سوویت یونین کے جوہری اسلحے کے خفیہ ٹھکانوں کے کچرے میں کیا نظر آتا ہے؟


پولینڈ کے جنگلوں میں ایک سوویت اڈہ جو قریبی گاؤں سے میلوں دور ہے، وہاں ایک آفیسر کا خاندان سنیچر کی صبح وقت گزار رہا ہے۔

بچے ناشتے کے بعد جلدی جلدی دانت برش کر کے گھر سے باہر پلاسٹک کے پستولوں سے کھیلنے کے لیے نکل جاتے ہیں۔ والد اپنے وردی لٹکا دیتے ہیں جس کے نشان میں ہتھوڑا اور درانتی کے بٹن چمک رہے ہیں، بچوں کی ماں شطرنج کی بازی کے لیے بیٹھ گئی ہیں۔

تاہم وہ جانتے تھے کہ ان کے پاؤں کے نیچے، انتہائی رازداری سے چھپائے گئے جوہری وارہیڈ تھے، جو ممکنہ طور پر سنہ 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے بموں سے کئی گنا زیادہ طاقتور تھے۔

سکنزسکی یونیورسٹی کے ماہر آثار قدیمہ کیئرزیز نے شمال مغربی پولینڈ میں طویل عرصے سے غیر آباد سوویت یونین کے تین ایسے مقامات کا معائنہ کیا جہاں ماضی میں جوہری ہتھیاروں کو چھپا کر رکھا گیا تھا۔

کیئرزیز کہتے ہیں: ان سوویت اڈوں کے ’کمانڈنگ افسران اچھی طرح جانتے تھے کہ ان مقامات پر رہنے والوں کی نفسیاتی صحت کے لیے روزمرہ کی پرامن زندگی کا ماحول پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔‘

تینوں اڈوں ، پوڈ بورسکو، ٹیمپلیو اور برزینیکا کولونیا پر ایک زمانے میں اوسطاً تقریباً 140 افراد رہتے تھے جن میں زیادہ تر سپاہی تھے، لیکن کچھ افسران بھی تھے جن کے خاندانوں کو بھی وہاں رہنے کی اجازت تھی۔

کیئرزیز نے جوہری اسلحے کے ڈپوؤں کے مقامات پر ان خاندانوں کی موجودگی کے تصویری شواہد دیکھے ہیں لیکن یہ عارضی اشیا اور فضلہ تھا جو انھوں نے پیچھے چھوڑ دیا تھا، جو بتاتا ہے کہ ان خاندانوں کا وہاں رہن سہن کیسا تھا۔

کوڑا کرکٹ آپ کو کسی شخص یا کمیونٹی کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتا ہے، اس علم کو گاربولوجی کہتے ہیں۔

ان الگ تھلگ سابق اڈوں پر، وردی کے پرانے ٹکڑے مٹھائی کے ریپروں کے پاس گل سڑ رہے ہیں۔ وہاں ربڑ کی بطخیں اور کھلونے، ٹیلی فون، پتوں کے ڈھیر میں سڑ رہے ہیں۔ ان میں کچھ اشیا پر درج تاریخ ان کے سوویت یونین کے دور کے ہونے کی تصدیق کرتی ہے۔

کیئرزیز کا کہنا ہے کہ ان جوہری اڈوں کا فضلہ اسی دور میں پولینڈ کے دیگر کوڑے کے ڈھیروں سے بلکل مختلف ہے۔ وہاں مغربی ممالک کے برانڈ کے جوتے ہیں، اور لیگو کے ٹکڑے ہیں۔ ایسی چیزیں سوویت افسران ہی خرید سکتے ہیں جنہیں سوویت دور میں غیر ملکی کرنسی تک رسائی حاصل تھی۔

مقامی لوگوں کو معلوم تھا کہ ان کے علاقے میں سوویت فوج کے کئے اڈے ہیں لیکن 1991 میں سرد جنگ کے خاتمے کے بعد ہی پولینڈ کے لوگوں کو معلوم ہوا کہ ان فوجی اڈوں میں سے بعض پر جوہری ہتھیار بھی موجود تھے۔

کیئرزیز کہتے ہیں کہ انھیں برسوں تک یہی بتایا جاتا تھا کہ پولینڈ کی سرزمین پر کوئی جوہری ہتھیار موجود نہیں ہے۔ ان خفیہ اڈوں میں تباہ کن ہتھیار موجود تھے جنہیں یورپ میں جنگ کی صورت میں استعمال کیا جا سکتا تھا۔

یہ خیال ہی بہت بھیانک تھے لیکن سوویت جنرل سمجھتے تھے کہ یورپ میں جنگ ایسی ہی ہو گی۔

کیئرزیز نے ان خفیہ اڈوں کے کوڑا کرکٹ میں کیا دیکھا، ملاحظہ فرمائیں:


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments