر زریں بندیال کا نون لیگ سے بھی کافی مضبوط تعلق ہے۔ تاہم اس کے برعکس سوشل میڈیا پر ”پی ایم ایل این سوشل میڈیا ٹیم“ نامی اکاؤنٹ سے محترمہ سحر زریں بندیال کے خلاف پروپیگنڈا پر مبنی پیغام کا جاری ہونا افسوسناک ہے، ہو سکتا ہے مذکورہ اکاؤنٹ جعلی ہو بلکہ یہ کارستانی نون لیگ کے مخالفین کی ہو۔

تاہم ایک بات طے ہے کہ محترمہ سحر زریں بندیال کی پیمرا کمپلینٹ کونسل میں بطور ممبر اعزازی تقرری کی انفارمیشن منظر عام پر آنے کے بعد سب کی نظریں چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال پہ مرکوز ہو چکی ہیں، خاص طور پر اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کے لئے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ اور قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے (سابق) وزیر اعظم عمران خان کے اقدام پر سپریم کورٹ میں زیر سماعت از خود نوٹس کیس کے حوالے سے، وہ بھی اس صورت میں کہ سپریم کورٹ کا عبوری حکم آنے کی بجائے مقدمہ طوالت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ خدانخواستہ اگر مقدمے کا فیصلہ توقعات کے برعکس آیا تو جو لوگ آج سوشل پہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں، فیصلہ آنے کے بعد وہ اس تاثر کو مزید پختہ کرنے کی کوشش کریں گے کہ بھلے ممبر پیمرا کمپلینٹ کونسل کا عہدہ اعزازی ہو لیکن محترمہ سحر زریں بندیال نے اس کے لئے اپلائی کیا تو پی ٹی آئی کی حکومت نے تقرری کی ہوگی۔

مجھے اس بات کی سو فیصد امید ہے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کے حوالے سے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ اور قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے (سابق) وزیر اعظم عمران خان کے اقدام کے حوالے سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت از خود نوٹس کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ میرٹ پر مبنی ہو گا، کیونکہ سپریم کورٹ آئین کی محافظ (کسٹوڈین) ہے اور یہ کیونکر ممکن ہے کہ کوئی بھی غیر آئینی اقدام سپریم کورٹ سے مہر تصدیق ثبت کرا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments