انڈین سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی کے قتل کے مجرم اے جی پیراری ویلن کو 30 سال بعد رہا کر دیا


اے جی پیراری ویلن
اے جی پیراری ویلن
انڈیا کی سپریم کورٹ نے سنہ 1991 میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل میں ملوث ایک مجرم کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

اے جی پیراری ویلن نامی مجرم 30 سال سے قید میں تھے اور انھیں الزام ثابت ہونے پر سنہ 1998 میں موت کی سزا سُنائی گئی تھی۔

اے جی پیراری ویلن کو 19 سال کی عمر میں گرفتار کیا گیا تھا اور اُن پر الزام تھا کہ انھوں نے راجیو گاندھی کے قتل میں استعمال ہونے والی بیٹریاں خریدی تھیں۔

راجیو گاندھی قتل کیس میں پہلے 26 ملزمان کو سزائے موت سُنائی گئی تھی، لیکن بعد میں سپریم کورٹ نے صرف چار لوگوں کی سزائے موت کی تصدیق کی تھی۔ تین کو عمر قید کی سزا دی گئی جبکہ باقی 19 کو بری کر دیا گیا تھا۔

راجیو گاندھی کا قتل

راجیو گاندھی کو 21 مئی سنہ 1991 میں جنوبی ہند کے سری پیرمبدور میں ایک انتخابی ریلی کے دوران ہلاک کر دیا گیا تھا

راجیو گاندھی کو 21 مئی سنہ 1991 میں جنوبی ہند کے سری پیرمبدور میں ایک انتخابی ریلی کے دوران ہلاک کر دیا گیا تھا

راجیو گاندھی کو تمل ٹائیگرز آف تمل ایلم (ایل ٹی ٹی ای) کے کارکنوں نے 21 مئی 1991 کو ایک خود کش حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔

خود کش بمبار دھنو نام کی ایک لڑکی تھی اور یہ حملہ تمل ناڈو میں کیا گیا تھا جہاں اس وقت بڑی تعداد میں سری لنکا کی خانہ جنگی سے بھاگ کر انڈیا آنے والوں نے پناہ لے رکھی تھی۔

راجیو گاندھی نے خانہ جنگی ختم کرنے کے لیے سری لنکا کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کے بعد سنہ 1987 میں ایک امن فورس سری لنکا بھیجی تھی لیکن چند ہی مہینوں کے اندر انڈین فوج اور تمل ٹائیگرز کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی تھی۔

کہا جاتا ہے کہ تمل ٹائیگرز نے انتقام لینے کے لیے راجیو گاندھی کو قتل کیا تھا۔

اے جی پیراری ویلن بھی (ایل ٹی ٹی ای) کے کارکن تھے۔ واضح رہے کہ تمل ٹائیگرز کو 2009 میں سری لنکا کی فوج نے شکست دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

’میرے پاس کوئی راستہ نہیں، میں ویسے بھی مارا جاؤں گا‘

جب راجیو گاندھی نے سونیا کی قربت کے لیے ’رشوت‘ دی

سنجے گاندھی کا طیارہ ہوا میں قلابازیاں کھاتے ہوئے گرا اور سب دھواں دھواں ہو گیا

راجیو گاندھی کے قتل سے کچھ ہی دیر پہلے کی تصویر

راجیو گاندھی کے قتل سے کچھ ہی دیر پہلے کی تصویر

انڈین سپریم کورٹ کا فیصلہ

بدھ کے روز انڈیا کی سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اس کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے اے جی پیراری ویلن کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے انڈیا کے آئین کے ایک ایسے سیکشن کا حوالہ دیا جو کسی بھی مقدمے میں انصاف فراہم کرنے کے لیے غیر معمولی اختیارات دیتا ہے۔

سنہ 2000 میں تمل ناڈو کے گورنر نے نلینی نامی خاتون ملزم کی سزائے موت بھی اسی سیکشن کے تحت ختم کر دی تھی۔

پرینکا گاندھی، جو راجیو گاندھی کی بیٹی ہیں، نے ویلور کی جیل میں نلینی موروگن سے ملاقات کی تھی جو سزائے موت پانے والے چار لوگوں میں شامل تھیں، لیکن گرفتاری کے وقت نلینی حاملہ تھیں اور راجیو گاندھی کی بیوہ سونیا گاندھی کی درخواست پر ان کی سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا گیا تھا۔

کانگریس پارٹی کے صدر راہل گاندھی نے بھی کہا تھا کہ وہ اور ان کی بہن اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کر چکے ہیں۔

https://twitter.com/thenewsminute/status/1526806384934719496

2014 میں سپریم کورٹ نے تمام ملزمان کی سزائے موت ختم کر دی جس کی بنیاد ان کی جانب سے دائر رحم کی اپیلوں کے فیصلے میں 11 سال کی تاخیر بتائی گئی۔

تاہم بعد میں انڈیا کی ریاست تمل ناڈو کی حکومت نے ریاست کے گورنر سے سفارش کی کہ ریاست کی مختلف جیلوں میں قید سبھی ملزمان کو رہا کر دیا جائے۔

ریاستی حکومت نے اس وقت کہا تھا کہ ’عوام کے جذبات‘ ان لوگوں کو رہا کرنے کے حق میں ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments