چین کا نیو انرجی ایکشن پلان


 

چین نے ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے گمبھیر مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے ملک میں کم کاربن، محفوظ اور موثر انرجی مکس کی جانب تازہ ترین قدم میں اپنی ہوا اور شمسی توانائی کی پیداواری صلاحیت کو نمایاں طور پر بڑھانے کے لیے اقدامات کا ایک سلسلہ ترتیب دیا ہے۔ اس ضمن میں حال ہی میں چین کے قومی کمیشن برائے ترقی و اصلاحات اور توانائی کے قومی محکمے نے ”نئے عہد میں نئی توانائی کی اعلی معیاری ترقی پر عمل درآمد کا منصوبہ“ جاری کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد دو ہزار تیس تک ہوا کی توانائی اور شمسی توانائی کی کل پیداواری صلاحیت کو 1.2 بلین کلو واٹ تک پہنچاتے ہوئے ملک میں توانائی کا صاف شفاف اور موثر نظام تشکیل دینا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ اپریل کے اواخر تک چین میں نئی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کی پیداواری صلاحیت تقریباً 70 کروڑ کلو واٹ تک پہنچ چکی ہے۔ یہ بات بھی غیر معمولی ہے کہ ملک میں ہوا اور شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی چین کی کل بجلی کی پیداوار کا 11.7 فیصد ہے، چین اس لحاظ سے دنیا میں مسلسل پہلے نمبر پر ہے۔

اس ایکشن پلان کے تحت سات پہلوؤں سے اکیس اقدامات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ان میں نئی توانائی کی دریافت اور استعمال کے ماڈل کو جدید بنایا جائے گا، صحرائی علاقوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ونڈ پاور اور فوٹو وولٹک بیسز کی تعمیر کو تیز کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، نئی توانائی کے تناسب میں بتدریج اضافے کے لیے توانائی کے نئے نظام کی تشکیل کو بھی تیز کیا جائے گا، نئی توانائی کی صنعت کے بین الاقوامی معیار کو بلند کیا جائے گا اور اس کی معاونت کے لیے مالی و مالیاتی پالیسی کو بہتر بنایا جائے گا۔

چین نے حالیہ برسوں میں اپنی ”گرین تحریک“ میں نمایاں تیزی لائی ہے، نئی توانائی کے شعبے میں ترقی سے گرین اہداف کی جانب تیزی سے پیش قدمی جاری ہے۔ چین کے نزدیک طویل المدتی تناظر میں نئی توانائی کے شعبے کی وسیع پیمانے پر اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے بنیادی کاموں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ توانائی کے نئے ذرائع کی ترقی سے فوسل فیول کے موثر اور قابل اعتماد متبادل کی تلاش کو تیز کیا جائے۔ منصوبے کے مطابق، چین ریگستانوں میں بڑے ونڈ پاور اور فوٹو وولٹک اڈوں کی تعمیر کو تیز کرے گا اور اس دوران، دیہاتوں اور صنعتی پارکس سمیت عمارتوں کی چھتوں پر ڈسٹری بیوٹڈ بجلی کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

2025 تک، سرکاری اداروں کی نئی تعمیر کی جانے والی نصف عمارتوں کی چھتوں پر شمسی توانائی کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ نئی توانائی کے وسیع استعمال کو فروغ دینے کے لیے ڈسٹری بیوٹڈ بجلی کے پیداواری منصوبوں سے زیادہ بجلی قبول کرنے کے لیے پاور گرڈز کو بہتر بنایا جائے گا۔ بجلی کی منڈی میں نئی ​​توانائی کے شیئر کو آگے بڑھانے کے لیے بھی کوششیں کی جائیں گی۔

چین کی کوشش ہے کہ نیو انرجی میں بنیادی تحقیق اور جدید ترین اور کٹنگ ایج ٹیکنالوجیز پر زور دینے کے ساتھ ساتھ نئی توانائی کی قومی لیبز تعمیر کی جائیں۔ شمسی سیلز اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے آلات میں جدت سے توانائی کی مزید پیداوار کی کوششیں کی جائیں گی۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ملک میں نئی توانائی کی صنعت کو دانشورانہ املاک کا مضبوط تحفظ حاصل ہو گا، اور چین اس شعبے میں بین الاقوامی تعاون کو بہتر بنانے کے لیے کام کرے گا۔ نئی توانائی کی ترقی کے لیے مزید معاون مالیاتی پالیسیوں جیسا کہ گرین بانڈز اور گرین کریڈٹ وغیرہ سے بھی اس شعبے کو ترقی دی جائے گی۔ یوں چین اپنی گرین تحریک کی روشنی میں 2030 تک کاربن پیک اور 2060 تک کاربن نیوٹرل کے اہداف حاصل کرنے کے لیے عملی اقدامات سے پرعزم ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments