اساتذہ پی ٹی ایم کی کامیابی کو کیسے یقینی بنائیں


چاہے آپ نئے استاد ہوں یا تجربہ کار، والدین کے ساتھ ملاقات آپ کے طلبہ کی تعلیم اور رویے پر بہت گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ کسی بھی پی ٹی ایم (PTM) کا بنیادی مقصد طلبہ کی کامیابی کو یقینی بنانا ہے۔ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ پی ٹی ایم کی تیاری بالکل اس طرح کریں جیسے وہ روزانہ کا لیکچر تیار کرتے ہیں۔ والدین کے ساتھ ایک کامیاب ملاقات تبھی ممکن ہے جب اساتذہ نئی کلاس کے پہلے دن سے ہی اپنے طلبہ متعلق معلومات کو نوٹ کرتے رہیں۔ مزید منظم ہونے کے لیے، ہر بچے کے لیے ایک فولڈر بنائیں اور ٹرم یا سال کے دوران طالب علم کے حوالے سے مثبت اور منفی نکات اس میں شامل کرتے رہیں جس پر آپ میٹنگ کے دوران گفتگو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سال بھر ہر طالب علم کے درجات، رویے، یا بچے سے متعلق کسی بھی چیز کا ریکارڈ رکھنا یقینی بنائیں۔ میٹنگ کی تیاری کرتے وقت یہ ایک بہترین حوالہ ہو گا۔

* والدین کو گرم جوشی کے ساتھ خوش آمدید کہیں اور اگر آپ ان سے پہلی مرتبہ مل رہے ہیں تو اپنا اور جو مضمون آپ پڑھاتے ہیں اس کا مختصر تعارف کروائیں۔

* والدین یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ استاد ان کے بچے کو جانتا ہے اور اس کی کامیابی کے لیے کاوشیں کر رہا ہے۔ لہذا والدین کے خدشات کا اندازہ لگائیں اور ان پر بات چیت کریں۔ والدین سے بچے کی گھر کی مصروفیات متعلق پوچھیں۔ بچہ گھر جا کر کتنی دیر پڑھتا ہے؟ کس کی نگرانی میں پڑھتا ہے؟ کھیل کود کو کتنا وقت دیتا؟ کیا وہ کسی مضمون میں مدد کے لیے والدین سے رجوع کرتا ہے؟ ان سوالات سے اساتذہ کو طالب علم کے مسائل کے حل متعلق مدد مل سکتی۔

* ہمیشہ مثبت بات کے ساتھ آغاز کریں اور اختتام بھی مثبت کریں۔ کوئی بھی والدین اپنے بچے کے بارے میں کوئی منفی بات نہیں سننا چاہتے۔ لیکن اساتذہ کی یہ مجبوری ہے کہ انہوں نے منفی چیزوں کو بھی زیربحث لانا، لہذا ان کو پیش کرنے کا انداز بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ کسی مثبت چیز کے ساتھ شروع کرنا ہمیشہ بہتر ہے، پھر بچے کو جس چیز پر کام کرنے کی ضرورت ہے اس کے متعلق بات کریں اور اختتام پر بھی کوئی مثبت یا حوصلہ افزاء بات کریں، اس کو good۔ bad۔ good rule بھی کہتے ہیں۔

* والدین نہیں چاہتے کہ اساتذہ تمام مسائل کی فہرست ان کی گود میں ڈال دیں۔ وہ جاننا چاہیں گے کہ استاد ان کے بچے کے مسئلے کو کیسے حل کرے گا، لہذا ایک ایکشن پلان بنائیں جو واضح طور پر ان مخصوص اقدامات کو بیان کرے جو استاد، والدین اور طالب علم کو طالب علم کے کامیاب ہونے کے لیے کرنے کی ضرورت ہوگی۔

* والدین سے بچے کو درپیش چیلنجز بابت سوال کریں۔ اگرچہ طالب علم کی فلاح و بہبود کے متعلق سوالات پوچھنا کلیدی حیثیت رکھتا ہے، لیکن بچے کے سیکھنے کے بارے میں سوالات بھی اتنے ہی اہم ہیں۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت مختلف ہوتی ہے۔ ایک بچہ جو کام آدھے گھنٹے میں مکمل کر لیتا ہے، ہو سکتا ہے دوسرا بچہ وہی کام دو گھنٹے میں مکمل کرے۔ لہذا والدین کو یہ چیز سمجھانا اساتذہ کی ہی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اس متعلق اساتذہ مکمل تیاری رکھیں۔ ہر والدین یہ چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ جماعت میں ہر کام میں اول ہو، انہیں باور کروائیں کہ ایسا ممکن نہیں اور نہ ہی یہ ضروری ہے۔ بچہ کی سیکھنے کی صلاحیتیں تعلیم حاصل کرنے کے دوران بدلتی رہتی ہیں لہذا والدین، اساتذہ اور طالب علم اس متعلق کوششیں جاری رکھیں۔

* ایک اہم سوال جو اساتذہ تعلیمی سال کے آغاز میں پوچھ سکتے ہیں وہ ہے کہ تعلیمی سال کے اختتام تک والدین اپنے بچے کے لیے کیا اہداف رکھتے ہیں اور انہیں کہاں دیکھنا چاہیں گے؟ والدین کے پاس اس سوال کے کچھ بہت ہی دلچسپ جوابات ہو سکتے ہیں، لیکن زیادہ تر اوپر کے بہت سے سوالات کی طرح یہ آپ کی مدد کر سکتا ہے کہ بطور استاد آپ نے طالب علم کو کیسے لے کر چلنا ہے۔

* اساتذہ کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ پیشہ ور مہارت کے حامل ہیں۔ یہاں تک کہ اگر والدین اس انداز میں جواب نہ دیں جو مثبت ہو، تو بھی استاد کو پرسکون رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اساتذہ تعلیم کے شعبے کے ماہر ہوتے ہیں، یہ ضروری ہے کہ اساتذہ والدین سے بات کرتے وقت اس حقیقت کو یاد رکھیں۔ تنقید کرنے کی بجائے آگاہی اور تعلیم دینے کی کوشش کریں۔ اگرچہ اساتذہ کو ہمیشہ پیشہ ور ہونے کی ضرورت ہے لیکن انہیں والدین کی طرف سے بدسلوکی یا کسی بھی قسم کے برے رویے کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔ اگر کسی استاد کو لگتا ہے کہ والدین ان کے ساتھ بدسلوکی کر رہے ہیں، تو انہیں فوری طور پر انتظامیہ کو اس کی اطلاع دینی چاہیے۔

میٹنگ کے اختتام پر اساتذہ اپنی کچھ تجاویز پیش کر سکتے ہیں۔ اگلی میٹنگ کے منعقد ہونے تک والدین سے رابطے میں رہنے کی کوشش کریں اور انہیں بھی اس متعلق باور کرائیں۔ یہ والدین کو ظاہر کرے گا کہ آپ ان کے بچے کو لے کر کس حد تک سنجیدہ ہیں اور ان کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔ ان تمام تجاویز کو ذہن میں رکھیں اور آپ دیکھیں گے کہ آپ کی میٹنگ نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔

(نوٹ: اس تحریر کے مواد کے لیے ذاتی تجربات کے علاوہ تعلیمی ماہرین جانیل کاکس، الانا مان، نینسی باریل اور روپا شرت کے تحقیقی مقالہ جات سے استفادہ کیا گیا ہے )


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments