جب آئے گا شہباز


لالہ عطاءاللہ عیسی خیلوی سے محبت کے بارے میں پہلے لکھ چکا ہوں، ان کی آواز میں درد، محبت، اپنائیت اور  لے اتنی ہے کہ ان کے گانے مہینوں سنتا رہوں دل نہیں بھرتا، اسی عشق کی وجہ سے چند سال قبل جب تبدیلی کا نعرہ لگا تو کوئی خاص توجہ نہ دی، پھر لالہ نے گانا گایا،

جب آئے گا عمران
بڑھے کی اس ملک کی شان
بنے گا نیا پاکستان

لالہ کی آواز دل میں اتر گئی اور اندھا دھند عمران خان کی حمایت شروع کر دی، ڈی چوک سے لے کر ایوان وزیراعظم تک پہنچنے کے سفر تک لمحہ لمحہ، قدم قدم عمران کے نعرے لگائے، گن گائے اور خواب کا ایک محل سجا لیا کہ عمران صادق و امین ہے، کسی چور کو نہیں چھوڑے گا مگر رفتہ رفتہ خواب کا محل ریت کا محل ثابت ہوا، ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی ریت کرنے لگی اور محل ریت بن گیا، اس تبدیلی نے جو حشر عوام کا کیا ہے وہ ناقابل بیان ہے

عمران خان بطور کرکٹر آج بھی میرا ہیرو ہے، لالہ کی وجہ سے اسے سیاست کا بھی ہیرو سمجھ لیا، حکومت میں آنے کے بعد عمران خان کے ہر فیصلے نے مایوس کیا تو آہستہ آہستہ حمایت سے ہاتھ کھینچنے لگا، اللہ کے فضل سے ساڑھے تین سالوں میں توبہ تائب ہو گیا، خواتین کا معاملہ اس سے الٹ ہے، وہ ایک بار جس کو دل میں جگہ دے دیں پھر اس کو دل سے نہیں نکالتیں، 92 ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے کے بعد جن لڑکیوں نے عمران خان کو اپنا ہیرو بنا کر دل میں سجا لیا ان کے لئے آج بھی عمران خان ہیرو ہے

92 ء میں عمران خان کو اپنا ہیرو بنانے والی لڑکیاں اب نانیاں، دادیاں بن چکی ہیں مگر ان کے اس رومانس میں رتی بھر فرق نہیں آیا وہ آج بھی عمران خان کو عظیم ہیرو ہی سمجھتی ہیں حالانکہ عمران خان آج سیاست میں بالکل زیرو ہوچکے ہیں، وہ خواتین اب نانیاں، دادیاں بن کر اپنی اگلی دو سے تین نسلوں پر رعب جما کر عمران خان کی حمایت کے لئے ان کو مجبور کرتی ہیں، بہت سی فیملیز میں اس کا مشاہدہ بذات خود کیا ہے

خیر، عمران خان کی زندگی کی ایک ہی خواہش تھی کہ اللہ تعالی اسے ایک بار وزیراعظم بنا دے، اللہ تعالی نے عمران خان کی خواہش پوری کردی ہے، اب یہ تاریخ فیصلہ کرے گی کہ عمران خان کامیاب تھا یا ناکام، اہل تھا یا نا اہل، ممکن ہے میری سمجھ دانی چھوٹی ہو اور میں اسے ناکام، نالائق اور نا اہل ترین وزیراعظم سمجھتا ہوں جس نے ضد، انا، اکڑ سے مجبور ہو کر جمہوری روایات اور آئین پاکستان کو اپنے پیروں تلے ایسے روندا جس کی جرات کسی آمر کو بھی نہیں ہو سکی تھی

اپوزیشن نے لگڑ بگڑ کی طرح عمران خان کو گھیر کر مارا ہے، اس وقت متحدہ اپوزیشن کامیاب ہے، حقیقت یہ ہے ملک کو سنگین ترین مسائل کا سامنا ہے، شہباز شریف مسلم لیگ نون کے صدر ہیں اور میں مسلم لیگ نون کے بارے میں زیادہ اچھی رائے نہیں رکھتا مگر بطور ایڈمنسٹریٹر شہباز شریف کی صلاحیتوں کا معترف ہوں، ان کی اس کوالٹی کو مخالفین بھی تسلیم کرتے ہیں اور چین والے بھی۔

مسلم لیگ نون کو حکومت کرنے کا وسیع تجربہ ہے، ان کے پاس بیوروکریٹس کی بہترین ٹیم ہے، شہباز شریف بیوروکریسی سے کام لینا بھی جانتے ہیں، تحریک عدم اعتماد کے بعد قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں شہباز شریف یہ کہہ چکے ہیں، ہم انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، ملک کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے، غریب کے گھر کے چولہے جلانا ہیں جو عمران حکومت نے بجھا دیے ہیں، مہنگائی کی ستائی ہوئی عوام کو ریلیف دینا ہے، ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے اور ملکی معیشت کو مستحکم کریں گے

سیاستدانوں کی باتیں کہنے کو کچھ اور کرنے کو کچھ اور ہوتی ہیں، یہ ایک سیاسی خطاب تھا جس پر اتنا یقین نہیں کرنا چاہیے، اس وقت موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ شہباز شریف نے جو اسمبلی میں کہا اس پر عمل کریں اور ملک کو معاشی مسائل سے نکالیں، اب کام کرنے کا وقت ہے، اب یہ کہنے کا وقت بھی نہیں رہا کہ۔ جب آئے گا شہباز، بنے گا پرانا پاکستان


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments