ایڈورٹائزمنٹ کا اشتہاری نغمہ


کافی بنانا ایک مشکل فن ہے۔ اسے چائے کی طرح پانی میں ابال کر دودھ چینی ڈال کر نہیں بنایا جاتا بلکہ کافی کے بیج روسٹ کرنے سے لے کر کافی پھینٹنے سے لے کر فلٹر کرنا اور پھر صحیح درجہ حرارت پر پکانا ایک فن ہے۔ سو سال قبل نیسلے نے انسٹینٹ کافی کا تصور دیا ان کا خیال تھا کہ یہ پراڈکٹ ہٹ ہو گی۔ اس کے اشتہار میں ایک عورت فٹا فٹ کافی بنا کر اپنے شوہر کو دیتی ہے جسے کافی کے لیے انتظار نہیں کرنا پڑتا لیکن تمام اندازوں کے برخلاف یہ ایک فلاپ آئیڈیا ثابت ہوا۔

نیسلے والے سر جوڑ کر بیٹھے اور مارکیٹ ریسرچ سے یہ بات پتا لگی کہ عوام اس پراڈکٹ کو ایسے لے رہے ہیں کہ یہ عورت ہڈ حرام ہے اور گھریلو کام کرنے سے کتراتی ہے۔ سو سال پہلے کے امریکہ میں یہ الزام لے کر کون عورت اس پراڈکٹ کو گھر لاتی۔ اب اشتہار کا ماڈل تبدیل ہوا کہ ایک عورت کافی میں تمام وقت ضائع کر رہی ہے جبکہ دوسری عورت انسٹینٹ کافی کے بعد گھر کے باقی کام نبٹا کر بچوں کو وقت دے رہی ہے۔ یعنی انسٹینٹ کافی استعمال نہ کرنے والی عورت پھوہڑ ہے۔ اس کے بعد انسٹینٹ کافی کو ایک بڑا بریک تھرو ملا

مارکیٹنگ کی زبان میں ایک اصطلاح ایڈورٹائزمنٹ جِنگل (اشتہاری نغمہ) کہلاتی ہے یہ کیا ہوتی ہے اس کا مختصر تعارف یہ سمجھ لیں کہ ایسا لفظ یا گانا جسے سن کر اس پراڈکٹ کا خیال ذہن میں آ جائے۔ جیسے کسی دور میں ”زندہ دلوں کی پہچان“ کا مطلب پیپسی ہوتا تھا۔

اوپر کی دو مثالیں واضح کرتی ہیں کہ پراڈکٹ بیچنے کے لیے ذہن سازی کیسے کی جاتی ہے۔ سیاسی میدان اس کے دوسرے کھیل کے میدان ہیں۔ اگر ہم امریکہ کی جنگ کا جنگل ڈھونڈیں تو وہ ویپن آف ماس ڈسٹرکشن تھا۔

پاکستان کی ایک سیاسی جماعت اس میدان میں خاص اہلیت اور قابلیت رکھتی ہے۔ جس کا خاصہ فاشزم ہے۔ جبکہ باقی جماعتیں دور دور تک اس کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ دو ہزار اٹھارہ سے پہلے بہت مہارت سے پی ایم ایل این کے خلاف اشتہاری جِنگل بنایا گیا تھا چور کا۔ حتی کہ نون لیگ کے پکے سپورٹر بھی بات اس جملے سے شروع کرنے لگے کہ کیا ہوا اگر نواز شریف چور ہے۔ جبکہ اب تک کی تمام تحقیق کے مطابق آپ شریف فیملی کو دو اکاؤنٹس رکھنے کا تو مجرم قرار دے سکتے ہیں جو بزنس میں ایک عام بات ہے لیکن جس کرپشن کی یہ بات کرتے تھے اس کا عشر عشیر بھی حقیقت نہیں تھا۔

اسی طرح اب نیا ایڈورٹائزمنٹ جِنگل امریکہ کی غلامی سے آزادی ہے کابینہ میں دس سے زیادہ امریکی شہری اور رضا باقر کو گورنر سٹیٹ بینک لگانے والے اس الزام کو مخالف جماعتوں پر کس مہارت سے لگا چکے ہیں یہ قابل تعریف ہے۔

اگر نون لیگ کو سیاسی میدان میں رہنا ہے تو پرانی روش چھوڑ کر گراؤنڈ میں تحریک انصاف کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ تمام الزامات سے قطع نظر پی ٹی آئی ہٹلر کے جرمنی کے نقش قدم پر ہے جہاں مخالف کی کوئی گنجائش نہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments