اچکن کی محبت میں


اپنے پیارے ملک پاکستان میں لباس کی دنیا میں اچکن نے جو مان مرتبہ، عزت وقار، شہرت اور منزلت پائی وہ کسی اور لباس کے حصہ میں نہ آ سکی۔ آپ مجھ سے اتفاق نہ کرنا چاہیں تو آپ کی اپنی مرضی، اگر آپ کنوارے ہیں تو آپ کو اچکن کی اہمیت کا خود اندازہ ہو گا اور شادی شدہ ہیں تو میں سو دلیلیں دے دوں آپ کو اچکن غیر اہم ہی لگے گی۔

مذہبی طور پر اچکن/ شیروانی کو جو عزت حاصل ہے اس پر کسی اور روز گفتگو کریں گے، ابھی پاکستانی سیاست میں اچکن نے جو تباہیاں مچائی ہیں اس پر گفتگو کرتے ہیں۔

قائد اعظم کی جتنی تصاویر دیکھیں ان میں زیادہ تر وہ ایک گریس کے ساتھ فل سوٹ میں نظر آئے پر جب بھی کسی ایک دو موقعے پر انھوں نے شیروانی زیب تن کی انھوں نے اس کو امر کر دیا۔ انھیں اس وقت اندازہ نہیں تھا کہ اس شیروانی نے پاکستان کی سیاست میں کتنا اہم رتبہ اختیار کر لینا ہے۔ اب ماضی سے ہم ذرا واپس حال کی طرف لوٹ آتے ہیں۔

ملک میں تازہ تازہ قریشی صاحب اور گلزار صاحب نے اچکن تیار کروائیں جو ڈبا پیک رکھی ہیں، قریشی صاحب کے لیے تو کہا جاتا ہے کہ کافی وقت سے وہ ڈبا پیک رکھا ہے پر ہر دفعہ اس ڈبے پر سے مٹی ہٹا کر واپس رکھنا پڑ جاتا ہے۔ گلزار صاحب کے ساتھ یقیناً پہلی دفعہ ہوا ہو گا تو ان کو پیوستہ رہ کر اچھی امید کے ساتھ ڈبے کو سنبھال کر رکھنا چاہیے۔ کسی دن بھی کام آ سکتا ہے۔

اچکن کے معاملے میں بیک وقت قسمت کے دھنی اور تھوڑے بد قسمت ہمارے شہباز صاحب رہے، انہیں اچکن پہنے کا ماشا اللہ اچھا خاصا وسیع تجربہ ہے پر یہ پہلی دفعہ تھا کہ انہوں نے اچکن پہنی اور ساتھ میں ڈھول تاشے نہیں تھے بلکہ شیر آیا شیر آیا شیر آیا کے نعرے گونج رہے تھے، اس سے پہلے جب جب انھوں نے اچکن زیب تن کی شیر آیا کے نعرے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی یا اندازہ ہو گیا کہ یہ اس موقع پر شدید غلط بیانی ہوگی۔

خیر اچکن کے معاملے میں اپنے خان صاحب نے بھی شہباز صاحب کا خوب مقابلہ کیا۔ کم از کم اچکن کے استعمال پر دونوں ایک پیج پر ضرور ہوں گے۔

ویسے اچکن کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے اور جو تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گی کہ اچکن کی دبی ہوئی محبت کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی وردی میں ملبوس صاحب کو بھی رہی ہے، ماضی میں وردی اتار کر بھی شیروانی پہنے کا شوق کئی دفعہ پورا کیا گیا ہے۔

ویسے اگر آپ نے اب تک اچکن نہیں پہنی تو ایک دفعہ پہن کے ضرور دیکھیے گا کیوں کہ یہ بھی وہ لڈو ہے جو کھانے اور نہ کھانے والوں دونوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرتا ہے

سلامت رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments