پی ٹی آئی کی طرف سے توہین عمران کا قانون


تحریک انصاف کے چاہنے والوں نے بلکہ یوں کہہ لیجیے کہ عمران خان سے اندھی محبت کرنے والے بعض افراد نے ایک بت تراش لیا ہے جس کی وہ عبادت کرتے ہیں۔ یا بنی اسرائیل کی طرح کا ایک سونے کا بچھڑا جس کی لوگوں نے عبادت شروع کر دی جب حضرت موسی علیہ السلام کوہ طور پر رب کریم سے کلام کے لئے گئے۔

بات یہاں تک آ پہنچی ہے کہ اگر خدا نا خواستہ آپ عمران خان کے علاوہ کسی اور جماعت کو پسند کرتے ہیں اور ووٹ دینا چاہتے ہیں تو آپ کو غداری کی سند منٹوں میں مل جائے گی۔ آپ بے ضمیر اور بے غیرت کہلائے گے لیکن جیسے ہی آپ پی ٹی آئی میں واپس آ جاتے ہیں تو آپ دوبارہ با اصول اور با ضمیر۔

یعنی عمران خان مجسم نیکی اور سراپا سچ۔ اس پونے چار سال کی کارکردگی پر بات کرنے کی بجائے کتنی خوب صورتی سے سادہ لوح عوام کو رحمت العالمین اتھارٹی اور روحانی یونیورسٹی میں الجھا دیا گیا۔ جس ملک کی 96 فیصد آبادی مسلمان ہو اور ہر دل میں نبی کریم کی محبت ایمان کا حصہ ہو، وہاں ان چیزوں اور نعروں کا مطلب؟

اسلامو فوبیا کے نام پر جنرل اسمبلی کی قرارداد پاس کروانا اور اسی دن آپ کے اپنے ملک میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی پوجا کماری کو کچھ لڑکوں نے زبردستی مسلمان کر کے شادی نہ کرنے پر سکھر کی سڑکوں پر قتل کر دیا تھا، کیا معنی رکھتا پے؟ وہ جنرل اسمبلی جو امریکہ کی غلام ہے جو آج تک کسی ملک کا کوئی مسئلہ حل نہ کروا پائی۔

اسلامو فوبیا کہیں اور نہیں، سب سے زیادہ پاکستان میں ہے۔ سیالکوٹ میں ہوئے پریانتھا کمارے کا ذکر کر کے میں آپ لوگوں کو مزید شرمندہ نہیں کرنا چاہتا۔ ان سب واقعات کی طرف اشارہ کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ آپ کو سیاست دانوں کے کھیل کے بارے میں آگاہی دی جائے۔

جب کارکردگی نہیں دکھا سکے تو ایسے شوشے چھوڑے جاتے ہیں۔ اب امریکی سازش کا بہت پرانا چلا ہوا کارتوس چلایا جا رہا ہے۔ آپ ہی نے تو آئی ایم ایف کے ایک ملازم کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنر لگایا تھا۔ آپ ہی نے تو کرپٹ پیپلز پارٹی کے دو سابق وزیر خزانہ اور مشیر خزانہ لیے تھے۔

کارکردگی صفر، کرپشن میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں پہلے سے زیادہ کرپشن، پاسپورٹ میں بھی تنزلی، معیشت کا حال اور ڈالر کا ریٹ جو یہ چھوڑ کر گئے ہیں، شرمندہ ہونے کی بجائے اب امریکہ کی سازش۔ آپ جیسے حکمرانوں کے ہوتے ہوئے کسی کو سازش کی کیا ضرورت۔ غالب نے کیا خوب کہا تھا،

ہوئے تم دوست جس کے، دشمن اس کا آسماں کیوں ہو

تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جانے کے بعد اور عمران خان کا وزیراعظم کا عہدہ چھن جانے کے بعد علی محمد خان کی تقریر کچھ عجیب سی تھی۔ کاش وہ اپنے لیڈر کی خوبیاں گنواتے ہوئے نئے وزیراعظم سے یہیں کہ دیتے کہ اگر آپ نے پاکستان کے لئے اچھا کام کیا تو ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔

انہوں نے شروعات وہیں سے کی جہاں ختم کی تھی۔ پی ٹی آئی نے روش نہیں بدلی۔ تقریر میں میرا پاکستان، میرا ملک اور میری عوام کی بجائے میرا لیڈر، میرا عمران خان اور میرا کپتان رچا ہوا تھا۔

ہم ویسے ہی ایک تقسیم زدہ قوم ہیں۔ پی ٹی آئی کے چاہنے والوں سے درخواست ہے کہ اس قوم کو مزید تقسیم مت کرے۔ اختلاف رائے ہر کسی کا حق ہے اور اظہار رائے بھی۔

اگر کل ایم کیو ایم آپ کے ساتھ تھی تو بہت اچھی تھی۔ وہ بڑے نفیس لوگ تھے لیکن آج اگر وہ آپ سے الگ ہو گئے ہیں تو ائرپورٹ پر ان کے ممبر کو روک کر کیا گالیاں دی جائے گی؟ کیا نور عالم خان جب تک آپ کے ساتھ تھے تو حب الوطن تھے لیکن آپ کی جماعت سے الگ ہوتے ہی غدار؟ کیا ہوٹل میں کھانا کھاتے ہوئے پی ٹی آئی کے مخالفین کو گالیاں دی جائے گی؟ کیا ان پر شیشے کے گلاس مارے جائیں گے؟

فرقوں میں بٹی قوم میں اب یہیں دیکھنا باقی رہ گیا تھا کہ اب ہم لوگ یوتھیے، جیالے اور پٹواری کہلائے جائیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ میں ذرا سی دیر دیکھ کر اکتا جاتا ہوں اور مجھے ڈر لگتا ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا جہاں تحریک انصاف کے حامی لوگوں کو جلا رہے ہوں گے توہین ناموس رسالت کے قانون کی طرح۔ خدا وہ وقت نہ لائے کہ ہم توہین عمران کا قانون پاس کروا کر لوگوں کو سزا دیں۔

حکمراں آتے جاتے رہتے ہیں۔ اس دنیا میں کسی کو ثبات نہیں ہے۔ شخصیات کی بجائے ان کے عمل کو دیکھئیے، زمینی حقائق پر توجہ دیں اور پھر اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ آپ کسی بھی پارٹی سے ہمدردی رکھتے ہوں لیکن عشق کو شرک کی حد تک نہ بڑھائیں۔

حکمرانوں کی شکلیں نہیں دیکھی جاتیں۔ واسکٹ میں کتنا اچھا لگتا ہے، انگریزی اچھی بول لیتا ہے، یہ سب چیزیں کم عقل لوگوں کو متاثر کرتی ہیں۔

حکمرانوں کے فیصلے بولتے ہیں، ان کی کارکردگی دیکھی جاتی ہے۔ ان کا طرز زندگی دیکھا جاتا ہے جو عوام سے مطابقت رکھتا ہو ورنہ کھوکھلے نعروں، جذباتی تقریروں اور تکبر کا انجام افتخار عارف کے اس شعر پر ہوتا ہے،

یہ وقت کس کی رعونت پر خاک ڈال گیا
یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments