عمران خان پر لٹکتی تلواریں


16 اگست 2018 سے 5 اکتوبر 2021 تک عمران خان اور ان کے رتن دن رات ایک پیج، ایک پیج کا چرچا کرتے اور ورد کرتے تھکتے نہیں تھے اور اسی ایک پیج کے دم پر کبھی نواز شریف کو غدار ثابت کرتے، کبھی مریم نواز کی کردار کشی کرتے، کبھی شہباز شریف کی طرز سیاست پر انگلیاں اٹھاتے، کبھی آصف زرداری کو بھٹو خاندان کا دشمن قرار دیتے، کبھی بلاول بھٹو کا مذاق اڑاتے، کبھی مسلم لیگ (ن) سے ”ن اور ش“ الگ الگ کرتے، کبھی مولانا فضل الرحمن کے نام بگاڑتے اور کبھی جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے ساتھ فوٹو سیشن کا اہتمام کرتے تھے۔

جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر ایسے چلتے جیسے ان کے لے پالک بچے تھے۔ آج وہی جنرل باجوہ اور وہی عمران خان ہیں لیکن آج عمران خان جنرل باجوہ کو اپنی حکومت گرانے کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں اور کبھی امریکہ پر اپنی نالائقی کا ملبہ ڈال رہے ہیں۔ عمران خان کی حکومت گرانے کا کوئی اور ذمہ دار نہیں بلکہ عمران خان جیسا متکبر اور انا پرست شخص خود ذمہ دار ہے۔ جنرل باجوہ نے جتنا عمران خان کا بوجھ اٹھایا شاید ملکی تاریخ میں کسی اور آرمی چیف نے کسی وزیراعظم کا اتنا بوجھ اٹھایا ہو گا۔

آج جنرل باجوہ برے ہو گئے ہیں۔ جنرل ندیم انجم کا کیا قصور ہے؟ جنرل ندیم انجم نے پہلے دن سے نمود نمائش کو ناپسندیدہ قرار دیا اور سیاسی معاملات سے دور رہنے کا اعلان کیا۔ شاید یہی ان کا جرم تھا۔ میرا جنرل ندیم انجم کے متعلق پہلے دن سے ایک ہی موقف تھا اور ہے وہ سیاست میں مداخلت کو ناپسندیدہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ ایک پروفیشنل جنرل ہیں جو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو ہی احسن طریقے سے سرانجام دینے میں مصروف عمل ہیں۔

ان کا نظریہ ہے کہ میرے ادارے کام صرف ملک میں کسی بھی قسم کی تخریب کاری اور غیر ملکی سازش و مداخلت کا قلعہ قمع کرنا ہے اور اسی نظریے پر چل رہے ہیں۔ سیاست کرنا اور ملک چلانا سیاست دانوں کا کام ہے ہمارا نہیں۔ عمران خان اب گلی محلوں میں اپنے ملک کی فوج کو بدنام کر کے کس کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں؟ کیا یہ بھارت اور اسرائیل کو خوش کرنے کے لئے سب کیا جا رہا ہے؟ کیا کسی سیاسی جماعت کا لیڈر مجمعے میں یہ کہہ سکتا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے تلف کرنے کی سازش ہو رہی ہے؟

وہ بھی ایسی جماعت جو دو دن قبل اقتدار سے نکلی ہو؟ مطلب ساڑھے تین سال جب تک آپ اقتدار میں رہے تو پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں تھے لیکن جیسے ہی آپ اقتدار سے نکلے تو اثاثے غیر محفوظ ہاتھوں میں چلے گئے ہیں۔ اس وقت اقتدار میں وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایٹم بم بنایا اور ایٹمی دھماکے کیے۔ اگر ذوالفقار بھٹو پاکستان کو ایٹم بم نہ دیتے پھر اس بم کے تیار ہونے کے بعد نواز شریف ایٹمی دھماکے نہ کرتے تو سوچیں آج بھارت پاکستان پر ایسے مسلط ہوتا جیسے ایسٹ انڈیا کمپنی برصغیر پر قابض تھی۔

عمران خان کے امریکی سازش کے الزامات کی نفی افواج پاکستان کے ایک تحقیقاتی افسر نے بھی کردی ہے اور عمران خان کا فوج مخالف بیانیہ قوم نے مسترد کر دیا ہے۔ عمران خان ذوالفقار بھٹو اور نواز شریف بننے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ ذوالفقار بھٹو نے پاکستان کو ایٹم دیا اور نواز شریف نے دھماکے کر کے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا اور معاشی طاقت بنانے کے لئے سی پیک دیا۔ عمران خان نے پاکستان کو قرضوں کا بوجھ اور قوم میں تقسیم پیدا کرنے کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ اگر عمران خان نے اپنی طرز سیاست کو تبدیل نہ کیا تو یہ ان کے لیے اور ان کی جماعت کے لئے انتہائی مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ آئین پاکستان کی خلاف ورزی اور فارن فنڈنگ کی تلواریں ابھی بھی ان کے سر پر لٹک رہی ہیں جو کسی بھی وقت ان کے سر پر گر سکتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments