ای کامرس سے متعلق بنیادی معلومات!


 

پاکستان میں ای کامرس کے بڑھتے ہوئے رجحان کے تحت میں نے بھی بنیادی معلومات جمع کرنا شروع کیں، آہستہ آہستہ میری دلچسپی بڑھنا شروع ہوئی اور مجھے یہ محسوس ہوا کہ میں ایک طالب علم کی حیثیت سے جو کچھ سیکھ رہا ہوں وہ ایک بلاگ کی صورت میں لکھ ڈالوں تاکہ شاید میں اپنی معلومات مجتمع کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر قارئین کو بھی بنیادی معلومات پہنچا سکوں، وہ قارئین جو میری طرح ای کامرس کے متعلق بس اتنا جانتے ہیں کہ ای کامرس آن لائن پراڈکٹس کی فروخت اور پیسے کمانے کا نیا طریقہ ہے اور اس سلسلے میں بنیادی نام جو ذہن میں آتے ہیں وہ پاکستان کے حوالے سے Daraz.pk، Yayvo.com اور Shophive وغیرہ ہیں، جس پر کمپنیز اپنی پراڈکٹس کی معلومات، تصاویر، قیمت اور دیگر تفصیلات درج کرتی ہیں اور اگر کسی صارف کو وہ پراڈکٹ پسند آ جائے تو وہ آن لائن اس کی خریداری کر سکتا ہے اور مطلوبہ پراڈکٹ اس کو گھر کی دہلیز پر موصول ہو جاتی ہے۔ اگر ہم پاکستان کے علاوہ باقی دنیا کی بات کریں تو ای کامرس کے حوالے سے سب سے بڑا نام Amazon ذہن میں ابھرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ eBay اور Walmart وغیرہ کے نام بھی ذہن میں آتے ہیں جن کی طرز پر مذکورہ بالا پاکستانی ای کامرس پلیٹ فارمز کام کر رہے ہیں۔

یہ تو تھیں ای کامرس کی بنیادی معلومات، اب ایک بنیادی سوال کی جانب آتے ہیں اور اس کا جواب تلاش کرتے ہیں۔ سب سے اہم سوال جو ذہن میں ابھرتا ہے وہ یہ ہے کہ یہ کام تو کمپنیز کر سکتی ہیں جو اپنی پراڈکٹس آن لائن فروخت کرنا چاہتی ہیں، لیکن انفرادی حیثیت میں ایک شخص کی نہ تو کوئی کمپنی ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی پراڈکٹ جو وہ ان پلیٹ فارمز پر فروخت کر سکے تو ایک عام آدمی کس طرح ای کامرس سے منسلک ہو کر پیسے کما سکتا ہے؟ اس سوال کا جواب دینے سے پہلے کچھ مزید معلومات درکار ہیں جو جاننا ضروری بھی ہیں اس جن کو سمجھے بغیر اس سوال کا جواب سمجھ آنا مشکل ہو گا۔

ای کامرس سے منسلک ہونے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ آپ daraz.pk وغیرہ کی طرز پر ایک ویب سائٹ ایک آن لائن پلیٹ فارم بنائیں، اس کی ہر ممکن طریقے سے مارکیٹنگ اور تشہیر کریں جس کے لیے ظاہر ہے کہ آپ کو ایک بڑے بجٹ کی ضرورت ہے جس کے تحت آپ ویب سائٹ تیار کر سکتے ہیں اور روایتی و غیر روایتی طریقوں سے اس کی ایڈورٹائزنگ کر کے کمپنیز اور صارفین کو اپنی جانب متوجہ کر سکتے ہیں اور آپ کی ویب سائٹ بھی ایک آن لائن بازار کی حیثیت اختیار کر جائے گی جہاں لوگ آ کر اپنی چیزیں فروخت کریں گے اور صارفین اسے خریدیں گے، جس کے نتیجے میں کمپنیز اور صارفین دونوں جانب سے آپ اپنا کمیشن یا سروس چارجز وصول کر سکتے ہیں۔ آن لائن پلیٹ فارم بنانے کی سروسز مہیا کرنے والی کمپنیز میں Shopify ایک بڑا نام ہے۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ایک ایسی کمپنی بنائی جائے جو daraz.pk طرز کی ویب سائٹس پر پراڈکٹس کی فروخت کے لئے کمپنیز کو سروسز مہیا کرے۔ مثال کے طور پر ایک کمپنی خود ہیڈ فونز تیار کرتی ہے اور اب وہ اپنی اس پراڈکٹ کو آن لائن فروخت کرنا چاہتی ہے، وہ کمپنی آپ سے رابطہ کرتی ہے اور آپ اپنے چارجز کے عوض اس کمپنی کو daraz.pk پر اکاؤنٹ بنا کر دیتے ہیں، ہیڈ فونز کی مختلف زاویوں سے تصاویر ایڈٹ کر کے گرافکس کے ساتھ اپ لوڈ کرتے ہیں، ہیڈ فونز کی فروخت کے لئے کانٹینٹ رائیٹنگ کرتے ہیں، ہیڈ فونز کی (SEO) سرچ انجن آپٹمائزیشن کر کے دیتے ہیں یا اس کی Paid مارکیٹنگ کرتے ہیں، ان کو علیحدہ سے ایک مکمل ویب سائٹ ڈیزائن کر کے دیتے ہیں اور کمپنی کو کلائنٹس لا کر دینے کے ساتھ ساتھ ان کی فروخت میں بھی اضافہ کرتے ہیں، غرض اس کی مکمل مارکیٹنگ آپ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ یہ سروسز مہیا کرنے والی کچھ کمپنیز کے ناموں میں Urtasker اور WebX وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن اس طرز پر کام کرنے کے لئے بھی ایک بڑا بجٹ درکار ہے۔

تیسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ ایسی مہارت یا ہنر حاصل کریں جو آپ کو مذکورہ بالا دونوں طریقوں پر کام کرنے والی کمپنیز کے ساتھ منسلک ہونے کے مواقع فراہم کر سکے۔ مثال کے طور پر اگر آپ گرافکس ڈیزائننگ، ویب ڈویلپمنٹ، ورڈ پریس، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا مارکیٹنگ، (SEO) سرچ انجن آپٹمائزیشن اور کانٹینٹ رائٹنگ میں سے کسی بھی فیلڈ میں مہارت رکھتے ہیں تو آپ ان کمپنیز کے لئے بآسانی کام کر سکتے ہیں۔ آج کل فری لانسنگ اور مذکورہ فیلڈز سے متعلق آن لائن کورسز بھی دستیاب ہیں اور یوٹیوب پر بھی بے شمار ایسے کورسز پر مشتمل ویڈیوز موجود ہیں، اس کے ساتھ ساتھ یؤر ٹاسکر جیسی کمپنیز Trainee Management Program کے ذریعے بھی دلچسپی رکھنے والوں کو ان کی مطلوبہ فیلڈ میں ایک سال کی ٹریننگ دے کر انہیں جاب کے مواقع فراہم کر رہی ہیں۔

چوتھا طریقہ، ابتداء میں اٹھائے جانے والے اس سوال کا جواب ہے کہ ایک شخص انفرادی حیثیت میں ای کامرس سے کیسے منسلک ہو کر پیسے کما سکتا ہے؟ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ خود اپنی مذکورہ بالا مہارتوں یا ہنر کی بنیاد پر اوپن مارکیٹ سے پراڈکٹس اٹھا کر ان آن لائن پلیٹ فارمز پر فروخت کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ پہلے مذکورہ بالا کسی بھی آن لائن پلیٹ فارم پر جاتے ہیں اور وہاں اپنا سیلز اکاؤنٹ بناتے ہیں، پھر آپ کو سب سے پہلے یہ معلومات درکار ہوں گی کہ آپ کو کیا چیز فروخت کرنی چاہیے، اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ آن لائن مارکیٹ ریسرچ کریں کہ کن کن چیزوں کی فروخت کا ٹرینڈ سب سے زیادہ ہے۔

عموماً ایسا ہوتا ہے کہ زیادہ فروخت ہونے والی پراڈکٹس کا ٹرینڈ جاننے کے بعد اسی پراڈکٹ مثلاً موبائل کورز کی پکچرز کی ڈیزائننگ کی جاتی ہے، اس کا کانٹینٹ لکھا جاتا ہے، اس کی پرائس اور ڈیلیوری ٹائم بتایا جاتا ہے، پھر اس کی SEO یا Paid مارکیٹنگ کی جاتی ہے اور جب کوئی آرڈر آ جائے تو وہی پراڈکٹ پہلے سے متعین مارکیٹ سے خرید کر اپنا مارجن رکھ کر فروخت کر دی جاتی ہے۔ اس طریقہ کار کے تحت ہزاروں پاکستانی اندرون اور بیرون ملک پراڈکٹس فروخت کر کے پیسے کما رہے ہیں۔

یہ تو ہوئی پاکستان کی بات، اگر باقی دنیا کی بات کریں تو سب سے بڑا اور مشہور پلیٹ فارم Amazon ہے، یہاں پر بھی کم و بیش طریقہ کار یہی ہے کہ آپ سب سے پہلے اپنا Seller اکاؤنٹ بنائیں، پھر مارکیٹ کا ٹرینڈ دیکھیں اور پھر فیصلہ کریں کہ آپ کیا چیز بآسانی فروخت کر سکتے ہیں۔ آپ کو چند ٹپس دے کر بات ختم کرتا ہوں کہ ٹرینڈ کے ساتھ ساتھ آپ کسی یونیک چیز کی مارکیٹ خود بھی پیدا کر سکتے ہیں، جیسے پاکستان میں بننے والے مخصوص سرکنڈوں اور تنکوں سے بننے والے ڈیکوریشن پیسز، سیالکوٹ میں بننے والے آلات جراحی اور کھیلوں کا سامان، وغیرہ۔

اس کے علاوہ کچھ لوگ ہول سیل مارکیٹ کے اصول کی طرز پر Alibaba.com سے بہت سی چیزیں سستے داموں بلک میں خرید کر Amazon پر فروخت کر دیتے ہیں۔ باقی طریقہ کار تقریباً ًوہی ہے جو بیان ہو چکا، بس ایک بات کا خیال رکھنا بہت زیادہ ضروری ہے کہ اب اگر کافی کوششوں اور مشکلات کے بعد پاکستان کو Amazon کی لسٹ میں شامل کر لیا گیا ہے اور پاکستان سے اکاؤنٹ آسانی سے بن جاتا ہے تو آسانی سے بند ہو کر ہمیشہ کے لئے بلیک لسٹ بھی ہو جاتا ہے، کیونکہ نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بعض پاکستانی پراڈکٹس اچھی کوالٹی کی دکھاتے ہیں لیکن فروخت کرتے وقت کوالٹی میں ڈنڈی مار جاتے ہیں جس سے پاکستان کی ساکھ خراب اور بدنامی ہوتی ہے، اس لیے پہلے Amazon کی باقاعدہ تربیت لیجیے پھر کام شروع کریں۔

محمد حسان، اسلام آباد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

محمد حسان، اسلام آباد

محمد حسان گزشتہ 12 سالوں سے میڈیا اور پبلک ریلیشنز کنسلٹنٹ کے طور پر ملکی اور بین الاقوامی اداروں سے منسلک ہیں۔ انسانی حقوق، سیاسی، معاشی اور معاشرتی موضوعات پر لکھنے کا شغف رکھتے ہیں۔ آپ انہیں ٹویٹر اور فیس بک پر سرچ کر سکتے ہیں BlackZeroPK

muhammad-hassaan-islamabad has 12 posts and counting.See all posts by muhammad-hassaan-islamabad

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments