انڈین کرکٹر دنیش کارتک کی بابر اعظم سے متعلق پیش گوئی اور سوشل میڈیا پر چرچے

مرزا اے بی بیگ - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دہلی


نہ تو پاکستان کا کوئی میچ جاری ہے اور نہ ہی بابر اعظم نے کوئی بیان دیا ہے لیکن سوشل میڈیا پر پاکستان کے مایہ ناز بلے باز کی تعریف میں قصیدے پڑھے جا رہے ہیں۔

بابر اعظم کا تذکرہ سوشل میڈیا پر یوں ہی نہیں۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ گذشتہ دنوں انڈیا کے وکٹ کیپر اور آئی پی ایل ٹیم رائل چیلنجرز بنگلور کے سٹار بلے باز دینیش کارتک نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ریویو کی تازہ قسط میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انھیں یقین ہے کہ پاکستان کے کپتان بابر اعظم کرکٹ کے تمام فارمیٹ میں پہلے نمبر کے کھلاڑی بن کر نیا ریکارڈ قائم کریں گے۔

ریویو میں پوچھا گیا تھا کہ کیا بابر اعظم تینوں فارمیٹ میں نمبر ایک ہو سکتے ہیں تو دنیش کارتک نے کہا کہ سو فیصد (وہ اس تک پہنچنے کے اہل ہیں)۔

سنجنا گنیسن سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’وہ (بابر) اعلیٰ معیار کے کھلاڑی ہیں اور آنے والے دنوں میں ان کے سامنے کئی ٹیسٹ میچز ہیں۔‘

’انھوں نے کرکٹ کے تینوں فارمیٹ میں غیر معمولی صلاحیت کا مظاہرہ کیا اور مختلف بیٹنگ پوزیشن پر اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔‘

دنیش کارتک نے یہ بھی کہا کہ ’میری نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں۔ میرے خیال سے ان میں اہلیت ہے۔ ان کو پاکستان کی پوری حمایت حاصل ہے جو انھیں اپنے ملک کے لیے مخصوص چیز کرنے کے لیے بھرپور حوصلہ افزائی دے گی۔‘

دنیش کارتک

انڈین بلے باز دینیش کارتک کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ پاکستان کے کپتان بابر اعظم کرکٹ کے تمام فارمیٹ میں پہلے نمبر کے کھلاڑی بن کر نیا ریکارڈ قائم کریں گے

کرکٹ میں موازنہ ایک فطری عمل ہے اور یہ ہر دور میں رہا ہے۔ اگر تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کا ماضی کے عظیم کھلاڑیوں سے موازنہ کیا جاتا رہا ہے۔ جیسے ظہیر عباس کو ایشین بریڈمین کہنا یا سنچن تندولکر کا بریڈمین سے موازنہ کیا جانا وغیرہ۔

ابھی جن کھلاڑیوں کا موازنہ کیا جا رہا ہے ان میں بابر اعظم سب سے کم عمر ہیں اور انھوں نے سب سے کم کرکٹ کھیلی ہے۔

یہ تو سب کو معلوم ہے کہ بابر اعظم نے گذشتہ چند برس میں انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنا دبدبہ قائم کر رکھا ہے۔ وہ ٹی 20 اور ون ڈے انٹرنیشنل رینکنگ میں پہلے نمبر پر ہیں جبکہ ٹیسٹ کرکٹ میں وہ فی الحال پانچویں نمبر پر ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ میں انھوں نے محض 40 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ ان کا مقابلہ ان کھلاڑیوں سے ہے جو ان سے دگنے سے زیادہ میچز کھیل چکے ہیں۔

وراٹ کوہلی 101 میچ، آسٹریلیا کے سٹوین سمتھ 85 جبکہ نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن 86 میچ کھیل چکے ہیں اور انگلینڈ کے جو روٹ 117 میچ کے ساتھ اس فہرست میں سب سے آگے ہیں۔

بہرحال اگر ٹیسٹ کرکٹ کی بات کی جائے تو آسٹریلیا کے بیٹسمین مارنس لبوشین ابھی نمبر ایک پر ہیں۔

بابر اعظم کی ون ڈے اور ٹی 20 میں بہترین کارکردگی کے بعد کرکٹ میں ’بگ فور‘ یا ’فیب فور‘ کی باتیں کی جا رہی ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ بابر اعظم اس بگ فور کو بگ فائیو بنائیں گے یا اس میں سے کسی کو نکال کر ان کی جگہ لیں گے۔

اس کے متعلق دنیش کارتک کا کہنا ہے کہ اس میں زیادہ دیر نہیں جب بابر اس میں شامل ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ جن ’فیب فور‘ کی ہم بات کر رہے ہیں وہ بہت مضبوط ہیں اور یہ بہت دنوں سے کرکٹ پر راج کر رہے ہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ بابر میں صلاحیت موجود ہے اور وہ اسے ’فیب فائیو‘ بنا دیں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ وہاں ہیں یا اس کے آس پاس ہیں۔۔۔ وہ بہت ہی خاص کھلاڑی ہیں۔‘

آئی سی سی کرکٹ ڈاٹ کام پر شائع خبر کے مطابق کارتک نے کہا کہ انھوں نے دیکھا ہے کہ بابر نے اپنی تکنیک میں تبدیلی کی ہے جس کی وجہ سے انھیں حالیہ دنوں میں مزید بہتر بننے میں مدد ملی اور ان کی ٹائمنگ کسی بھی جدید کھلاڑی سے کم نہیں۔

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انھیں بیٹنگ کرتے ہوئے دیکھ کر مجھے دو چیزیں واضح طور پر نظر آئيں ان کا بیلنس اور ان کا سٹرائکنگ پوائنٹ۔

یہ بھی پڑھیے

بابر اعظم کی ‘بادشاہت’ کا جشن

بابر اعظم ٹیسٹ کرکٹ کیوں کھیلتے ہیں؟

کوہلی اب سچن سے بھی آگے

وراٹ کوہلی

’فیب فور‘

فیب فور انگلینڈ کے معروف میوزک بینڈ بیٹلز کے چار معروف پرفارمر کی طرز پر ہے لیکن کرکٹ میں اس کی موجودگی تقریباً ہر زمانے میں رہی ہے۔

کوہلی کے دور سے قبل آپ دیکھیں تو آپ کو تندولکر کے ساتھ پونٹنگ، لارا اور کیلس یا سنگاکارا نظر آئیں گے۔ ان سے پہلے جائیں تو آپ کو گاواسکر کے ساتھ میانداد، ویو رچرڈز، ڈیوڈ گاور اور ایلن بورڈر نظر آئیں گے۔

ای ایس پی این کرک انفو پر شائع ایک مضمون کے مطابق نئی صدی کے پہلے 10 برس میں آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ کا ٹیسٹ کرکٹ پر راج رہا ہے جبکہ محمد یوسف ویٹڈ بیٹنگ ایورج میں سب سے آگے تھے۔

اس سے قبل سنہ 1990 کی دہائی میں سچن تندولکر سب سے آگے تھے۔ ان کے بعد برائن لارا اور گراہم گوچ کا نمبر آتا تھا اور پھر سٹیو وا تھے۔ 1980 کی دہائی میں پاکستان کے جاوید میانداد کا راج تھا جبکہ گریگ چیپل، ایلن بورڈر اور ویو رچرڈز ان کے بعد آتے تھے۔

مضمون کے مطابق 1970 کی دہائی انڈیا کے سنیل گاواسکر کے نام تھی لیکن اس میں بھی میانداد اور ویو رچرڈز مقابل تھے جبکہ گریگ چیپل اور جیفری بائیکاٹ بھی اسی فہرست میں تھے۔

بہرحال آل ٹائم رینکنگ میں سر ڈان بریڈ مین کے بعد سٹوین سمتھ کا نام آتا ہے جبکہ وراٹ کوہلی 11 ویں نمبر پر ہیں۔ پاکستان کی جانب سے محمد یوسف ایسے کھلاڑی ہیں جو سب سے پہلے آتے ہیں لیکن وہ 16 ویں نمبر پر ہیں۔

دنیش کارتک کے بیان پر سوشل میڈیا ردعمل

سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین نے گذشتہ تین سال میں کوہلی اور جو روٹ کے ساتھ تینوں فارمیٹ میں بابر کا مقابلہ کیا، جس میں بابر اعظم آگے دکھائی دے رہے ہیں۔

حمزہ کلیم نامی صارف نے بابر اعظم کو ’کنگ بابر اعظم‘ کے نام سے منسوب کرتے ہوئے گذشتہ تین سال کے اعداد وشمار پیش کیے اور لکھا کہ انھوں نے مجموعی طور پر تینوں فارمیٹ میں سب سے زیادہ رنز بنائے۔

اسی طرح آئی ایم تنجو سنگھ نامی صارف نے لکھا کہ ’دنیش کارتک نے پیشگوئی کی ہے کہ بابر اعظم تینوں فارمیٹ میں نمبر ایک کھلاڑی بن جائيں گے۔‘

https://twitter.com/ImTanujSingh/status/1530086048927084544

بنت خالد نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’میرے خیال سے بابر اعظم ہی واحد پاکستانی ہیں جو ہر ہفتے بغیر کسی تنازعے کے ٹرینڈ کرتے ہیں۔‘

https://twitter.com/Binte__Khalid/status/1530162860680220672

یاد رہے کہ بابر اعظم جون میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہونے والی ہوم سیریز میں پاکستان کی قیادت کر رہے ہیں اور ان سے اس سیریز میں بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments