نچ پنجابن: ’اس طرح کے گانے قسمت سے زندگی میں ایک بار بنتے ہیں‘


کہیں بھی کوئی شادی ہو، پارٹی ہو یا گلی محلے میں لڑکوں کو بہت زور سے ڈانس آئے تو ایک گانا ہمیشہ ان کی پلے لسٹ کا حصہ ہوتا ہے اور وہ ہے گلوکار ابرار الحق کا گانا ’نچ پنجابن۔‘

اس گانے کی مقبولیت صرف تفریحی محفلوں اور مزاحیہ میمز تک محدود نہیں رہی بلکہ اس کے بول ابرار کے دیگر کئی گانوں کی طرح کمرۂ عدالت میں بھی زیر بحث آ چکے ہیں۔ اسے بلاشبہ پاکستان میں بھنگڑے کے پسندیدہ ترین گانوں میں سے ایک کہا جا سکتا ہے۔

لیکن گذشتہ روز اس سے ملتا جلتا گانا ایک نئی انڈین فلم کے ٹریلر میں سُنائی دیا اور تب سے یہ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔ اکثر پاکستانی صارفین کا خیال ہے کہ نچ پنجابن کو الفاظ اور دھن میں تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ ’کاپی‘ کیا گیا۔

گلوکار ابرار الحق نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ نچ پنجابن جیسے گانے ’صرف قسمت سے زندگی میں ایک بار بنتے ہیں‘ اور ان کی ’کوئی قیمت نہیں۔‘

اگرچہ ابرار نے اپنے گائے ہوئے گانے کی مبینہ چوری کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے تاہم برطانوی میوزک لیبل ’مووی باکس‘ نے دعویٰ ہے کہ اس گانے کے رائٹس اُن کے پاس ہیں اور انھوں نے ہی اس کے استعمال کی اجازت انڈین میوزک کمپنی ’ٹی سیریز‘ کو دی ہے۔

خیال رہے کہ کچھ ہفتے قبل حدیقہ کیانی نے مایوسی ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ایک انڈین گلوکارہ نے ’بے شرمی سے میری ماں کے لکھے ہوئے گانے کی نقل‘ کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’بوہے باریاں‘ سمیت البم روشنی کے تمام گیتوں کے کاپی رائٹس میرے پاس ہیں۔

ابرار الحق کے اپنے گانے کے ’چوری‘ ہونے کے دعوے اور جوابی دعوؤں سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ کیا گانا کیسے بنا۔

’تھوڑا جیا میوزک نو دے دے او پنجابی ٹچ‘

سنہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں ابرار اپنے مخصوص اندازِ موسیقی کے باعث مشہور ہو چکے تھے جب انھوں نے نچ پنجابن ریکارڈ کیا۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ دراصل وہ سٹوڈیو میں کوئی اور گانا ریکارڈ کر رہے تھے جب اُن کے ساتھیوں نے ان سے کہا ’اس میں وہ پنجابی ٹچ نہیں ہے جو آپ کے گانوں میں ہوتا ہے۔‘

’میں نے کہا اچھا؟ تو تھوڑا جیا میوزک نو دے دے او پنجابی ٹچ۔۔۔ تو انھوں نے کہا ہاں یہ صحیح ہے، یہ بنا لو۔ میں نے پوچھا یہ واقعی اچھا ہے تو ان کا جواب تھا بہت اچھا ہے، یہ ہٹ ہے۔ تو میں نے اسی وقت بیٹھ کر گانا لکھا اور وہ میں نے گا دیا۔‘

ابرار کا کہنا ہے کہ اس طرح کے گانے قسمت سے بنتے ہیں، زندگی میں ایک بار ایسا اتفاق ہوتا ہے۔ ’اس طرح کے گانوں کی کوئی قیمت نہیں۔ نہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ میں ایسا پھر بنا لوں گا۔‘

وہ یاد کرتے ہیں کہ ریلیز کے بعد اس گانے پر لوگوں کی جانب سے مظاہرے کیے گئے تھے۔ ’بہت سے لوگ سڑکوں پر آ گئے تھے۔ انھوں نے کہا نچ پنجابن کیسا نچانے والا گانا ہے، یہ تو بہت غلط ہے، حرام ہے۔ انھوں نے اس پر پابندی کا مطالبہ کیا۔‘

’عطا الحق قاسمی نے مشورہ دیا کہ نچ پنجابن کو مجاجن کر دو۔ تو میں نے اسے مجاجن کر دیا۔ میرے مختلف گانوں پر تنازعات پر چلتے رہتے ہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ یہ گانا ’نئی تخلیق تھی۔ لکھا بھی میں نے، گایا بھی میں نے۔ اس کے رائٹس کسی کو نہیں دیے۔۔۔ کچھ گانے جب سپر ہٹ ہو جائیں تو آپ کے نہیں رہتے۔۔۔‘ ابرار نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’اس لیے شاید کچھ لوگ جملہ حقوق کا دعویٰ کر دیتے ہیں۔‘

ابرار الحق کا گانا انڈین فلم کے ٹریلر میں

حال ہی میں فلمساز کرن جوہر کی کمپنی ’دھرما پروڈکشنز‘ کے بینر تلے فلم ’جُگ جُگ جیو‘ کا ٹریلر ریلیز کیا گیا ہے جس میں نچ پنجابن سُنائی دیتا ہے۔

اس فلم میں ورون دھون، کیارا ایڈوانی، نیتو کپور اور انیل کپور جیسے بڑے ستارے ہیں جو اس گانے پر ڈانس کرتے دکھائے دیتے ہیں۔

اس ٹریلر کو آئے ابھی صرف ایک ہی دن ہوا ہے لیکن اسے لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں مگر پاکستان میں زیادہ بات اس میں موجود اس گانے پر ہو رہی ہے اور لوگ ہرگز خوش دکھائے نہیں دے رہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ آج بھی ملک میں اکثر شادیاں اور ڈانس پارٹیاں اس گانے کے بغیر ادھوری ہوتی ہیں۔ تو ایسے میں نچ پنجابن کا کسی انڈین فلم میں شامل ہوجانا ان کے لیے قابل قبول نہیں لگتا۔

’نچ پنجاب ریڈ لائن تھی۔ اُن کی جرات کیسے ہوئی؟‘ رابعہ نامی صارف نے یہی بات کچھ یوں کہی ہے۔ جبکہ عشا خان کہتی ہیں کہ ’یہ ذاتی حملہ محسوس ہوتا ہے۔‘ حسنین خادم نے کہا کہ انھوں نے ’سب سے مشہور بھنگڑے کی دھن کی ہی چُرا لی ہے۔‘

بی بی سی ایشیا نیٹ ورک کے نامہ نگار ہارون راشد پوچھتے ہیں کہ انڈین فلمسازوں اور ٹی سیریز نے اس گانے کی ’اصل کمپوزیشن استعمال کیوں نہیں کی؟ اگر آپ نے یہ گانا استعمال ہی کرنا تھا تو ابرار الحق کی آواز کو کیوں نہ رکھا؟ اگر ان کی آواز استعمال نہیں کرنا تھی تو ان کا نام کریڈٹس میں کیوں نہ ڈالا؟‘

دوسری طرف اسجد نذیر کہتے ہیں کہ بالی وڈ پاکستانی فنکاروں پر پابندی لگانے میں تو بہت تیزی دکھاتا ہے لیکن پھر بھی پاکستانی گانے استعمال کرتا رہتا ہے اور انھیں خراب کرتا رہتا ہے۔‘

مینال خان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’انھیں معلوم نہیں کہ نچ پنجابن صرف ایک گانا نہیں۔ یہ ایک کیفیت ہے، بلکہ شادیوں یا پارٹیوں کا ترانہ ہے۔ اسے (کاپی کرنا) برداشت نہیں کیا جاسکتا۔‘

ابرار الحق کا قانونی کارروائی کا فیصلہ، ریکارڈ لیبل کا جوابی دعویٰ

گلوکار ابرار الحق کا کہنا ہے کہ انھوں اپنا گانا کسی انڈین فلم کو فروخت نہیں کیا اور اب اس کے بلا اجازت استعمال کے خلاف وہ قانونی کارروائی کریں گے۔

ٹوئٹر پر پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں عدالت جاؤں اور ہرجانے کا دعویٰ کروں۔ کرن جوہر جیسے فلمسازوں کو کاپی شدہ گانے استعمال نہیں کرنے چاہییں۔ میرے گانے کو چھٹی بار کاپی کیا گیا ہے جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ’گانا نچ پنجابن کسی کو لائسنس نہیں کیا گیا۔ اگر کوئی اس کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ معاہدہ سامنے لائے۔ میں قانونی کارروائی کروں گا۔‘

بی بی سی سے بات کرے ہوئے ابرار نے کہا کہ ’میرا سیدھا سا سوال ہے۔ مجھے معاہدہ دکھائیں میں نے کب آپ کو یہ گانا دیا تھا؟‘ انھوں نے کہا کہ اس گانے کے تمام رائٹس ان کے پاس ہیں۔ انھوں نے ’بلو دے گھر‘ پر بھی میرے خلاف (یوٹیوب پر) سٹرائیک ماری۔ میں نے انھیں وہ گانا بھی نہیں بیچا تھا۔‘

دوسری جانب برطانوی ریکارڈ لیبل مووی باکس کا دعویٰ ہے کہ اس گانے کے رائٹس ان کے پاس تھے جو انھوں نے ٹی سیریز کو فروخت کر دیے ہیں۔

مووی باکس نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’نچ پنجابن کو قانونی طریقے سے لائنسس کیا گیا۔ ٹی سیریز اور دھرما پروڈکشنز کے پاس اسے فلم میں استعمال کرنے کا حق ہے۔‘

اس نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ’ابرار الحق کا ٹویٹ ہتک آمیز اور ناقابل قبول ہے۔‘

ادھر ابرار کا دعویٰ ہے کہ چونکہ یہ گانے یوٹیوب اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر پہلے اس کمپنی کی جانب سے اپ لوڈ کیے گئے اس لیے وہ ان کی ملکیت ظاہر کر رہے ہیں اور ’یوٹیوب والے اتنی تفصیل میں نہیں جاتے، وہ صرف یہ دیکھتے ہیں کہ گانا پہلے کس نے اپ لوڈ کیا۔

وہ کہتے ہیں کہ مذکورہ کمپنی نے ’جواد احمد، شازیہ منظور، اکرم راہی جیسے کئی گلوکاروں کے گانے چرائے ہیں، وہ بھی بغیر معاہدے کے۔۔۔ انھیں لگتا ہے کہ یہ آرٹسٹ لوگ ہیں، کچھ نہیں کر پائیں گے۔ سارے آرٹسٹ ان کے ڈسے ہوئے ہیں۔‘

مووی باکس برطانیہ میں قائم میں ایک ’بھنگڑا ریکارڈ لیبل‘ ہے اور اس نے کئی معروف گلوکاروں کے گانے ریلیز کیے ہیں، جیسے دلجیت دوسانج، شازیہ منظور، نصیبو لال اور جیزی بی۔

نچ پنجابن یوٹیوب پر بھی اسی ریکارڈ لیبل کے چینل پر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ یہ چینل ستمبر 2011 میں بنایا گیا تھا۔ اس ریکارڈ لیبل ابرار کے دیگر گانے اور ان کی آفیشل میوزک ویڈیوز بھی اپ لوڈ کی ہوئی ہیں، جیسے بلو دے گھر اور شریکاں نو اگ لگ دی۔

مزید یہ کہ مووی باکس نے یوٹیوب پر دیگر پاکستانی گلوکاروں جیسے شہزاد رائے، جواد احمد اور عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے بعض گانے بھی اپ لوڈ کیے ہوئے ہیں۔

’انڈسٹری کا یہ طریقہ ٹھیک نہیں‘

بہت سے صارفین کی رائے ہے کہ جب کسی آرٹسٹ کے گانے کو استعمال کیا جائے تو ان سے اجازت لی جانی چاہیے اور انھیں کریڈٹ ملنا چاہیے، اس سے قطع نظر کہ آپ کے پاس اس گانے کو استعمال کرنے کا حق ہو۔

جیسے صوفیہ کا کہنا ہے کہ ’یہ ناانصافی ہے۔ یہ ابرار کا اپنا گانا اور کمپوزیشن ہے اور کیونکہ مووی باکس کے پاس اس کے جملہ حقوق تھے اور انھوں نے اسے ٹی سیریز کو فروخت کر دیا، انھیں نہ کوئی پیسے ملے اور نہ ہی اس کی اطلاع دی گئی۔

’انڈسٹری کا یہ طریقہ ٹھیک نہیں۔ مگر مجھے معلوم ہے کہ یہ ہر جگہ ہوتا ہے۔‘

ہارون راشد کہتے ہیں کہ ’ٹی سیریز نے گانے کے رائٹس مووی باکس سے لیے۔ میرا سوال اس بارے میں ہے کہ ٹریلر کے آخر میں کریڈٹس سلائٹ کے بارے میں ہے جہاں گانے کے کمپوزر اور گیت نگار کے نام درج ہیں۔ یہاں ابرار کا کوئی ذکر نہیں۔ کیا کسی اور نے یہ گانا لکھا اور کمپوز کیا؟‘

صحافی رافع محمود کہتے ہیں کہ ابرار الحق نے صحیح وقت پر دھرما پروڈکشنز پر گانوں کی چوری کا الزام لگایا مگر ’اصل سوال یہ ہے کہ کیا ابرار کے پاس نچ پنجابن کے رائٹس تھے؟

’سپوٹیفائی پر یہ گانا مووی باکس برمنگھم لمٹڈ نے لگایا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments