میں نے اپنا وزن کیسے کم کیا؟



راول پنڈی کے قریب ایک ڈاکٹر صاحب لوگوں کا وزن کم کرانے میں مشہور تھے۔ پتہ چلا کہ وہ تو کیٹو ڈائٹ سے یہ کمال دکھا رہے تھے، موٹے موٹے لوگ سوکھ کر کھجور کی خشک ٹہنی ایسے ہو گئے تھے۔

کیٹو ڈائٹ میں کاربوہائیڈریٹس کی سطح کو بہت نیچے لایا جاتا ہے، جب کہ پروٹین اور فیٹس کی مقدار بڑھائی جاتی ہے۔

جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کیٹو ڈائٹ اکثر لوگوں کو فائدے کے بجائے نقصان دیتی ہے، کیوں کہ کاربوہائیڈریٹس میں بہت سارے وہ نیوٹری ینٹس ہوتے ہیں جو باقی دو ذرائع سے پورے نہیں ہوسکتے، جس کے نتیجے میں آپ میں ان غذائی اجزا کی کمی واقع ہوجاتی ہے اور آپ بیمار ہونے لگتے ہیں۔ میرے ساتھ بھی بعینہ یہی واقعہ ہوا۔

ہماری خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کے تین بڑے ذرائع چینی، چاول اور روٹی ہیں۔ ہم دن میں تین دفعہ روٹی کھاتے ہیں اور اتنی ہی دفعہ میٹھی چائے پیتے ہیں۔ ایک نیوٹریشنسٹ ڈاکٹر کے بہ قول، چینی انسانی جسم کو کوئی فائدہ نہیں دیتی البتہ نقصان ضرور پہنچاتی ہے۔

میں نے کچھ عرصہ پہلے کیٹو ڈائٹ شروع کی۔ اس سلسلے میں میں نے سب سے پہلے چائے پینی چھوڑ دی اور اگر کبھی پی بھی تو بغیر چینی کے۔ اس کے بعد چاول کا نمبر آیا، پھر بیکری میں بنی اشیا، کولڈ ڈرنکس اور آخر میں روٹی کا نمبر آیا۔

روٹی کے معاملے میں مجھ سے غلطی یہ ہوئی کہ میں نے اسے بہ تدریج چھوڑنے یا کم کرنے کی بجائے یکسر اپنی خوراک سے نکال دیا، یہ جانے بغیر کہ گندم میں موجود غذائی اجزا کو باقی کن ذرائع سے اور کیسے پورا کروں گا۔

اس کے بعد ایک گھنٹا روزانہ تیز واک، آٹھ سے دس گلاس پانی اور ایک لیموں کو بھی روٹین میں شامل کیا۔

اس سب کا نتیجہ یہ نکلا کہ دو ماہ میں میرا وزن پانچ کلو کم ہوا مگر رنگت پیلی پڑ گئی، جسم ڈھلک گیا اور جسم کے مختلف اعضا میں بے چینی شروع ہوئی، نیند متاثر ہوئی اور دماغ پر بھی کافی اثر پڑا۔

میں نے گندم کی روٹی دوبارہ شروع کی لیکن کئی ماہ بعد تک بھی ان اثرات سے نکل نہیں پایا جو مجھے اس ڈائٹ پلان کی وجہ تحفے میں ملے تھے۔

ایک اوسط مالی حیثیت والے انسان کے لیے ان تمام خوراکوں تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے جن میں تمام غذائی اجزا شامل ہوں۔ دودھ، انڈے، گوشت، چکن، کلیجی، مچھلی، پھل، ڈرائی فروٹ، سبزیاں، دالیں، سیڈز اور گندم وغیرہ یہ سب اگر مناسب مقدار میں لیے جائیں تب کہیں جاکر ہمارے جسم کی غذائی ضروریات پوری ہوجاتی ہیں، ورنہ ملٹی وٹامن گولیاں لینی پڑتی ہیں۔

ہمارے معاشرے میں کتنے فی صد لوگ ایسے ہوں گے جن کی عمریں پچاس سے اوپر ہوں اور وہ ایک صحت مند زندگی گزار رہے ہوں گے۔ اول تو لوگوں کو اچھی خوراک (جن میں تمام غذائی اجزا شامل ہوں ) کے بارے میں آگاہی ہی کم ہوتی ہے اور دوسری بات یہ کہ کچھ چیزوں کے بارے میں شدید غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ مثلاً اچار، لیموں اور املی کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ مردوں کو ”خاص مواقع“ پر شرمندہ کرا دیتے ہیں جب کہ سائنس اس کے برعکس کہتی ہے کہ اچار پروبائیوٹکس گروپ میں شامل ہے جو نظام انہضام کے لیے بہت ضروری ہے۔ لیموں وٹامن سی کا بڑا ذریعہ ہے، اس کے علاوہ یہ گردے کی پتھری بننے سے روکتا ہے، کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے اور وزن گھٹانے میں معاون ہے۔ اسی طرح املی کے بے شمار فوائد ہیں۔

ہمیں اپنا وزن ضرور کم کرنا چاہیے مگر یہ دیکھنا ضروری ہے کہ جسم کو جن غذائی اجزا (نیوٹری ینٹس) کی ضرورت ہے، وہ کسی صورت کم نہ ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments