روس یوکرین جنگ: ’جان بچانے کے لیے دو ماہ تک زیر زمین چھپنا پڑا‘

لورا بکر - بی بی سی نیوز


کیترینا
جب میں نے کیترینا سے ان کے جنگجو شوہر کے بارے میں پوچھا جو ابھی ماریوپول کے ازوسٹال سٹیل پلانٹ کے نیچے سرنگوں میں ہیں تو انھوں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور لمبی سانس لی۔

کیترینا نے اپنے دو بیٹوں کے ہمراہ وسیع صنعتی یونٹ کے نیچے یخ بستہ بنکروں میں دو ماہ سے زیادہ گزارے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’وہاں ایسے لگتا تھا کہ بمباری کبھی نہیں رکے گی۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’میزائل اتنے طاقتور تھے کہ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ بنکر کی دیواریں ہل رہی ہیں اور کمرے چھوٹے ہو گئے ہیں۔ کبھی کبھار بمباری میں ایک گھنٹے کا وقفہ ہوتا تھا اور ہم امید کرنے لگتے کہ شاید اب بمباری ختم ہو گئی ہے لیکن نہیں، بمباری پھر شروع ہو جاتی۔‘

جب ہم کیترینا سے بات کر رہے تھے تو ہمارے پیچھے، ان کے دو بیٹے، جن کی عمریں 6 اور 11 سال تھیں، کاغذ اور ٹیپ سے بنی بندوقوں سے کھیل رہے تھے۔

کیترینا نے کہا کہ ’اب یہ باہر کے ماحول سے مانوس ہو رہے ہیں۔ سورج کی روشنی میں انھیں ادھر ادھر بھاگتے دیکھنا دنیا کا بہترین احساس ہے۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ جب وہ دو ماہ بعد پہلی بار سٹیل پلانٹ کے نیچے سے باہر آئے تو روشی میں ان کی آنکھیں چندھیا گئیں۔

کیترینا اپنے دو بیٹوں کے ہمراہ دو ماہ تک بنکر میں رہیں

کیترینا اپنے دو بیٹوں کے ہمراہ دو ماہ تک بنکر میں رہیں

کیترینا کے دونوں بیٹے درختوں کے پیچھے ایسے چھپ رہے تھے جیسے وہ روسی فوجیوں سے لڑ رہے ہوں۔ ایک موقع پر ان کا ایک بیٹا زمین پر گر جاتا ہے اور آواز لگاتا ہے کہ ’اپنے کان ڈھانپ لو۔‘

پھر دوسرا آواز لگاتا ہے کہ ’سب ٹھیک ہے‘ اور دونوں اٹھ کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ان کو دیکھ کو خوف آتا ہے۔

یہاں تک کہ کاغذوں کی بندوقوں کے ساتھ کھیل بھی حقیقت پسندانہ محسوس ہوتا ہے جب وہ بندوق میں گولیاں ڈالنے کی مشق کرتے ہیں۔ انھوں نے اس سارے عمل کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔

کیترینا کا خیال ہے کہ ان کے شوہر ابھی بھی پلانٹ میں ہیں۔ انھوں نے اس ہفتے کے شروع میں ان سے بات کی تھی اور وہ ہمیشہ کی طرح بڑے حوصلے میں تھے۔

یہ بھی پڑھیے

’روسی فوجیوں نے مجھے ریپ کیا اور میرے شوہر کو مار دیا‘

’کچھ چوٹیں ایسی ہوتی ہیں جو آپ صرف میدان جنگ میں ہی دیکھتے ہیں‘

وہ ملک جس کی صدیوں پرانی غیر جانبداری کو روس یوکرین جنگ نے بدل دیا

’وہ بہت مضبوط آدمی ہیں، جسمانی اور روحانی طور پر۔ انھوں نے ساری زندگی میرا خیال رکھا۔

کیترینا نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ ’یہ پہلی نظر میں محبت کی کہانی ہے۔ ان کے شہر ماریوپول کو اب روسی بموں نے کھوکھلا کر دیا ہے۔‘

کیترینا اپنے دونوں بیٹوں کو مارچ کے شروع میں ازوسٹال سٹیل پلانٹ لے کر گئیں جب ماریوپول پر پہلی بار حملہ ہوا۔

انھوں نے سوچا کہ وہ ایک یا دو دن کے لیے پناہ گاہ میں رہیں گے یا زیادہ سے زیادہ ایک ہفتہ لیکن جیسے جیسے بمباری تیز ہوتی گئی انھیں 60 دن سے زیادہ زیر زمین رہنا پڑا۔

ازوسٹال سٹیل پلانٹ

ازوسٹال سٹیل پلانٹ کے نیچے بنکروں کا ایک وسیع جال ہے جہاں سے یوکرینی جنگجو ماریوپول کی حفاظت کر رہے ہیں

وہ بتاتی ہیں کہ خوراک اور پانی نایاب ہو گیا۔ کوئی اطلاع بھی نہیں مل رہی تھی۔ جیسے ہی روسی افواج نے شہر کو گھیرے میں لے لیا تو بنکر میں موجود افراد کا باہر سے رابطہ منقطع ہو گیا۔

کبھی کبھار ان کے شوہر ان سے ملتے آتے، جو ایک ہزار یوکرینی جنگجوؤں کے ہمراہ اس سٹیل پلانٹ کا دفاع کر رہے تھے۔

کیترینا کہتی ہیں کہ ’وہ جب بھی آتے تو کہتے کہ ادھر ہی رہو، ہمارا حوصلہ بڑھتا۔ وہ ہنسی مذاق کرتے اور کہتے کہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں سب ٹھیک ہو جائے گا۔‘

’یہ بہت خوفناک ہے۔ وہ شیلنگ کے دوران آتے اور جب واپس جاتے تو تب بھی شیلنگ ہو رہی ہوتی۔ عجیب بات ہے کہ ہم پھر بھی انھیں خوش دیکھتے لیکن میرے خیال میں ان کے پاس کے اس کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں۔‘

کیترینا کو ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے زیر اہتمام شہریوں کو آزاد کرانے کے آپریشن کے دوران زیر زمین بنکرز سے باہر لایا گیا۔

میں پہلی بار کیترینا سے زیفوریجا کے مرکز میں ملی۔ جب وہ بس سے اتریں تو ان کے پاس جو کچھ تھا وہ ان کی پیٹھ پر صرف ایک بیگ میں بھرا ہوا تھا۔

اب وہ اپنے خاندان کے مستقبل کے بارے میں سوچ رہی ہیں۔ کیترینا کا گھر تباہ ہو چکا ہے، انھوں نے دو مہینے سٹیل پلانٹ کے نیچے ایک سرد بنکر میں گزارے۔ اب انھیں اپن شوہر کا انتظار ہے لیکن وہ پرامید ہیں۔

وہ کہتی ہے کہ ’مجھے یقین ہے کہ یہ ہمارے لیے ٹھیک رہے گا۔ مجھے یقین ہے کہ یوکرین جیتنے جا رہا ہے اور بطور آزاد ریاست قائم رہے گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments