دنیا کی خوبصورت ترین عورت


امریکی گلوکار اور اداکار کرس کرستوفرسن نے کہا تھا کہ اگر خدا نے عورت سے اچھی کوئی شے تخلیق کی ہے تو وہ اس نے اپنے پاس ہی رکھ لی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ اس دنیا کی سب رنگینیاں اور دلکشی وجود زن سے ہے۔ شاعری کا مرکز اور محور بھی زیادہ تر عورت کی خوبصورتی ہی سے لبریز ہوتا ہے۔

کبھی میر تقی میر اس کے لبوں کی نرمی کو گلاب کی پنکھڑی سے تشبیہ دیتا ہے، کبھی ساحر لدھیانوی اس کی گھنی زلفوں کے سائے میں زندگی گزارنا چاہتا ہے تو کبھی احمد فراز اپنے محبوب کے گداز جسم کا پھولوں سے موازنہ کرتا ہے۔

لیکن کیا عورت صرف ایک ظاہری جسم کا نام ہے یا ایک گوشت کا ٹکڑا۔ اس کی شخصیت، اس کی تعلیم اور اس کا دکھ ہم لوگوں کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا۔ آئیے آپ کو دنیا کی سب سے خوبصورت عورت میری این بیون سے ملاتے ہیں۔

میری این بیون لندن میں پیدا ہوئی اور نرسنگ کی تعلیم حاصل کی۔ 1902 میں میری این کی شادی ہو گئی لیکن شادی کے فوراً بعد میری این ایک ہارمون ڈس آرڈر کی بیماری شکار ہو گئی۔

بیماری سے پہلے میری این انتہائی پر کشش خاتون تھیں۔ اس بیماری کی وجہ سے میری این کا چہرہ بگڑنا شروع ہو گیا۔ اس کو ہر وقت سر میں درد، چہرے میں تکلیف اور آنکھوں میں سوزن ہونی شروع ہو گئی۔

اس بیماری میں اس کے ہاتھ اور چہرہ بڑا ہونا شروع ہو گیا۔ اس کے چہرے کے خد و خال مردوں سے ملنے لگے۔

اسی بیماری کے دوران اس کے شوہر کا انتقال ہو گیا۔ شوہر کے انتقال کے بعد اپنے اور اپنے چار بچوں کا پیٹ پالنا میری این کے لئے ایک مشکل مرحلہ تھا خاص طور پر جب وہ خود ایک اذیت ناک بیماری سے گزر رہی تھی۔

ایک دن میری این کی نظر اخبار کے ایک اشتہار پر پڑی۔ وہ اشتہار کچھ یوں تھا۔ ”ضرورت ہے ایک انتہائی بدصورت عورت کی۔ تنخواہ اچھی دی جائے گی۔ طویل مدت کی نوکری ہے۔ اپنی تازہ تصویر کی ساتھ درخواست دیں“ ۔

میری این کے حالات اتنے مخدوش ہو گئے تھے کہ اس نے دنیا کی بدصورت عورت کے لئے درخواست دی۔ اس کو دس پاونڈ ہر ہفتہ ملتا تھا۔ یہ رقم اس کے لئے بہت تھی۔ وہ آسانی سے ان پیسوں سے اپنے بچوں کی پرورش کر سکتی تھی۔

میری این نے اس کے بعد سرکس میں حصہ لینا شروع کر دیا۔ وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز رہتی اور بچے اس کو دیکھ کر ڈرتے تھے۔ اس شو کا نام فریک شو Freak Show تھا اور مرتے وقت تک میری این اس شو سے منسلک رہی۔

میری این بیون 1933 میں انسٹھ سال کی عمر میں انتقال کر گئی۔ سن 2000 کے اوائل میں میری این بیون کی ایک تصویر کو ہال مارک کمپنی جو تہنیتی کارڈز بناتی ہے، بلائنڈ ڈیٹ کے ایک شو کے لئے استعمال کیا۔

ہالینڈ کے ایک ڈاکٹر نے ہال مارک کمپنی سے شکایت کی کہ ایک عورت کی بیماری کو آپ کیسے اپنے کاروباری فائدے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس ڈاکٹر نے کمپنی سے درخواست کی میری این کی تصویر والے سارے کارڈز فوری طور پر بند کیے جائیں۔ ہال مارک کمپنی نے معافی مانگتے ہوئے تمام کارڈز بازاروں سے ختم کروا دیے۔

جیسے جیسے مغرب ترقی کرتا گیا، میری این بیون کی کہانی ایک ہمت اور عزم کی مثال بنتی گئی۔ آج بھی میری این بیون کی کہانی بچوں کو پڑھائی جاتی ہے تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ انسان کا اندر سے خوبصورت ہونا کتنا ضروری ہے۔

یقیناً میری این بیون نے بھی مایوسی محسوس کی ہو گی۔ کون عورت نہیں چاہتی کہ وہ اچھی دکھے اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے۔ لیکن وہ ایک ماں بھی تھی۔ اس کو اپنے چار بچوں کا پیٹ پالنے تھا۔ اس کو صنف نازک سے صنف آہن کا سفر طے کرنا تھا۔

ماں کے عالمی دن پر میری این بیون کی کہانی اپنے بچوں کو بتائیں۔ آج کل سائنس کی ترقی کی وجہ سے یہ بیماری قابل علاج ہے لیکن یہ خیال رہے کہ ہم انجانے میں کسی کے ظاہری نقص کا مذاق تو نہیں اڑا رہے۔ ہمارے معاشرے میں مذاق اڑانا ایک عام بات ہے۔ وہ چاہے کسی کا پیدائشی نقص ہو یا بیماری۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments