وزیراعظم شہباز شریف اور نئی حکومت سے عوامی توقعات


آج اپوزیشن اتحاد کے شہباز شریف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تئیسویں منتخب وزیراعظم منتخب ہو گئے۔ ان کے حق میں ایک سو چوہتر ووٹ ملے جبکہ سابق حکمران پارٹی نے ایوان سے واک آوٴٹ کیا اسمبلی سے مستعفی ہونے کی دھمکی دی۔ جی ڈی اے کے تین ممبران نے استعفے دینے سے انکار کر دیا۔ پاکستان میں تبدیلی کا سفر 2018 اگست سے شروع ہوا جس کے بھیانک نتائج ساڑھے تین سال میں کھل کے سامنے آ گئے۔

عمران خان نے اپنی 200 ماہرین کی ٹیم کے ساتھ کھیل کا آغاز کیا اور پھر ایک کے بعد ایک وزیر کو کرپشن کرنے پر وزارت سے بدل کر دوسری وزرات پر بٹھا دیا۔  اپنے مشیروں کی فوج ظفر موج باہر کے ممالک خاص طور پر امریکہ سے لا کر پاکستان پر مسلط کر دی۔ ان کو اہم عہدے اور مراعات سے نواز دیا۔ کرپشن کے نئے دروازے کھول دیے گئے ان پر پاکستان کا کوئی قانون لاگو نہیں ہونے دیا گیا۔ جس کی بدولت پاکستانی معیشت تباہ ہو گئی۔ کرپشن اور لاقانونیت کو فروغ ملتا گیا۔

ریاست مدینہ جدید کے داعی حکمرانوں نے اپنی نا اہلی، چور بازاری اور ملی بھگت سے امریکی ڈالر کو 115 سے 190 پر پہنچا دیا۔

پیٹرول کو 60 سے 160 پر پہنچا دیا۔
ڈیزل کو 70 سے 145 پر پہنچایا۔
گھریلو استعمال گیس کو 900 فی صد مہنگا کیا۔
سونا فی تولہ 40 ہزار سے ایک لاکھ پچیس ہزار پر پہنچایا۔
بجلی فی یونٹ 6 روپے سے تیس روپے یونٹ پر پہنچا دی۔
گھی 1 کلو 160 سے 500 تک پہنچایا۔
آٹا 16 کلو بوری 550 روپے سے 1650 پر پہنچا دی۔
چاول 50 کلو بوری 4200 سے 8500 ہزار پر پہنچا دی۔
چینی فی کلو 40 روپے سے 125 روپے پر پہنچا دی۔
ادویات کی قیمتوں میں 750 فیصد اضافہ کیا۔
اس طرح مختلف اشیاء دال، گوشت، پھل، سبزیاں، دودھ اور دیگر اشیاء خورونوش کو تباہ کن ریٹوں پر پہنچا دیا جس کی وجہ سے غریب عوام کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی۔ کپڑا جو عام لوگوں کو 500 روپے پر ملتا تھا اب وہ 1500 روپے پر ملنے لگا۔

بیرونی قرضے جو 70 سالوں میں 25 ہزار ارب روپے تھے عمران نیازی نے اپنی نا اہلی سے 3 سالوں میں 30 ہزار ارب روپے اضافے کے ساتھ 55 ہزار ارب روپے پر پہنچا دیے۔

سی پیک جیسے میگا گیم چینجر پراجیکٹ کو روک دیا گیا۔ ایل این جی کے نئے معاہدے نہیں کیے جس کی وجہ سے گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا۔

امریکہ کو خوش کرنے کے لئے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام نہیں کیا۔ اس کے باوجود عمران خان امریکہ اور یورپ کی غلامی کا طوق گردن سے اتار پھینکنے کے زبانی دعوے کرتے پائے گئے۔

حج دو لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ اور عمرہ ایک لاکھ سے بڑھ کر 5 لاکھ کا ہو گیا۔ بیرون ملک کی سفری ٹکٹیں مہنگی کر دیں۔
بے تحاشا ناجائز ٹیکس لگائے۔
انڈیا کو پسندیدہ ترین ملک قرار دیا۔ ٹرمپ اور مودی کے جیتنے کی دعائیں کیں۔
سلامتی کونسل کے لئے انڈیا کو ووٹ دے کر مستقل ممبر بنوا دیا اور پھر کشمیر کو انڈیا کے ہاتھوں بیچ دیا۔
اسرائیل، انڈیا اور امریکہ سے فنڈ لینے کا کیس آج بھی عمران نیازی پر عدالت میں چل رہا ہے۔

ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہوئے۔ کوئی پاور پراجیکٹ نہیں۔ کوئی صنعتی و معاشی پالیسی نہیں۔ کوئی نیا ڈیم نہیں، کوئی روڈ نہیں۔ جو کچھ ہوا سب سوشل میڈیا پر ہوا یا نون لیگ کے پرانے منصوبوں پر تختیاں لگائی گئیں۔

عدل و انصاف کا معیار پہلے سے بھی بدتر کر دیا۔ نیازی صاحب کے دور میں پاکستان کرپشن میں ایک سو سولہویں نمبر سے ایک سو چوالیسویں نمبر پر چلا گیا۔ عدلیہ ایک سو تیس ملکوں میں ایک سو چوبیسویں نمبر پر آ گئی اور پاکستانی پاسپورٹ آخری چار نمبروں پر لڑھکنے لگا حالانکہ عمران خان نے بارہا گرین پاسپورٹ کی عزت کو چار چاند لگانے کے لولی پاپ دیے تھے۔

عمران خان نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بجائے خودکشی کا وعدہ کیا تھا مگر اس کے برخلاف وہ پوری دنیا میں کشکول لے کر مانگنے لگے اور پاکستان کو بھکاری ملک بنا دیا۔

ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرنے والے نے کروڑوں شہریوں کو بیروزگار کر دیا۔ تجارتی خسارہ، افراط زر، گردشی قرضے، فی کس آمدنی غرض تمام معاشی اشاریے منفی میں چلے گئے۔ لوگ غربت سے تنگ آ کر بچوں کو قتل اور فروخت کرنے لگے مگر عمران نیازی صاحب بے مغز، بے ربط اور غیر منطقی تقریریں کرتے رہے۔ اداروں کو سخت متنازعہ بنایا۔ نیب اور ایف آئی اے جیسے اداروں کو اپوزیشن پر چھوڑ دیا۔ بازاری زبان استعمال کی اور مخالفین کو سب و شتم کا نشانہ بنایا۔

عوام نے ساڑھے تین سال تک بے تحاشا مظالم برداشت کیے۔ اب انہیں شہباز شریف اور اتحادیوں کی حکومت سے بہت سی امیدیں ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے پہلے خطاب میں مفلوک الحال عوام کے لیے بہت سے اعلانات تو کیے ہیں دیکھتے ہیں ان پر کس حد تک عمل درآمد ہوتا ہے؟ خوش آئند بات یہ ہے کہ نئی حکومت کے آنے پر ڈالر ایک سو نوے سے گر کر ایک سو بیاسی تک گر چکا ہے۔ امید ہے گراوٹ کا یہ سفر جاری رہے گا اور نئی حکومت عوام کو صحیح معنوں میں ریلیف دے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments