عدم برداشت اور ہمارے رویے


غالباً سن دو ہزار چودہ کی یہ بات ہے کہ میں فیسبک پر کسی خاتون کی سیاسی پوسٹ پر سخت تنقید کر رہا تھا انہی دنوں میں نے نئی نئی تحریک انصاف جوائن کی تھی۔ میری سیاسی و جذباتی وابستگی تحریک انصاف سے تھی۔

تحریک انصاف کا ورکر زیادہ پرجوش اور جذباتی اس لیے بھی ہوتا ہے کیونکہ اس جماعت کے زیادہ تر فالورز نوجوان ہیں عمران خان نئی نسل میں زیادہ مقبول ہیں تو ظاہر سی بات ہے نوجوانوں میں خون کی گرمی زیادہ ہوتی ہے مجھے بھی خان کے پرجوش تقریروں کے اثر نے ایک جوشیلا متحرک کارکن بنا دیا تھا۔

خیر میں کسی سیاسی معاملے پر اس محترمہ سے بڑے سخت الفاظ میں اختلاف در اختلاف کئیے جا رہا تھا لیکن اس خاتون کی کیا برداشت تھی وہ خاتون میرے ہر سخت سے سخت تنقید کا نہایت شائستگی احترام اور محبت سے جواب دیے جا رہی تھی میں بھی انہی دنوں جوشیلا ضرور تھا لیکن الحمد گھر کی تربیت نے کبھی گالم گلوچ تک کی نوبت نہیں آنے دی تھی۔

تو اس خاتون کے مثبت روئیے برداشت خوش اسلوبی بڑے پن سے متاثر ہو کر ان کی پروفائل چیک کرنے لگا لیں جی پروفائل چیک کی تو محترمہ مسلم لیگ نون کی خیبر پختونخوا اسمبلی کی ممبر نکلیں۔ ایم پی اے تھیں۔ میری تو پروفائل دیکھ کر ہوائیاں اڑ گئی کہ اتنی بڑی خاتون مجھے سخت سے سخت جواب بھی دے سکتی تھی لیکن انہوں نے میرے ہر سخت سے سخت جملے کا جواب نہایت میانہ روی اور خوش اخلاقی سے دیا یہ خاتون کون تھی یہ میں آخر میں بتاؤں گا۔

لیکن یہ ہوتی ہے اصل تعلیم ، یہ ہوتی تربیت اور اعلیٰ ظرفی کہ آپ دوسرے کے اختلاف کو مخالفت میں نہ بدلیں نہ ہی کسی اختلاف پر اپنے آپ کو ایک دوسرے کا دشمن بنائیں۔

ہم سب ایک ہیں ہمارا مذہب ایک ، ہمارا وطن ایک ، رسم و رواج ایک روایات ایک جیسی تو ہم ایک دوسرے سے اتنی نفرت کیوں کرنے لگ گئے ہیں؟ وجہ عدم برداشت ہے سیاسی نفرتوں میں اضافہ اب اس قدر بڑھ چکا ہے کہ ہم اپنی ذاتی تعلقات کا قتل کرنے پر تل جاتے ہیں۔

جب بھی کوئی قوم زوال پذیر ہوتی ہے تو اس میں عدم برداشت اور اس کے رویے تہذیب و شائستگی ’اخلاق و کردار اور صبر و عمل سے عاری ہو جاتے ہیں تعمیری سوچ کے بجائے تخریبی سرگرمیاں ہماری ترجیح میں شامل ہو جاتی ہیں۔

وطن عزیز میں عدم برداشت کا یہ عالم ہے اب سیاسی اختلاف پر دوست دوست کو قتل کر رہے ہیں کہ کسی کی ذرا سی بات بھی ہم برداشت نہیں کرتے سیاسی بحث و مباحثے ایک دوسرے سے نفرتوں کو جنم دے رہے ہیں۔

ہم ایک دوسرے کے لئے باہمی احترام ’رواداری‘ صلح جوئی اور امن و آشتی کو بھلا چکے ہیں جس کے باعث تعصب ’نفرتوں‘ قتل و غارت گری اور بربریت جیسے واقعات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے جو کہ ایک مہذب معاشرہ ہمیشہ ایسے متشدد رویوں کی نفی کرتا ہے۔

آپ چاہے جس بھی سیاسی جماعت کے حامی ہوں ورکر ہوں لیکن خدارا سیاسی باعث مباحثے میں نہ پڑیں بس خاموشی سے جس سیاسی لیڈر یا جماعت کو اچھا جانتے ہیں خاموشی سے انہیں سپورٹ کریں یہ آپ کا سیاسی جمہوری حق ہے

آج کل کے حالات میں اگر کوئی بھی رشتہ خراب کرنا ہو تو اس سے سیاسی گفت و شنید شروع کر دیں تو رشتہ اپنے آپ مر جائے گا۔

وہ خاتون محترمہ آمنہ سردار صاحبہ تھی جن کا تعلق گلیات ایبٹ آباد سے ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم ہری پور سے حاصل کی۔ جبکہ ایم۔ اے (انگلش) ایم۔ اے (ہسٹری) بی۔ ایڈ ہزارہ یونیورسٹی سے اور ایم۔ ایس۔ سی جینڈر اینڈ وومن سٹڈیز اسلام آباد سے کیا اور اس کے علاوہ الھدیٰ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک ایجوکیشن سے ترجمہ و تفسیر کا ڈپلومہ حاصل کیا۔

آپ ایک سیاسی و سماجی شخصیت ہیں آپ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیٹ پر 2013 تا 2018 ایم۔ پی۔ اے گلیات بھی رہ چکی ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے آپ استاد ہیں۔ آپ فرنٹیئر کالج آف کامرس میں 2003 / 2019 تک وائس پرنسپل کے عہدے پر فائز رہیں۔ اپنے دور حکومت میں تعلیم، صحت، ماحولیات، اسمبلی بزنس اور ٹوور ازم کے لئے بہت کام کیا۔ اب 4 Es پہ کام کر رہی ہیں

Education
Environment + Tourisim
Empowerment of women
Employment of Youth

درج ذیل کمیشنز کی ممبر رہیں :
1۔ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن 5 سال
2۔ وومن کمیشن ’3‘ سال
3۔ وائس چئیر ویمن پارلیمنٹری کاکس۔ دو سال
4۔ جنرل سیکریٹری آف الفلاح وومن آرگنائیزیشن 2003۔ 2013 رہیں۔

میں نے زندگی میں کوشش کی ہے کہ ہر طریقے سے سیکھوں اور سیکھا بھی ہے۔ جس شخص سے بھی میں نے کچھ سیکھا اسے میں پورا احترام بھی دیتا ہوں اور ببانگ دہل اس کا شاگرد ہونے کا اعتراف بھی کرتا ہوں۔ محترمہ آمنہ سردار صاحبہ کے عمل نے مجھے ایک دوسرے سے محبت و احترام کرنا سکھایا ، اختلاف رائے سکھایا،اپنی اچھائی کو عمل سے ثابت کرنا سکھایا ہمیشہ آگے بڑھنے کے گر بتائے ، آپ نے ہمیں احساس سے عاری لوگوں کی اس دنیا میں محبت، پیار اور احساس کرنا سکھایا۔

جو ہمیں سکھاتے ہیں کہ سامنے والا ہمارا ہم مذہب ہو ، ہم نظریہ نہ ہو اسے جینے کا اتنا ہی حق ہے جتنا ہمیں ہے آپ نے سکھایا مختلف نظریات رکھنے والا بھی عزت کا حق دار ہے۔ محترمہ آمنہ سردار صاحبہ سے مختصر وقت میں ایک ایسا لازوال رشتہ قائم ہوا ہے جس کی مہک سے ہمیشہ ہم جیسے مہکتے رہیں گے ، آپ بیشک لا تعداد خوبیوں کے مالکہ ایک عاجز اور درویش صفت انسان ہیں۔

ہر کوئی ہم سے ملا عمر گریزاں کی طرح
وہ تو جس دل سے بھی گزرا وہیں گھر کر آیا
اللہ کریم آپ کو خوش رکھے۔ ( آمین)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments