”ہم تم“ پاکستانی ڈرامے پر میرا تبصرہ


جیسے ہی رمضان شروع ہوا تو ان دنوں ملک میں سیاست کی بڑی ہلچل چل رہی تھی۔ خیر کچھ دنوں میں سیاست کی یہ ہلچل تھوڑی کم ہو گئی کیونکہ عدم اعتماد کامیاب ہو گیا تھا۔ ویسے بھی اس وقت میں سیاست سے تنگ آ چکا تھا اور میں اپنا پورا کا پورا وقت سیاست کو نہیں دینا چاہ رہا تھا۔ جیسے ہی ملکی سیاست کا اونٹ وقتی طور پر ایک کروٹ بیٹھ گیا تو میں کچھ نیا دیکھنے کے لئے فیس بک کو دیکھ رہا تھا، کہ وہاں ایک مزاحیہ پاکستانی ڈرامے کی مختصر ویڈیو کلپ نظر سے گزری اور وہ مختصر سین مجھے انتہا درجے کی پسند آئی تو جب میں نے اس ڈرامے کو ڈھونڈنے کے لئے یوٹیوب تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی تو وہاں میں کیا دیکھتا ہوں۔

کہ ڈرامے کی بس کچھ ہی قسط آئے ہیں اور ان پر ملین لوگوں کے ویوز دیکھے جا سکتے ہیں چونکہ میرے پاس خاصہ انٹرنیٹ موجود تھا۔ اور میں نے اس وقت اسی ڈرامے کے جتنے قسط آ چکے تھے ڈاؤنلوڈ کر دیے پہلے تو وہ قسط میں نے اکیلے میں دیکھے تاکہ پتہ چلے کہ ڈرامہ کیسا ہے۔ جب ڈرامہ مجھے کافی پسند آیا تو اس کے بعد میں نے اپنی بہنوں کو بھی ڈرامہ دیکھنے کی دعوت دی، اس کے ساتھ ساتھ میرے چچا زاد بہنوں اور بھائیوں کو بھی اس ڈرامے کو دیکھنے کی لت پڑ گئی۔

ڈرامے کا روزانہ ایک ایک قسط آتا تھا عید کے دن جب اس ڈرامے کی اختتامی قسط نشر ہوئی تو میں نے ارادہ کیا کہ اس ڈرامے سے میں نے جتنا کچھ سیکھا ہے اس کو لوگوں کے ساتھ بھی شیئر کروں اور پھر اگر بعد میں اس ڈرامے کو کوئی دیکھنا چاہے تو دیکھ سکے، اس ڈرامے کی پہلی اور سب سے اچھی چیز یہ تھی کہ اگر آج کل دیکھا جائے تو ہر کوئی جسمانی اور نفسیاتی اذیتوں کا شکار ہے۔

تو ان حالات میں اگر تھوڑا بہت بھی ہنسنے کا موقع مل جائے تو کیا ہی بات ہے۔ ڈرامے کی کہانی دو گھروں پر مشتمل ہوتی ہیں پہلے گھر کے دو بھائیوں کے دوسرے گھر کی دو بہنوں کے ساتھ شادی ہو جاتی ہے۔ میں نے اب تک ہمارے آس پاس جتنا بھی دیکھا ہے کہ مرد اپنی بیوی سے کھل کر محبت نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی کرنا بھی چاہے تو یہ معاشرہ ان لوگوں پر مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر کے ان کو محبت کرنے نہیں دیتی۔ تو اس ڈرامے میں ایک واضح اور ایک خوبصورت پیغام تھا ان لوگوں کے لیے جو کسی وجہ سے اپنی بیویوں سے محبت نہیں کرتے اور بیوی ہی وہ شخصیت ہوتی ہے جو اپنے میاں کو سمجھتی ہے اس سے زیادہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی دوسرا سمجھ سکتا ہے۔

اگر سادہ لفظوں میں کہا جائے کہ جب میاں اور بیوی کے درمیان محبت نہ ہو تو یہ جہنم کے مترادف ہیں۔ جس طرح میاں اور بیوی کے درمیان ایک مضبوط رشتہ ہوتا ہے۔ اس سے کہیں زیادہ مضبوط رشتہ بیٹے اور باپ کا ہوتا ہے۔ اس ڈرامے میں دکھایا گیا تھا، کہ ان دو لڑکیوں کے باپ نے اپنے باپ کو مصروفیات کی وجہ سے وقت نہیں دے پاتا اور اس کی بیوی بہت پہلے مر چکی ہوتی ہے۔ ان دو لڑکیوں کے دادا اپنی بوریت اور اکیلا پن ختم کرنے کے لئے ٹک ٹاک کا استعمال کرنا شروع کرتا ہے۔

اور ان دو لڑکیوں کا دادا ویڈیو بناتے بناتے مشہور ہوجاتا ہے۔ ان سب کا اس کے بیٹے کو علم نہیں ہوتا جب ایک دن اس کے بیٹے کو اپنے والد کی ٹک ٹاک پر بنائی ہوئی ویڈیو کا علم ہو جاتا ہے۔ تو وہ بڑے غصے اور افسوس کا اظہار کرتا ہے۔ اس سب پر اس کی ایک بیٹی اپنے والد کو بتاتی ہے کہ جب ہماری دادی مر چکی تھیں، تو اس کے بعد آپ نے اپنے والد کو بالکل وقت نہیں دیا، وہ بالکل اکیلا ہو چکا تھا اور اس کو میں نے ہی مشورہ دیا تھا کہ آپ ٹک ٹاک بنانا شروع کریں۔

تاکہ آپ کا جو یہ اکیلا پن ہے، وہ تھوڑا بہت دور ہو سکے۔ تو اس پر اس کا بیٹا سوچتا ہے کہ واقعی میں نے اپنے والد کو بالکل وقت نہیں دیا، اس سب کا ذمہ دار میں ہوں۔ یہاں پر ہمارے لیے بہت بڑا سبق یہ ہے۔ کہ ہم اپنے ان رشتوں کو ایسے مواقع پر چھوڑ دیتے ہیں۔ جن مواقع پر ان کو سب سے بڑی ضرورت ہماری ہوتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ سب کچھ چھوڑنا چاہیے اگر آپ کو لگے کہ میرے والدین اکیلے ہیں تو ان کا سہارا بنے بس اور کوئی کام نہ کریں۔

دوسری گھر میں یہ کہانی ہوتی ہے کہ وہاں جو دو بیٹے ہوتے ہیں۔ جن کی پہلے گھر کی دو لڑکیوں سے شادی ہوجاتی ہے۔ ان کے بیٹے اپنے باپ کو بالکل کام کا نہیں سمجھتے اس شخص کی دونوں بہو بڑی ذہین ہوتی ہیں۔ اس میں سے بڑی بہو یہ کام کرتی ہے کہ اپنے سسر کے حوالے ذمے داریاں لگاتی ہے۔ تاکہ اس کو یہ محسوس نہ ہو کہ وہ کسی کام کا نہیں ہے۔ ایک دن اس کی بڑی بہو یہ کام کرتی ہے کہ اس کو پورے ہوٹل کی ذمہ داری سونپ دیتی ہے۔

اس سے یہ ہوتا ہے کہ اس کو حوصلہ ملتا ہے اور وہ پھر اپنی ذمہ داری ٹھیک طرح سے نبھانے کی کوشش کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے اور گھروں میں بھی یہ معاملہ ہوتا ہے۔ کہ کچھ لوگوں کے حوالے سے ہم پہلے سے طے کرتے ہیں کہ وہ کسی کام کے نہیں ہیں چاہے وہ لوگ کتنے ہی محنتی کیوں نہ ہو، ہم حوصلہ شکنی کر کے ان کے ٹیلنٹ کو ضائع کر دیتے ہیں۔

میں اگر خود کی بات کروں تو یہ ڈرامہ مجھے بہت پسند آیا اور میں آپ سب کو یہ کہنا چاہوں گا کہ آپ سب یہ ڈرامہ ضرور دیکھیں اور اس کی مضبوط پہلو اپنے آپ میں لانے کی کوشش کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments