دنیا میں نجی جیٹ طیارے استعمال کرنے والوں کی تعداد کیوں بڑھ رہی ہے؟

سوزین ہارنک - بی بی سی بزنس


امریکی کاروباری شخصیت ریک شرمر کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کا خاندان ذاتی طیارے میں سفر کرتے ہوئے 'محفوظ محسوس کرتے ہیں۔'

لاس اینجلس میں مقیم مارکیٹنگ باس کا کہنا ہے کہ ‘ذاتی طیارے سے پرواز کرنے کا مطلب ہے کہ ہمارا خاندان ہوائی اڈے کے سکیورٹی کے تجربے، ہوائی اڈے کے ہجوم، پرواز کے غصے سے بچنے کے قابل ہوتا ہے، اور (ايئرپورٹ) ایسے لوگوں سے گھرا ہوتا ہے جو اکثر مناسب طریقے سے ماسک نہیں پہنتے ہیں۔’

اگرچہ ہم میں سے اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جنھوں نے کبھی بھی پرائیویٹ طیارے کا تجربہ نہیں کیا ہے لیکن ریک شرمر کی اس بات کو سمجھنا آسان ہے۔

یہ ایک پرتعیش اور خصوصی دنیا ہے جہاں آپ بڑے ہوائی اڈوں کی گہما گہمی اور دیگر مسافروں سے بچ سکتے ہیں۔ اور آپ کو چیک ان کے لیے وقت کی پابندی کی ضرورت نہیں اور نہ ہی اس کی جلدی ہوتی ہے۔ کیونکہ جب آپ طیار ہوتے ہیں تو یہ جھوٹا سا طیارہ پرواز کرتا ہے۔

اس کے علاوہ بہت سے معاملات میں آپ کو ٹرمینل کی عمارت میں جانے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ اس کے بجائے لیموزین جیسی کوئی بڑی کار آپ کو ٹرمک پر بالکل طیارے تک لے جاتی ہے۔ جہاں طیارے کا کوئی عملہ مسکراتا ہوا آپ کو شیمپین کا گلاس پیش کرتا ہے جب آپ آرام سے نرم چمڑے کی آرامدہ کرسی پر جلوہ افروز ہو جاتے ہیں۔

پرائیویٹ طیاروں کا دوسرا حالیہ فائدہ حال ہی میں عالمی وبائی کووڈ 19 کے دوران نظر آیا جب آپ اسے خریدنے کے بجائے عام طور پر ایک بہت مہنگی فلائنگ ٹیکسی کی طرح اسے کرایہ پر لیتے ہیں۔

لہذا جب گذشتہ دو برسوں کے دوران ایئر لائنز نے اپنی خدمات روک دی تھیں اس دوران بھی انتہائی امیر اور کاروباری لیڈرز سفر کرنے کے قابل تھے کیونکہ انھیں پتا تھا کہ وہ اپنے کووڈ 19 کے بلبلے میں ہیں۔

اس کے نتیجے میں نجی طیاروں کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر سنہ 2021 میں اس میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چنانچہ شہری ہوا بازی کے اعدادوشمار پر تحقیق کرنے والی کپنی ونگ ایکس کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال دنیا بھر میں ایسی 33 لاکھ پروازیں ہوئیں جو کہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔

یہ اعداد و شمار سنہ 2019 میں نظر آنے والے پچھلے ریکارڈ کے مقابلے میں سات فیصد زیادہ ہے اور اس میں امریکہ اور یورپ کی زیادہ حصہ ہے۔

لیکن اب جبکہ دنیا کو یہ یقین ہو چلا ہے کہ اس نے وبائی بیماری کو پیچھے چھوڑ دیا ہے تو ایسے میں کیا اب نجی طیاروں کا استعمال کم ہو جائے گا؟ اور کیا ان کے استعمال کو ان کی وجہ سے ہونے والے اہم ماحولیاتی اثرات کے پیش نظر جائز قرار دیا جائے؟

نجی ہوائی جہاز کے کاروبار والی کمپنی وسٹا جیٹ کے چیف کمرشل آفیسر ایان مور کہتے ہیں: ‘زیادہ سے زیادہ لوگ ایسے سفری حل تلاش کر رہے ہیں جو ایک کنٹرولڈ، لچکدار تجربہ پیش کرتے ہیں جو کہ تجارتی پرواز کے ذریعے فراہم نہیں کیا جا سکتا۔’

وسٹا کا صدر دفتر مالٹا میں ہے۔ اس عالمی کمپنی کے پاس 73 طیارے ہیں، اور مسٹر مور کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال یورپ میں صارفین کی جانب سے مانگ میں 26 فیصد اور باقی دنیا میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔

انھوں نے مزید کہا کہ فرم کو ملنے والی 71 فیصد درخواستیں ان مسافروں کی طرف سے ہیں جو پہلے نجی ہوا بازی کے باقاعدہ مسافر نہیں تھے۔ انھوں نے کہا: ‘اور ہم توقع کرتے ہیں کہ پہلی بار نجی مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد سنہ 2022 اور اس کے بعد بڑھتی رہے گی۔’

پرائیویٹ طیاروں کے لیے ایک نئے آن لائن بکنگ پلیٹ فارم جیٹلی کے پورٹل پر بھی یہی صورت حال ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سے اسے 15,000 درخواستیں موصول ہو رہی ہیں۔

دریں اثنا سسٹر کمپنویں جیٹ اٹ اور جیٹ کلب کا کہنا ہے کہ انھیں مانگ کو پورا کرنے کے لیے کافی نئے طیارے حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کا سامنا ہے۔

دونوں برانڈز کے شریک بانی اور جیٹ کلب کے چیف ایگزیکٹو وشال ہیرمتھ کا کہنا ہے کہ ‘ہمیں مزید ہوائی جہازوں کی ضرورت ہے، لیکن ہمارے او ای ایم [اصل سازوسامان بنانے والے] پارٹنرز کافی جیٹ طیار کرنے کے قابل نہیں ہیں۔’

بہر حال پرائیویٹ طیاروں کی مانگ کو کم کرنے کے معاملے میں اہم مسئلہ ایندھن کی بڑھتی قیمتیں ہو سکتی ہیں۔ یوکرین میں جاری تنازعہ کے نتیجے میں ہوابازی کے ایندھن کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا بوجھ مسافروں پر ہو رہا ہے۔ جیٹ فیول کی قیمت فی الحال پچھلے سال اسی مدت کے مقابلے میں دگنا سے زیادہ ہے۔

جیٹلی کے چیف ایگزیکٹیو جسٹن کریبی کہتے ہیں: ‘بدقسمتی سے، ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ وہ [قیمتیں] کتنی زیادہ جائیں گی، لیکن ہمیں یقین ہے کہ یہ مارکیٹ پر کافی اثر انداز ہوں گی۔’

تاہم اس کے ساتھ یہ بھی درست ہے کہ نجی جیٹ طیارے کبھی سستے نہیں رہے۔ اور اکثر صارفین انھیں اپنی جیب سے ادا کرنے کے بجائے اپنی کمپنی کے اخراجات میں ڈال دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

2020: وبا کے دوران محدود فضائی سفر کے باوجود حادثاتی اموات میں اضافہ

پادری کا بیٹا جسے ہر حال میں امریکہ سے پہلے جیٹ طیارہ بنانا تھا

’ماحول دوست طیارہ انجن‘ تخلیق کرنے والی پاکستانی انجینیئر

فی الحال کرایہ پر لینے کے لیے کتنا خرچہ آئے گا یہ پوچھنا یہ پوچھنے کے مترادف ہے کہ ‘ایک تار کا ٹکڑا کتنا لمبا ہے؟’۔ پھر بھی آپ کو اتنا بتا دیں کہ رواں ماہ کے اخیر تک ایک چھ افراد کو لندن سے بحیرہ روم کے جزیرے ابیزا تک لے جانے اور لانے والے طیارے کا خرچہ تقریبا 28 ہزار ڈالر آئے گا۔

ہوابازی کے شعبے کے تجزیہ کار اور مڈاس ایوی ایشن کے جان گرانٹ توقع کرتے ہیں کہ کچھ لوگ جنھوں نے گزشتہ دو سالوں میں پرائیویٹ ہوائی جہاز استعمال کرنا شروع کیا ہے وہ ایسا کرتے رہیں گے۔

وہ کہتے ہیں: ‘شیڈول پروازوں کی بڑھتی ہوئی رینج اور بہت سی ایئر لائنز کے ساتھ پیشکش پر انتہائی مسابقتی کرایوں کی وجہ سے مسافروں کو ہچکچاتے ہوئے ہی سہی کم لچک والی لیکن سستی قیمت والی ایک شیڈول سروس کو قبول کرنا پڑے گا۔

بھیڑ

'تاہم، گزشتہ دو سالوں میں پہلی بار پرائیویٹ جیٹ طیارے استعمال کرنے والوں کا ایک چھوٹا سا حصہ فوائد کو قدر کے طور پر دیکھے گا اور جہاں ممکن ہو وہاں ایسے آپریٹرز کا استعمال جاری رکھے گا۔'

پرائیویٹ طیاروں کی دنیا کو ہمارے جیسے انسانوں کے لیے مزید سستی بنانے کے لیے بہت سے فراہم کنندگان اب ایک آپشن پیش کر رہے ہیں جسے ‘نیم نجی طیارے’ کہا جاتا ہے۔

یہ پرائیویٹ طیارے کی خدمات پیش کرنے والے بڑے سائز کے طیارے کا استعمال کرتے ہیں (نجی جیٹ طیاروں میں عام طور پر چھ سے 20 افراد بیٹھتے ہیں)، لیکن آپ کو ان میں ایس مسافروں کے ساتھ سفر کرنا پر سکتا ہے جنھیں آپ نہیں جانتے۔ اور صرف محدود مقامات کے لیے اس کی سروسز پیش کی جاتی ہیں۔

ایسی ہی خدمات فراہم کرنے والی ایک امریکی کمپنی جے ایس ایکس کے ترجمان بینجمن کافمین کا کہنا ہے کہ کمپنی نے ‘ایئر لائن مارکیٹ میں فرق دیکھا’ ہے اور دعویٰ کیا کہ ان کے ہاں ایک طرف کا کم سے کم کرایہ 199 ڈالر سے شروع ہوتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ کمپنی ‘مسافروں کو نجی پرواز کے لیے بہت سے فوائد کے ساتھ اہم بچت بھی دیتی ہے۔’

تاہم نجی طیاروں کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں کیا خدشات ہیں۔ کلینر ٹرانسپورٹ مہم گروپ ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرنمنٹ کے مطابق فی مسافر کی بنیاد پر کمرشل ایئر لائنز کے مقابلے میں نجی پرواز والے طیارے پانچ سے 14 گنا زیادہ آلودگی پھیلاتے ہیں۔

نجی طیارے کی سہولیات فراہم کرنے والے اس کی تردید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کاربن آفسیٹ کے لیے مسافروں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، اور کچھ کمپنیاں بایو فیول کے استعمال کی طرف بھی جا رہی ہیں، اور وہ الیکٹرک، ہائیڈروجن اور دوسرے ہائبرڈ ایندھن سے چلنے والے طیاروں کی تلاش میں ہیں۔

وسٹا جیٹ کے مسٹر مور کہتے ہیں کہ ان کی کمپنی 2025 تک کاربن نیوٹرلیٹی حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ‘اور آج، جب سے ہم نے اپنا قابل عمل اور پائیدار انیشی ایٹو شروع کیا ہے ہمارے پاس 85 فیصد سے زیادہ ممبران ایسے ہیں جنھوں نے اپنی پروازوں کے ایندھن کی کھپت کے مقابلے میں کاربن کے اخراج کو کم کیا ہے۔’

تاہم ‘فلائٹ فری یو کے’ کی ڈائریکٹر اینا ہیوز اس دلیل سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کی تنظیم لوگوں کی اس سمت میں حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ پورے سال ہوائی سفر کا استعمال نہ کرنے کا عہد کریں۔

ان کا سوال ہے کہ ‘ایک ایسے وقت میں جب ہمیں اخراج کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ کیا نجی جیٹ طیارے نقل و حمل کا ایک مناسب ذریعہ ہیں؟’

ان کا کہنا ہے کہ ‘پرائیویٹ فلائٹ سے پیدا ہونے والے بڑے (کاربن) اخراج کا کوئی آف سیٹنگ سکیم متبادل نہیں ہو سکتی۔ درختوں کو اگنے میں کافی وقت لگتا ہے جبکہ پروازوں کا اخراج فوری ہوتا ہے۔ پروازوں سے ہونے والے اخراج کو کم کرنے کا سب سے قابل اعتماد اور سب سے آسان ہے طریقہ یہ ہے کہ پرواز کم کی جائے۔

‘پرائیویٹ جیٹ میں پرواز کرنا بہت بڑا اعزاز ہے، اور چونکہ انسانیت کو موسمیاتی بحران کا سامنا ہے، اس لیے ہمیں اپنے حاصل نعمت کا استعمال دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لیے نہیں کرنا چاہیے۔’

نیو ٹیک اکانومی ایڈیٹر ول سمیل کی اضافی رپورٹنگ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments