کیا میں جانور بن جاؤں؟


میں جب بھی عمران خان یا پی ٹی آئی حکومت کے خلاف کچھ لکھتا ہوں تو اکثر پی ٹی آئی والے تو گالم گلوچ یا لفافی کہ کر آگے بڑھتے ہیں مگر جو مجھے ذاتی طور پر جانتے ہیں یا نسبتاً متوازن لوگ ہیں شکوہ کرتے ہیں کہ آپ نیوٹرل نہیں لکھتے ہیں۔ ان دوستوں سے میری گزارش ہے کہ یار نیوٹرل کو تو آپ کے محبوب وزیر اعظم نے جانور قرار دیا ہے تو کیا میں جانور بن جاؤں۔ ظاہر ہے کہ میں جس شخص یا پارٹی کو ملک و قوم کے لئے برا سمجھتا ہوں نقصان دہ سمجھتا ہوں بلکہ تباہ کن سمجھتا ہوں اس کو برا لکھوں گا۔

میری رائے میں اس ملک میں نواز شریف آصف علی زرداری مولانا فضل الرحمن سمیت کوئی بھی سیاست دان فرشتہ صفت نہیں، مگر باقی سب کا سب سے بڑا گناہ یہ ہو گا کہ انھوں نے خود یا اپنے فرنٹ مین یا رشتہ داروں کے ذریعے چوری چھپے کرپشن کی ہوگی۔ اور میری دانست میں کرپشن سے ترقی کا عمل سست ضرور ہوتا ہے، مگر ملک و قوم تباہ نہیں ہوتے۔ انھوں نے ذاتی یا سیاسی مفادات کے فیصلے ضرور کیے ہوں گے مگر انھوں نے سیاست کا گالی نہیں بنایا، انھوں نے سیاسی مخالفین کو دشمن نہیں بنایا،

بد قسمتی سے عمران خان نے قوم میں نفرت کا بیج بو دیا۔ یعنی انھوں نے ہر اس شخص کو قابل نفرت غدار جھوٹا لفافی بکاؤ قراردیا جو ان کا ساتھ نہیں دیتا ہے۔ ابتدا میں انھوں نے صرف سیاسی مخالفین کے لئے یہ رویہ اپنایا، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہر وہ شخص ان کے ہاں مطعون ٹھرا جو ان کے ہاں میں ہاں ملانے سے انکاری ہے خواہ وہ جہاندیدہ تجزیہ کار ہو، وہ انتہائی غیر جانبدار صحافی ہو یا کوئی بھی سرکاری افسر۔ عمران خان کی دیکھا دیکھی ان کے کارکنوں کے منہ بھی کھل گئے اور انھوں نے اپنے اپنے حلقہ احباب گلی کوچے سوشل میڈیا سرکلز میں نفرت اور گالم گلوچ کے وہ بیج بو دیے کہ الامان والحفیظ۔

دوسری بات یہ کہ عمران خان نے اپنے کارکنوں میں چھوٹے بڑے، خواتین، تجربہ کار اور ناتجربہ کار، عالم اور جاہل کے درمیان تمیز ہی ختم کرا دی ہے۔ جب ایک میٹرک فیل بیرون ملک مزدوری کرنے والا مزدور، کسی میکینک کی دکان پر کام کرنے والا شاگرد، کسی ہوٹل میں بیرا، کوئی دکاندار یا نوجوان طالب علم ( یاد رہے کہ ان سب سے مراد ان کی کم علمی اور ناتجربہ کاری ہے کسی پیشے کی سبکی نہیں ) طلعت حسین، عاصمہ شیرازی، حامد میر یا جاوید چوہدری جیسے اینکر اور لکھاری کی پوسٹ پر لفافی کہہ کر اسے پڑھنا چھوڑ دے کہ یہ عمران خان کے حق میں نہیں لکھتا، تو ان لوگوں میں سیاسی بصیرت اور شعور کس طرح آئیں گے۔

عمران خان نے اپنے کارکنوں کو بتایا ہے کہ صرف ان لوگوں کو فالو کروں پڑھو اور ٹی وی پر دیکھوں جو سچ کے ساتھ ہے اور سچ کا نام صرف عمران خان ہے جو ہمارے ساتھ نہیں ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ غدار ہے لہذا انہیں دیکھنا پڑھنا یا سننا فضول ہے۔ میں نے آج صبح مایہ ناز کالم نگار جاوید چوہدری کا ایک کالم شیئر کیا۔ بطور مثال اس پر یہ کمنٹس ملاحظہ کیجئے ( 1

“پڑھنے لگ تھا لیکن جیسے ہی جاوید چودھری لفافے کا نام پڑھا، تو چھوڑ دیا۔ آئیڈیا ہو گیا کہ آپ نے شیئر کیا ہے اور لکھنے والا بھی لفافہ ہے تو نہ پڑھنا بہتر ہو گا۔ “

صرف اس پر اکتفا نہیں کرتے ہیں بلکہ جو ان کے ساتھ نہیں ہے ان کے خلاف ہر محاذ کو استعمال کرنا، ان کو گالیاں دینا، ان کو طعنے دینا، ان کا بائیکاٹ کرنا، ان پر فقرے کسنا یعنی جس کا جتنا بس چلے آسرا نہیں کرنا۔ کیا ایسے حالات میں آنکھیں بند کر کے آئین شکنی کا تماشا دیکھوں، اور جانور بن جاؤں، کیا نفرت کے پجاریوں کو شاباش دوں اور جانور بن جاؤں؟ کیا ملک کو معاشی طور پر دیوالیہ کرنے والے کو نجات دہندہ کہوں اور جانور بن جاؤں؟

کیا اپنے چھوٹے سے سیاسی مفادات کے لئے ملک کی خارجہ پالیسی کو نیست و نابود کرنے والے اور ملک کو عالمی تنہائی کا شکار کرنے والے فاشسٹ کو لیڈر سمجھوں اور جانور بن جاؤں؟ بلیک میل نہ ہونے کے دعوے کرنے والے کو ملک کے سب سے بڑے ڈاکو کے ہاتھوں بلیک میل ہونے پر خاموش رہوں اور جانور بن جاؤں؟ غیرت اور خودمختاری کے خودساختہ ٹھیکیدار کو ملائشیا جانے سے روکنے کے لئے سعودی عرب کے ہاتھوں دو ارب ڈالر واپسی کی دھمکی پر سجدہ ریز ہوتے دیکھوں اور پھر بھی اس کو خوددار سمجھ کر جانور بن جاؤں؟

مخالفین کو عدم اعتماد پر بلند و بانگ دعوے کرنے اور چت کرنے کے دعویدار کی میدان ( پارلیمنٹ) سے بھاگتے ہوئے چیخیں سنوں، ملک کو آئینی معاشی اور سیاسی بحران سے دوچار کرتے ہوئے تہذیب نرگسیت کے شکار خود پسند شخص کا پاگل پن دیکھوں اور نیوٹرل بن کر جانور بن جاؤں؟ اگر آپ لوگ ایسا چاہتے ہیں تو یاد رکھوں کہ میں نیوٹرل نہیں رہوں گا، میں غلط کو غلط اور درست کو درست کہتا رہوں گا۔ کیونکہ بقول مرحوم سلیم راز اس دور میں نیوٹرل رہنا منافقت ہے اور میں منافقت نہیں کر سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments